آندھرا پردیش کی تقسیم کا امکان نہیں - وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش کرن کمار ریڈی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-03

آندھرا پردیش کی تقسیم کا امکان نہیں - وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش کرن کمار ریڈی

حیدرآباد
(منصف نیوزبیورو)
چیف منسٹراین کرن کمارریڈی نے اعادہ کیاکہ آندھراپردیش کی تقسیم نہیں ہوگی اورنہ ہی ہونی چاہئے۔آج اپنی سرکاری رہائش گاہ(کیمپ آفس)پرپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ریاست کی تقسیم کے خلاف آندھراپردیش تنظیم جدیدبل2013کواسمبلی اورقانون سازکونسل میں مستردکئے جانے کوریاست کومتحدرکھنے کیلئے دیوتاوں کے ہتھیار(برہمااسترم)سے تعبیرکیا۔چیف منسٹر نے کہاکہ دونوں ایوانوں میں بل کامسترد کردیاجانامعمولی واقع نہیں ہے۔ایساملک کی تاریخ میں پہلی بارہواہے کہ مرکزکی جانب سے بھیجے گئے بل کوریاستی اسمبلی نے مستردکیاہو۔قانون سازاسمبلی اورکونسل میں بل کومستردکردئیے جانے کوچندقائدین کی جانب سے مختلف معنی دئیے جانے پرافسوس کااظہارکرتے ہوئے کرن کمارریڈی نے کہاقانون سازاسمبلی اورکونسل میں ریاست کی تقسیم کے بل کوبغیرسوال کئے اوربغیرچیالنج کئے مستردکردیاگیا۔چندقائدین کی جانب سے بل کومستردکرنے کے واقع کودروغ گوئی قراردئیے جانے پراظہارتاسف کرتے ہوئے چیف منسٹرنے کہاکہ پارلیمنٹ اوراسمبلیوں میں90فیصدبلزکوندائی ووٹ کی بنیادپرہی منظورکیاجاتاہے۔ندائی ووٹ پرتبصرہ کررہے قائدین کوغورکرناچاہئے کہ پارلیمنٹ میں جن لوک پال بل‘فوڈسیکوریٹی بل اورسابق میں نئی ریاستوں جھارکھنڈ‘چھتیں گڑھ اوراترکھنڈکاقیام بھی ندائی ووٹ کی بنیادپرہی کیاگیا۔کرن کمارریڈی نے کہاکہ عہدوں کے لالچ میں سابق میں متحدہ ریاست کے حامل رہے قائدین ریاست کی تقسیم اورریاست کی تقسیم کے حامی اب ریاست کومتحدرکھنے کی بات کررہے ہیں۔سیاسی مفادات کے حصول کیلئے اپنے نظریات کوتبدیل کررہے ہیں۔ان قائدین کی جانب سے کبھی بھی ریاست اورعوام کے مستقبل پرغورنہیں کیاگیامگرہمارااورسیماآندھراسے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ‘اسمبلی اورکونسل نے کبھی بھی اپنے نظریات کونہیں بدلا۔کبھی موقع پرستی کامظاہرہ نہیں کیا۔بل مستردکرنے منظورہ قراردادکوسفید کاغذ تصورکرنے والوں پرعوام کوگمراہ کرنے کاالزام لگاتے ہوئے کرن کمارریڈی نے کہاکہ ریاست آندھراپریش بے شمارقربانیوں کے بعدوجودمیں آئی۔اس قراردادمیں ور قربانیاں اورعوام کی جدوجہداورجستجوشامل ہے جس سے ملک کی پہلی لسانی ریاست کاقیام عمل میں آیا۔اس بل میں تلگوقوم کی خوداعتمادی اورعزت نفس شامل ہے۔اس قراردادکامطلب یہ ہے کہ ریاست اورریاست کے عوام کے ساتھ من مانی برداشت نہیں کی جائے گی۔یہ قراردادایک خالی کاغذنہیں بلکہ ریاست کی تقسیم روکنے کے لئے دیوتاوں کاہتھیارہے۔انہوں نے کہاکہ اگریہ قراردادخالی کاغذہے توکانگریس جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ اورٹی آرایس سربراہ کے چندرشیکھرراؤ کوقراردادکی منظوری کے اندرون پندرہ منٹ ردعمل ظاہر کرنے کی کیاضرورت تھی۔یہ لوگ کیوں خوفزدہ ہیں۔کرن کمارریڈی نے کہاکہ بل کوپارلیمنٹ میں پیش کرنے کااختیارصدرجمہوریہ کوہے اوریہ اختیارانہیں اس لئے دیاگیاتاکہ وہ ریاستی اسمبلی کی رائے کواہمیت دیں۔انہیں بل کی حیثیت پرمکمل اطمینان حاصل ہونے کے بعدہی پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی سفارش کرنی چاہئے۔چیف منسٹرنے کہاکہ صدرجمہوریہ کوبل کے متعلق قانونی مشورہ لینے کامکمل اختیارہے اور وہ سپریم کورٹ سے بھی رائے حاص کرسکتے ہیں۔تلنگانہ بل کو پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کوچیف منسٹرمرکزی حکومت،کانگریس پارٹی،تلنگانہ راشٹراسمیتی اورچیف منسٹرآندھراپردیش وریاست کومتحدرکھنے کے حامیوں کے درمیان معرکہ قراردیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ریاست میں انتخابات کوصرف دوماہ کاعرصہ رہ گیاہے۔پھرریاست کوتقسیم کرنے میں کیوں جلدبازی دکھائی جاری ہے۔مرکزجب مسئلہ کوحل کونے10سال تک ٹھہرسکتاہے تومزیدچندربرس انتظارلرنے میں کیاقباحت ہے۔میں چاہونگاکہ مرکزعوام کی ریاست کے مستقبل کے تعلق سے پھرایک باررائے لئے پھرکوئی فیصلہ کرے۔مستقبل کے اقدام کے متعلق کرن کمارریڈی نے کہاکہ وہ صدرجمہوریہ سے4یا5فروری کوملاقات کریں گے۔انہیں بتائیں گے کہ بل غیرمکمل اورغیرواضح ہے نیزاسمبلی وکونسل میں مستردکردیاگیاہے۔صدرجمہوریہ سے قانونی تقاضوں پرغورکرنے کے بعدفیصلہ لینے کی خواہش کی جائیگی۔کرن کمارریڈی نے ریاست کومتحد رکھنے کی خواہشمندتمام جماعتوں کوساتھ آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی مفادات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے ریاست اورعوام کے مستقبل کے تحفظ کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔اس سوال پرکہ ریاست کومتحدرکھنے تلنگانہ وزراء کوقابل کرنے میں کیاوہ نام ہوچکے ہیں۔کرن کمارریڈی نے کہاکہ آپ دو ماہ صبرکریں آپ کے سامنے حقیقت آجائے گی۔اس سوال پرکہ اسمبلی میں قائد اپوزیشن کوتقریرکرنے کاموقع نہیں دیاگیا۔کرن کمارریڈی نے کہا کہ قائداپوزیشن وسیع سیاسی تجربہ کے حامل شخض ہیں۔انہیں کب اورکس طرح بات کرنے کاموقع حاصل کرناہے اچھی طرح معلوم ہے۔چیف منسٹر نے کہاکہ جولوگ بات کرناچاہتے تھے وہ بات کئے اورجونہیں کرناچاہتے تھے وہ خاموش رہے۔چندسیاسی جماعتوں کی جانب سے ان پرہائی کمان کے ایماء پرڈرامہ بازی کرنے کے الزام کاجواب دیتے ہوئے کرن کمارریڈی نے کہاکہ دوسری پارٹیوں کی طرح ڈرامہ کرناکانگریس کاشیوہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ انہوں نے وعدہ کیاتھاکہ بل کومستردکردیاجائے گااوراپنے وعدے کوپوراکیاہے۔اب ہماری توقعات دستورسے وابستہ ہیں اورتوقع ہے کہ صدرجمہوریہ اسمبلی کی رائے کااحترام کریں گے۔بل کوپارلیمنٹ میں پیش کرنے کی صورت میں اپنے اگلے اقدام کے متعلق سوال پرکرن کمارریڈی نے کہاکہ وہ سیماآندھراارکان اسمبلی سے مشاورت کریں گے۔اس سوال پرکہ کیاوہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے۔کرن کمارریڈی نے کہاکہ یہ تجویزاچھی ہے جس پربھی غورکیاجائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں