تھائی لینڈ میں مجموعی طور پر پرامن رائے دہی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-03

تھائی لینڈ میں مجموعی طور پر پرامن رائے دہی

بنکاک
(یو این آئی /رائٹر)
تھائی لینڈ میں عام انتخابات کسی بڑے نا خوشگوار واقعہ کے بغیر اپنے اختتام کو پہنچ گئے ہیں ۔ مجموعی طور پر تقریبا پانچ کروڑ ووٹر ز کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے کہا گیا تھا ۔ حکومت مخالفین نے کئی مقامات پر ووٹنگ نہیں ہونے دی ۔ متعدد پولنگ اسٹیشن سرے سے کھولے ہی نہ جاسکے ۔ مصر ین کے خیال میں ایک نئی پارلیمنٹ کے لیے کافی ووٹ نہیں ڈالے جا سکے ہیں اور ضمنی انتخابات منعقد ہونے کا امکان ہے ۔ اپوزیشن نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا تھا ۔ اپوزیشن وزیر اعظم ینگ لک شینا وترا اور ان کے دولت مند اور با اثر خاندان کو سیاست سے نکالنا چاہتی ہے اور جامع سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہی ہے ۔ قبل ازیں اپوزیشن پارٹیوں کی سخت مخالفت کے باوجود تھائی لینڈ میں ہندوستانی وقت کے مطابق آج صبح 6:30بجے عام انتخابات کے لیے رائے دہی شروع ہوگئی ۔ رائے دہی کے دوران پورے ملک میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں ۔ گزشتہ سال نومبر سے موجود وزیر اعظم ینگ لک شناواترا کے خلاف جاری احتجاج ومظاہرہ کو ختم کرنے کے لئے محترمہ شناواترا نے پارلیمنٹ تحلیل کر کے انتخابات کا راستہ اختیار کیا ہے لیکن محترمہ شناواترا کے مخالفین کو یہ انتخابات منظور نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ کسی ناخوشگوار واقعے کے اندیشہ کی وجہ سے ملک میں تقریبا ایک لاکھ 30ہزار سیکورٹی ا ہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے ۔ تھائی لینڈ کے نیشنل سیکورٹی کونسل کے سر براہ پار اڈورن پٹان ٹابوٹر نے رائٹر کو بتایا کہ دار الحکومت بنکاک میں تقریبا 12ہزار سیکورٹی عملہ کو تعینات کیا گیا ہے ۔ انہوں نے پولنگ کے
ُپُر امن طریقہ پر مکمل ہونے کی امید طاہر کی ۔ تاہم ملک میں عام انتخابات کی شدید مخالفت ہورہی ہے اور حکومت مخالف مظاہروں کے دوران فائرنگ اور دھماکہ بھی ہوئے ۔ کل دیر رات مظاہروں کے دوران بشمول 2صحافی 6افراد زخمی ہوگئے ۔ بنکاک کے شمالی علاقہ میں کل ایک نواحی شہر کے ایک مال کے سامنے جمع ہجوم میں سے کچھ بندوق برداروں نے فائرنگ کی جس میں 8افراد زخمی ہوگئے ۔ موافق اور مخالفت حکومت مظاہرین بھی سڑکوں پر اتر آئے ہیں ۔ دون موانگ ایئر پورٹ کے نزدیک لاوسی صوبے میں وزیر اعظم سوتھیک تھاگ سوبان نے کہا ہے کہ انتخابات کے خلاف وہ اپنے حامیوں کے ساتھ سڑکوں پر پر امن مظاہرے کریں گے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ووٹنگ کے لئے جانے والے کو روکا نہیں جائے گا ۔ الیکشن کمیشن نے الیکٹورل افسروں کو ہدایت دی ہے کہ اگر ووٹنگ کے درمیان تشدد ہوتو پولنگ روک دی جائے ۔ الیکشن کمیشن کے جنرل سکریٹری پوچونگ نوتراوونگ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ انتخابات خون ریز انتخابات کی شکل نہ لے اور اس کے لئے ہم تمام طرح کی ایجنسیوں کی مدد بھی لیں گے ۔ لیکن اگر اس کے باوجود خونریز واقعات ہوتے ہیں تو ان تمام انتظامات کا کوئی مطلب نہیں ہے ۔ میں یہ دعا ہی کرسکتا ہوں کہ انتخابات کے دوران کسی طرح کا تشدد یا فوج کے ہاتھوں تختہ پلٹے جانے کا واقعہ نہ ہو۔ پر امن پولنگ کو یقینی بنانے کے لئے تقریبا ایک لاکھ 30ہزار پولیس کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے ۔ ووٹنگ میں ان ہی پولنگ مراکز کو شامل کیا جائے گا جہاں صبح سے سہ پہر 3بجے تک پولنگ ہوگی۔ تمام احتجاج ومظاہروں اور نیشنل الیکشن کیمشن کی ایڈوائر ری کو نظر انداز کرتے ہوئے شینا واترا نے جہاں ملک میں 2فروری کو انتخابات میں شرکت نہیں ہورہے ہیں ۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت کو برخاست کر کے اچھے لوگوں پر مشتمل ایک با اختیاری عوامی کونسل قائم کی جائے ۔
Thai elections peaceful, but crisis far from over

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں