right to die - Indian Law
سپریم کورٹ نے شدیدعلالت کے سبب کسی شخص کومرنے کا حق دینے سے متعلق مسئلہ کوپانچ رکنی دستوری بنچ سے رجوع کردیاہے۔چیف جسٹس پی ساتاسیوم کی قیادت میں ایک بنچ نے اروناشان باغ کیس میں عدالت عظمی کے فیصلہ کی واجبیت پرسوال اٹھایاجبکہ عدالت نے ازخودموت کواختیارکرنے کی اجازت دی تھی۔شان باغ ہاسپٹل میں جہاں وہ نرس کی حیثیت سے کام کرتی تھی ایک وارڈبوائے کی جانب سے عصمت ریزی اورجسمانی اذیت رسانی کے بعد20سال سے زائدعرصہ سے فریش ہے۔وہ اپنی مرضی سے موت کوگلے لگانے کی اجازت کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی تھی جس پردوررکنی بنچ نے اُسے زندگی سے بیزارہوجانے والی بیماری کے سبب موت کواختیارکرلینے کی اجازت دے دی تھی۔سپریم کورٹ نے یہ معاملہ دستوری بنچ سے رجوع کرتے ہوئے کہاکہ اس معاملہ میں پروثوق فیصلہ کے لئے وسیع تربنچ سے مسئلہ کارجوع کرناضروری ہے۔بنچ نے جس میں جسٹس رنجن گگوئی اورجسٹس ایس کے سنگھ بھی شامل ہیں کہ کہ مسئلہ کے مختلف پہلوؤں کاجائزہ لینے اورقطعی رہنمایانہ ہدایات کافیصلہ کرنے اسے دستوری بنچ سے رجوع کرناناگزیرہے۔مفادعامہ کی درخواست میں عدالت سے خواہش کی گئی کہ شدیدعلالت کے سبب معذوری کی زندگی گذارنے والی کومصنوعی طبی امدادسے دستبردارہونے کی اجازت دی جائے،مرکزنے درخواست کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک طرح سے خودکشی ہے جس کی ملک میں اجازت نہیں دی جاسکتی۔
 
 




 
 
 
 
 
 
 
 
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں