ذات کی بنیاد پر ریزرویشن ختم ہو - جناردن دویدی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-05

ذات کی بنیاد پر ریزرویشن ختم ہو - جناردن دویدی

نئی دہلی
(ایجنسیاں )
ایک جانب کانگریس اپنے مینی فیسٹومیں پرائیوٹ سکٹر میں کوٹہ کی بات شامل کر کے 2014کے انتخابات میں ماسٹر اسٹروک لگانا چاہتی ہے تو وہیں دوسری طرف اس کے سینئر لیڈر ذات پر مبنی ریزرویشن کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ جناردن دویدی نے ذات پر مبنی ریزرویشن کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور راہل گاندھی سے سبھی فرقوں کو اس کے دائرے میں لاتے ہوئے اقتصادی طور پر کمزور طبقوں کیلئے کوٹہ نافذ کرنے کی اپیل کی ۔ جناردن دویدی کی ذات پر مبنی ریزر ویشن ختم کرنے کی وکالت ایسے وقت سامنے آئی ہے ،جب کانگریس اقلیتوں کے ذیلی کوٹے پر زور دے رہی ہے ۔ جناردن دویدی نے کہا کہ ،ذات کی بنیاد پر ریزرویشن ختم ہوجانا چاہیے تھا ،اب تک یہ کیوں نہیں ہو ا، کیونکہ ذاتی مفاد کے عناصر سر گرم عمل ہوگئے ۔ کیا دلتوں اور پسماندہ طبقات میں سبھی کو ریزرویشن کا فائدہ ملتا ہے ؟ یہ سب اوپر والوں کو ملتا ہے ۔ سماجی انصاف اور ذات پات میں فرق ہے ، ۔ انہوں نے کہا کہ ’ سماجی انصاف کا نظریہ اب ذات برادری میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ میں مانتا ہوں کہ اس کو توڑنے کی ضرورت ہے ۔ ۔۔۔۔چونکہ راہل گاندھی پارٹی منشور کیلئے عوام سے براہ راست رائے لے رہے ہیں ۔ میں بھی اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان سے اپیل کر رہا ہوں کہ انہیں ایک بڑا فیصلہ کرنا چاہیے ،۔ دویدی نے کہا کہ لوگوں کی اقتصادی بنیاد پر ریزرویشن کے بارے میں بات کی جائے ۔ وہ کانگریس کے مستقبل کے لیڈر ہیں ۔ مستقبل میں ملک کا لیڈر وہی ہوگا جو ذات پات کے دائرے کو توڑے گا ۔ کیونکہ تبھی مساوات کی بنیاد پر سماج کی تعمیر ہوسکے گی ۔ ذات پر مبنی ریزرویشن کو ختم کرنے کی اپنی دلیل کو مناسب ٹھراتے ہوئے جناردن دویدی نے کہا کہ صورت حال میں تبدیلی آئی ہے اور اب کسی میں یہ اخلاقی حوصلہ نہیں ۔ جو یہ سکے کہ وہ ذات پات کاحامی ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹی نے کہا کہ وہ 60کی دہائی میں جس نوجوان تحریک کے ذریعے سیاست میں آئے تھے ، تب اس کی اہم بنیاد ذات پات کے بندھن کو توڑنا اور بغیر ذات پات والے سماج کی تعمیر کرنا تھا ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ریزرویشن رہنا چاہیے ،جیسا کہ ابھی ہے ، جبکہ جس وقت یہ نافذ کیا گیا تو اس کا مقصد عارضی تھا ، دویدی نے کہا کہ یہ بہت ہی مشکل اور حساس سوال ہے ۔ کانگریس لیڈر نے حال ہی میں کہا تھا کہ 206سیٹیں حاصل کرنے کے باوجود ان کی پارٹی کو 2009میں مخلوط سرکار نہیں بنانی چاہیے تھی ،کیونکہ اس نے کانگریس کیلئے عوام کی رائے مانگ تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اب 2014کا الیکشن ہے ۔ یہ پوری طرح سے واضح رہے کہ ہم اصولوں سے کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے پارٹی منشور کیلئے اور پارٹی کے وزیر اعظم امید وار منموہن سنگھ کیلئے عوام کی حمایت مانگی تھی نہ کہ یوپی اے IIکیلئے ۔ انہوں نے مودی کانام لیے بغیر کہا کہ اس شخص کی بناوٹ اور ملک کی بناوٹ بالکل مختلف ہے ۔ یہ ملک فراخ دل اور سیکولر ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں