17/فروری نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
صدر وائی ایس آر کانگریس پارٹی وائس جگن موہن ریڈی نے کانگریس پر ایک سخت وار کرتے ہوئے آج الزام عائد کیا کہ اس پارٹی نے پارلیمنٹ میں کالی مرچ کے اسپرے کی اسکرپٹ لکھی تھی۔ جس کے لیے اپنے رکن پارلیمنٹ لگڑا پاٹی راجا گوپال سے ساز باز کی گئی تھی۔ تاکہ پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کے خلا ف جاری احتجاج کو کچلا جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ لگڑا پاٹی راج گوپال کی ملکیت ایک کمپنی کو ایک ماہ قبل 8ہزار کروڑ روپئے تک کارپوریٹ ڈبٹ ری اسٹرکچرنگ کی منظوری حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورا کھیل کانگریس کا رچایا ہوا ہے، جہاں کالی مرچ کے اسپرے کے استعمال کے نتیجہ میں پارلیمنٹ میں احتجاج میں مصروف ارکان کو وہاں سے فرار ہوجانا پڑا۔ ایل راج گوپل ، جنہوں نے اسپرے کا استعمال کیا، کیا وہ کانگریس کے آدمی نہیں ہیں؟ جگن جنتر منتر پر اپنی پارٹی کے احتجاج کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کیا آپ یقین کرسکتے ہیں کہ کانگریس پارٹی کی مخالفت کرنے والا ایک قائد ، حقیقت میں اس نے پارٹی سے بغاوت کی ہے، تو آیا اسے کانگریس پارٹی کی منظوری سے 8ہزار کروڑ روپئے کا فائدہ حاصل ہوتا ؟ انہوں نے راج گوپال کی کمپنی کو حاصل ہوئی منظوری سے متعلق میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا۔ قبل ازیں دن میں ریاست کی تقسیم کے خلاف اپنی پارٹی کے احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے جگن نے سونیا گاندھی پر الزام عائد کیا کہ وہ سیاسی مفادات کے لیے ریاست کو تقسیم کررہی ہیں۔ سونیا گاندھی کے اطالوی پس منظر کا حوالہ دیتے ہوئے جگن نے انڈین نیشنل کانگریس کو اٹالین نیشنل کانگریس قرار دیا ور کہا کہ انگریز وں نے بھی وہ نہیں کیا جو سونیا گاندھی نے میری ریاست کے ساتھ کررہی ہیں۔ انہوں نے ادعا کیا کہ کانگریس پارٹی ہی ریاست کی تقسیم کی منصوبہ ساز ہے، جس کا مقصد راہول کا وزیر اعظم بناناہے، کیوں کہ اسے امید ہے کہ تلنگانہ میں ٹی آر ایس کے ساتھ دوستی کرتے ہوئے چند نشستیں حاصل کی جاسکتی ہیں۔ جگن نے کہا کہ کانگریس ایک اسی صورت حال پیدا کرہی ہے جہاں اپوزیشن جماعتوں کو بات کرنے کا بھی موقع نہیں مل سکتا۔ تلنگانہ بل پر بی جے پی کے موقف سے متعلق سوال پر جگن نے امید ظاہر کی اصل اپوزیشن پارٹی ریاست کی متحدہ ساخت کی برقراری کے لیے تعاون کرے گی۔ میں امید کرسکتا ہوں۔ اس کے آگے آپ ہی بتائیے میں کیا کرسکتا ہوں۔ میں امید کرتا ہوں کہ وہ ریاست کو متحد رکھنے کے لیے آگے آئیں گے۔ انہوں نے تمام اپوزیشن جماعتوں پر زور دیا کہ وہ اس مقصد کے لیے اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیں۔ اسی دوران آئی اے این ایس کے بمو جب سیما آندھرا سرکاری ملازمین کا دو روزہ احتجاج یہاں رام لیلا میدان پر شروع ہوا۔ تمام ملازمین غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر ہیں اور آندھر اپردیش نان گزیٹیڈ آفیسرس اسوسی ایشن کے بیانر تلے وہ دہلی میں احتجاج کررہے ہیں۔ اسوسی ایشن کے صدر پی اشوک بابو احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں۔ انہوں نے تمام احتجاجیوں سے اپیل کی کہ وہ ریاست کی تقسیم کے خلاف قومی دارالحکومت میں آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دو تین دن میں ہمیں معلوم ہوجائے گا کہ ریاست تقسیم ہوجائے گی یا متحد رہے گی۔ انہوں نے سیما آندھرا کے مرکزی وزراء سے مطالبہ کیا کہ وہ تلنگانہ بل کو روک دیں۔ نئی دہلی میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی اور سیما آندھرا ملازمین کے احتجاج کے باعث پولیس نے سخت سیکوریٹی انتظام کیے ہیں۔ رام لیلا میدان اور جنتر منتر کے آس پاس بھی بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے، تاکہ احتجاجیوں کو سڑکوں پر آنے سے روکا جاسکے۔ متحدہ آندھرا احتجاجیوں کو پارلیمنٹ کی سمت مارچ کرنے سے روکنے کے لیے بھی پارلیمنٹ کے اطراف و اکناف سیکوریٹی بڑھا دی گئی ہے۔Pepper spray part of Cong game: Jagan
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں