کانگریس ہی زہر کے بیج بوتی ہے - مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-03

کانگریس ہی زہر کے بیج بوتی ہے - مودی

میرٹھ۔
(یو این آئی)
بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدوار نریندرمودی نے آج سونیا گاندھی کی جانب سے ان پر لگائے گئے زہر کی کھیتی کرنے کے الزام پر جوابی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کانگریس ہی ہے جو زیر کے بیج بوتی اور اگلتی ہے اور اپنی تقسیم کی سیاست کے ذریعہ سے فصل کاٹتی ہے۔ کانگریس پر سماج میں نفرت پھیلانے کا الزام عائد کیا اور دہلی میں شمال مشرق کے نوجوانوں پر حملہ کیلئے مرکز کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ آپ تمام کے روبرو مس سونیا گاندھی کی ناک کے نیچے اوناچل پردیش کے ایک لڑکے کو ہلاک کردیاگیا۔ اورناچل پردیش سے تعلق رکھنے والے عوام نے چین کے ساتھ لڑائی کی تھی جب اروناچل پردیش کے عوام ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو وہ جئے ہند کہتے ہیں۔ دہلی کو ایک عالمی شہر کے طورپر دیکھنے کی ضررت ہے لیکن گذشتہ چند روز میں زبان اور اقدامات کو نوعیت جو دیکھی جارہی ہے اس سے ہمارے سر شرم سے جھک جاتے ہیں۔ یہاں ساتویں وجئے شانکھ نادھ ریالی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہاکہ منی پور سے تعلق رکھنے والی خواتین کے ساتھ ہاتھا پائی کی گئی۔ اورناچل پردیش کے ایک لڑکے کو ہلاک کردیاگیا۔ یہ ہمارے لئے شرمناک بات ہے۔ ہندوستان کے بڑے شہرو ں میں شمال مشرق سے آنے والے عوام تعلیم یا ملازمت کیلئے آتے ہیں۔ ہاسٹلس فراہم کئے جانے چاہئیں۔ وہ ہمارے اپنے بچے ہیں اور ان کی سلامتی ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹیوں کوکچھ سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جن مسائل کے تعلق سے ملک میں باتیں کی جارہی ہیں کانگریس پارٹی اس سے پوچھے گئے سوال کا مختلف جواب دے رہی ہے۔ مودی کے تعلق سے زہر کے بیج بونے کے سونیا گاندھی کے بیان پر جوابی تنقید کرتے ہوئے گجرات کے چیف منسٹر نے دعویٰ کیا کہ کانگریس میں ان کے فرزندراہول گاندھی نے جئے پور کنونش میں اقتدار کو ایک زہرقراردیاتھا۔ جنہوں نے اس زہر کا زیادہ مزہ چکھا ہے۔ چنانچہ آزاد کے بعد طویل عرصہ کیلئے کانگریس برسر اقتدار رہی تھی اگر اقتدار زہر ہے تو جس نے اس زہر کا زیادہ مزہ چکھا تھا وہ صرف کانگریس ہے۔ انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ کانگریس ایک پھوٹ ڈالنے والی پارٹی ہے۔ وہ تقسیم کرو اور حکومت کوپر ایقان رکھتی ہے۔ وہ مختلف فرقوں کو لڑانے کیلئے ووٹ بینک کی سیاست میں ایقان رکھتی ہے۔ جب دیگر ریاستوں کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا تو عوام انتہائی خوش تھے کیونکہ بی جے پی کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے خوشی کے بیج بوئے تھے لیکن اب ہر کوئی دیکھ رہا ہے کہ آندھراپردیش میں کیا ہورہا ہے۔ سماج وادی پارٹی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ سماج وادی پارٹی نہیں بلکہ اس کو سماج ویرودھی پارٹی قراردینا چاہئے۔ مسٹر مودی نے کہاکہ ہم خواتین کی سلامتی کے تعلق سے فکر مند ہیں۔ اترپردیش میں1.5لاکھ خواتین نے شکایتیں درج کروائی ہیں۔ انہوں نے اترپردیش کے چیف منسٹر اکھلیش یادو سے مزید استفسار کیا کہ سیاست ایک الگ چیز ہے لیکن کم ازکم اترپردیش میں عوام کوتحفظ اور سلامتی فراہم کرنی ہوگی۔ ریالیوں کے ذریعہ میرے ساتھ مسابقت نہ کیجئے۔ ترقی کی بنیاد پرمسابقت کیجئے لیکن وہ اس طریقہ سے مسابقت نہیں کریں گے کیونکہ وہ ایسا کرنا نہیں چاہتے۔ ایک وقت ایسا تھا جب گجرات میں بڑے پیمانہ پر فسادات ہورہے تھے لیکن ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم ترقی چاہتے ہیں اور اب گجرات فساد سے آزاد ہے۔ آیا اترپردیش فساد سے آزادی کا خواہاں ہے بی جے پی امن، اتحاد، بھائی چارہ اور سدبھاونا میں ایقان رکھتے ہیں۔ ہم پر یقین رکھئے اور ہم آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم فساد سے آزاد ایک ریاست دیں گے۔ انہوں نے عوام کویہ تیقن دیا۔ کانگریس پر ریاستوں اور طبقات کے درمیان ایک خلیج پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مودی نے تلنگانہ مسئلہ کا حوالہ دیا اور کہاکہ پورا آندھراپردیش آگ کی لپیٹ میں ہے کیونکہ کانگریس نے اس مسئلہ سے غلط طریقہ سے نمٹا ہے۔ یہ اس لئے ہے کیونکہ وہ تقسیم کرواور حکمرانی کروکی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ آپ زہر کے بیج بورہے ہیں اور ملک کو تباہ کررہے ہیں۔

Modi says Congress sowing "seeds of poison"

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں