ہریانہ میں نورنگ پور گاؤں کی جامع مسجد کو اشرار نے شہید کر دیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-14

ہریانہ میں نورنگ پور گاؤں کی جامع مسجد کو اشرار نے شہید کر دیا

دہلی سے ملحق ہریانہ کے صنعتی شہرگڑگاؤں اوراطراف میں مساجدکوشہیدکئے جانے کاسلسلہ ہنوزبرقرارہے۔گزشتہ رات شرپسندوں نے منصوبہ بندطریقہ سے گڑگاؤں کے نورنگ پورگاؤں میں300سال پرانی جامع مسجدکوشہیدکردیا۔اس کی خبرملنے کے بعدآس پاس کے گاؤوں میں رہنے والے مسلمانوں میں سخت بے چینی ہے۔موصولہ اطلاع کے مطابق گڑگاؤں کے نورنگ پورگاؤں میں300سال پرانی جامع مسجدکوگزشتہ رات منصوبہ بندسازش کے تحت فرقہ پرست اورہندوشدت پسندٹولہ نے شہیدکردیا۔اس موقع پرموجودجامع مسجدکے امام مولانامحمدقاسم کواپنی جان بچاکروہاں سے بھاگناپڑا۔شرپسندوں نے جے سی بی(مشین)کی مددست مسجدکوشہیدکیااوریہ کام انتہائی اطمینان کے ساتھ انجام دیاگیا۔تازہ اطلاع کے مطابق اب اس مسجدمیں صرف ایک کمرہ ہی باقی بچاہے باقی تمام مسجدکوملبہ میں تبدیل کردیاگیاہے۔مقامی لوگوں اورپولیس نے اس کیلئے ہوشیارسنگھ نامی ایک شخص کوذمہ داربتایاہے لیکن تادم تحریراس سلسلے میں کوئی ایف آئی آردرج نہیں کی گئی ہے۔نورنگ پورگاؤں میں جامع مسجدکوشہیدکئے جانے کی خبرملنے کے بعددہلی میں مساجدکے تحفظ کیلئے سرگرم معروف سماجی کارکن حافظ محمدجاویدکی قیادت میں ایک وفدنے گڑگاؤں کے جوائنٹ کمشنر(کرائم)مسٹروویک اورپولیس کمشنرآلوک متل سے ملاقات کرکے اس واقعہ پرشدیدغم وغصہ کااظہارکیااوراس معاملے میں ملوث تمام افرادکے خلاف ایف آئی آردرج کرکے انہیں فوراگرفتارکئے جانے کامطالبہ کیا۔حافظ محمدجاوید نے اس واقعہ سے مسلمانوں میں پھیلی بے چینی اورغصہ سے بھی واقف کرایا۔اس موقع پرآلوک متل نے انہیںیقین دہانی کرائی کہ وہ اس معاملے میں سخت کارروائی کریں گے۔انہوں نے گاؤں میں مسجدکے مقام پرتعینات کرنے کیلئے فوری طورسے فورس بھیجنے کی بھی ہدایت دی۔انہوں نے کہاکہ پولیس اس معاملے کی انکوائری کررہی ہے اورملزمان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور کسی کوبخشانہیں جائے گا۔روزنامہ راشٹریہ سہارانے اس معاملے میں گڑگاؤں کے اعلی پولیس افسران سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہیں ملی۔دوسری جانب حافظ محمدجاویدنے بتایاکہ وہ مسجدمیں نمازاداکرنے کیلئے کچھ لوگوں کے ساتھ نورنگ پورجارہے ہیں۔گڑگاؤں کے پولیس کمشنرسے ملاقات کرنے والے دیگرافرادمیں گڑگاؤں شہرجامع مسجد کے امام حافظ جان محمد،دھنکوٹ کی جامع مسجدکے امام حافظ محمدخالد،سیہی مسجد کے امام محمدعمران،کھڑکی ماجراگاؤں کی مسجد کے امام حافظ محمدشاہدبھی شامل تھے۔نورنگ پورگاؤں کی جامع مسجدکے امام مولانامحمدقاسم فرقہ پرست عناصرکی دھمکی سے خوف زدہ ہوکرآج پورے دن کسی سے نہیں ملے۔واضح ہوکہ نورنگ پورگاؤں میں مسلمانوں کے مشکل سے چندہی مکان ہیں اورگاؤں کی تمام آبادی ہندوؤں پرمشتمل ہے۔اس جامع پرشرپسندوں کی پہلے سے ہی بدنگاہیں تھیں۔اس سلسلے میں جامع مسجدکے امام اوردیگراہم سرکرہ مسلم شخصیات ہریانہ کے وزیراعلی بھوپیندرسنگھ ہڈاتک کوآگاہ کرچکے تھے اورہڈانے گڑگاؤں کے کمشنرآف پولیس کواس معاملے میں ہدایت بھی دی تھی۔اس کے باوجودشرپسنداپنے مقصدمیںآسانی سے کامیاب ہوگئے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں