KAS-2011 امتحانات معاملہ - ایس ڈی پی آئی سمیت کئی تنظیموں کا مظاہرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-03

KAS-2011 امتحانات معاملہ - ایس ڈی پی آئی سمیت کئی تنظیموں کا مظاہرہ

KPSC کی جانب سے انعقاد کئے گئے KAS-2011امتحانات معاملہ، ایس ڈی پی آئی سمیت کئی سیاسی و سماجی تنظیموں کا مظاہرہ

KAS امتحانات میں منتخب امیدواروں کے ساتھ انصافی کی مذمت کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی سمیت کئی سیاسی و سماجی تنظیموں نے مشترکہ طور پر موریا سرکل ، بنگلور میں کل صبح 10.30بجے احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صدر عبد المجید نے اپنی تقریر میں کہا کہ KAS افسران کی تقرری کے لیےKPSC کی جانب سے سال2011 میں منعقد کئے گئے تھے، اس کے بعد نومبر 2011میں نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ، پھر اپریل 2012میں ابتدائی امتحان لیا گیا ، اوردسمبر 2012میں mainامتحان لیا گیا اپریل ۔مئی2013تک انٹریو لیا گیاتھا۔ انہوں نے اس تعلق سے اپنی تقریر میں اس معاملہ کی تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ KASافسران کی تقرری کے لیے KPSCکی جانب سے اپریل سال 2012میں تقریبا 1,30,000امیدواروں نے ابتدائی امتحانات دیئے تھے اور اس ابتدائی امتحانات میں 6500امیدوار کامیاب ہوئے، KPSCنے ان 6,500 امیدواروں کو دسمبر 2012میں Main Exams میں حاضر ہونے کی ہدایات جاری کیں۔ خصوصی امتحانات لکھنے والے 6,500امیدواروں میں سے صرف 1000امیدواروں کو انٹرویو کے لیے منتخب کیا گیا۔ انٹرویوکے بعد صرف 350امیدواروں کو منتخب کیا گیا۔ واضح رہے کہ مجموعی طور پر 1,30,000امیدواروں صرف 350امیدواروں کو منتخب کیا گیا ہے، جو کہ ایک حیرت انگیز حقیقت ہے۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ KASافسران بننے کے لیے کتنے مشکلات کا سامنا، پیچید ہ عمل اور کتنا کثیر وقت درکار ہوتا ہے۔ مذکورہ امتحانات میں حاصل کئے گئے نشانات کی بنیاد پر ہی ان میں سے کچھ اسسٹنٹ کمشنر اور تحصیلدار وغیرہ بن سکتے ہیں۔ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ اتنے مشکل اور پیچیدہ حالات میں لکھے گئے امتحانات میں KPSCکے چند انتخابی عمل کرنے والے حکام کی ملی بھگت سے کچھ امیدواروں نے جرم کا ارتکا ب کیا ہے۔جس کی وجہ سے حکومت اس پورے بیچ کے ذریعے دئے گئے امتحانات کو کالعدم قرار دیکر اس امتحانات کو نئے سرے سے انعقادکرنے پر غور کررہی ہے۔ جس کی وجہ سے ان تمام امیدواروں کی محنت برباد ہوئی ہے جنہوں نے ان امتحانات میں محنت کرکے منتخب ہوئے ہیں اور ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔ جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان امتحانات میں بدعنوانی کرنے والے امیدواروں کی نشاندہی کرے اور انہیں سزا دے ، لیکن حکومت اس معاملہ میں جلد بازی میں فیصلہ کرتے ہوئے امتحانات دینے والے مخلص اور ایماندار امیدواروں کو بھی سزا دے رہی ہے۔ خاص طور پر ان امتحانات میں منتخب ہونے والے امیدواروں میں 29امیدوارکا تعلق اقلیتی طبقہ سے ہے اور 40امیدوار دلت طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں ،جنہوں نے مذکورہ امتحانات میں اچھے نشانات حاصل کئے ہیں۔ ان امیدواروں میں زیادہ تر غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان امیدواروں کے لیے KASآفیسر بننا گویا لائف ٹائم اچیومنٹ کی مانند ہے۔ لہذا کچھ امیدواروں کی بدعنوانی اور جرم کی سزا ان غریب امیدواروں کو دینا سراسر ناانصافی اور ناقابل قبول عمل ہوگا۔ ایسے صورتحال میں نا انصافی سے دوچار ہوئے امیدواروں اور ان کے خاندانوں کے مفاد کی خاطر، سوشیل ڈیمو کریٹک پارٹی آف انڈیا ، حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس معاملہ میں سی آئی ڈی ( تحقیقات ایجنسی ) کے مطابق صرف جرم میں ملوث امیدواروں کو سزا دی جائے ۔ اور Meritکی بنیاد پر کامیاب امیدواروں کے ناموں کی فہرست کا فوری طور پر اعلان کرے۔ ریاست کرناٹک کی کانگریس حکومت سے ایس ڈی پی آئی مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے مجموعی ترقی کے وعدے کی پاسداری کرے۔ اور مفاد پرست طاقتوں کے دباؤ میں آکرمخلص اور ایماندار امیدواروں کی زندگیاں برباد نہ کرے۔ اس احتجاجی مظاہرے کے دوران بہوجن سماج پارٹی کے ریاستی صدر ماراسندر منیپا، ریپبلک پارٹی آف انڈیا کے صدر وینکٹا سوامی ، اڈوکیٹ سی ایس دوارکاناتھ، سابق چیئرمین بیک ورڈ کلاش کمیشن، ایس ڈی پی آئی ریاستی سکریٹری شیخ سراج الدین، اور بنگلو ر ضلعی صدر فیاض احمد، این مہیش، مادرا چنیا سوامی جی، سمیت سینکڑوں کارکنان اور طلباء شریک رہے۔

Protest by SDPI Regarding the ongoing Controversy in KAS-2011 Exam conducted by KPSC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں