کشمیر کے وزیر صحت دست درازی الزامات کے بعد مستعفی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-08

کشمیر کے وزیر صحت دست درازی الزامات کے بعد مستعفی

جموں۔
(آئی اے این ایس)
جموں و کشمیر کے وزیر صحت شبیر احمد خان ایک خاتون ڈاکٹر پر جنسی حملہ کا الزام عائد کئے جانے کے بعد آج اپنے عہدہ سے مستعفی ہوگئے۔ چیف منسٹر عمرعبداﷲ نے یہ بات بتائی اور ٹوئٹر پر کہا کہ مجھے ریاستی وزیر صحت شبیر خان کا استعفی موصول ہوچکا ہے اورمیں اسے منظوری کیلئے گورنر کو بھیج رہا ہوں۔ سرکاری ذرائع نے قبل ازیں بتایاکہ کانگریس قیادت نے شبیر احمد کو مستعفی ہوجانے کی ہدایت دی تھی۔ پی ٹی آئی کے بموجب حکمراں نیشنل کانفرنس اور جموں و کشمیر میں اس کی حلیف جماعت کانگریس نے آج کہاکہ ریاستی وزیر شبیر احمد خان کے خلاف اگر دست درازی کے الزامات سچ ثابت ہوں تو ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔ مرکزی وزیر اور نیشنل کانفرنس قائد فاروق عبداﷲ نے پارلیمنٹ ہاوز کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگر یہ درست ہے تو قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کے خلاف جرائم جیسے دست درازی اور عصمت ریزی کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔ ہم ایسی کسی بھی حرکت کے خلاف ہیں۔ مرکزی وزیر غلام نبی آزاد نے کہاکہ اگریہ شکایت سچ پائی جائے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ پولیس نے کل جموں و کشمیر کے وزیر شبیر احمد خان کے خلاف دست درازی کے الزام میں ایک لیڈی ڈاکٹر کی شکایت درج کی ہے۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق وادی کشمیر میں ڈاکٹروں کی ایک اسوسی ایشن نے آج شبیر احمد خان کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔ ویالی ڈاکٹرس اسوسی ایشن کے نثار الحسن نے کہاکہ شبیر احمد خان کو فوری برطرف کیا جانا چاہئے۔ ہماری حکومت کیلئے یہ انتہائی شرمناک ہے کہ وہ ایسے افراد کو ترقی دے رہی ہے۔ شبیر کے خلاف آر پی سی کی دفعہ 354 اور 509 کے تحت کیس درج کیا گیا۔ اس سلسلہ میں چند دن قبل شہید گنج پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی تھی۔ قبل ازیں جموں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کانگریس نے آج جموں وکشمیر میں اپنے وزیر شبیر خان سے کہاہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں جن کے خلاف پولیس نے ایک لیڈی ڈاکٹر کی شکایت پر دست درازی کا مقدمہ درج کیا ہے۔ جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان رویندر شرما نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایاکہ کانگریس نے ریاستی وزیر صحت شبیر خان سے کہاہے کہ وہ تحقیقات مکمل ہونے تک اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں