عسکریت پسند گروپس کے درمیان تال میل ہندوستان کیلئے ایک خطرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-03

عسکریت پسند گروپس کے درمیان تال میل ہندوستان کیلئے ایک خطرہ

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
ہندوستان بر صغیر میں انٹرنیٹ کا بڑھتا استعمال،پر ہجوم مقامات پر دہشت گرد گروپس کے حملے اور ان کی جانب سے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بھرتی ملک کی سلامتی کیلئے ایک سنگین چیلنج ہے۔ ایک نئی کتاب میں جس میں اس علاقے کے 39 مماثل گروپس کی تفصیلات پیش کی گئی جن میں آئی ایس آئی کے تائیدی دہشت گردتنظیموں سے علاقائی تنظیمیں اور بائیں بازو کے انتہا پسند بھی شامل ہیں کی خاکہ کشی کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ان میں سے بہت سے فریقین نے اپنی سرگرمیوں میں باہمی تال میل پیدا کرلیا ہے جس میں اسلحہ کی رسدات اور سرمایہ کی منتقلی میں ساجھے داری بھی شامل ہے۔ انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اسٹیڈیز و انالیسیس (آئی ڈی ایس اے) کی شائع کتاب "جنوبی ایشیاء میں عسکریت پسند گروپس" میں بتایاگیا ہے کہ ہندوستان اور دوسرے مقامات پر دہشت گردانہ حملے الگ تھلگ حملوں سے پرہجوم مقامات یا عوامی حمل و نقل نظام کا رخ اختیار کرگئے ہیں تاکہ عوام کو دہشت زدہ کیا جاسکے۔ اس میںیہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس علاقہ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر کئی دہوں سے جاری بین الاقوامی کوششیں نہ صرف دہشت گردی کی لعنت پر قابو پانے میں ناکام رہی ہیں بلکہ علاقائی صیانتی صورتحال کو اس نے اور بھی سنگین بنادیا ہے۔ جنوبی ایشیائی علاقہ میں دہشت گردی اور عسکریت پسندی کی تبدیلی پذیر نوعیت کا تجزیہ کرتے ہوئے سکیورٹی امور کے ماہر سریندر کے شرما اور محقق انشومن بیہرا نے بتایاکہ یہ گروپس متحد ہونے اور اپنی سرگرمیوں میں تال میل پیدا کرنے پر حکومت ہند کیلئے ایک بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔ کتاب میں ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش اور دیگر پڑوسی ممالک میں سرگرم سرکدہ عسکریت پسند گروپس کی نہ صرف خاکہ کشی کی گئی ہے بلکہ ان کے موجودہ موقف و دیگر صلاحیتوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اس کتاب میں اس بات کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے کہ مستقبل قریب میں یہ گروپس کس نوعیت کے اقدام کے قابل ہوسکتے ہیں۔ ان تنظیموں میں ہندوستان کے انڈین مجاہدین، حزب المجاہدین، یونائیٹیڈ لبریشن فرنٹ آف آسوم(الفا) اور بوڈو لینڈ کا نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ اور بوڈو لینڈ سے لے کر پاکستان میں لشکر طالبان، لشکر طیبہ، جیش محمد، تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)، لشکر جھنگوی، جنداﷲ اور حقانی نیٹ ورک کے علاوہ القاعدہ اور یونائٹیڈ جہاد کونسل بھی شامل ہیں۔ سال گذشتہ ممتاز ٹی ٹی پی قائد حکیم اﷲ محسود کی ہلاکت اور تنظیم کے سربراہ کی حیثیت سے کمانڈر ملا فصل اﷲ کے انتخابات سے پاکستان اور ہندوستان و افغانستان کے مستقبل کے سکیورٹی حالات متاثر ہوسکتے ہیں۔ مصنفین بشمول شرما اور بہیرا نے اس بات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے بتایاکہ بڑی تعداد میں بیروزگار پاکستانی نوجوان ٹی ٹی پی میں شامل ہورہے ہیں اور ان میں ہندو دشمن جذبات کو ابھارا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ عنقریب ٹی ٹی پی کو کشمیر اور ہندوستان کے دیگر علاقوں میں سرگرم بنادیاجائے گا۔ علاوہ ازیں اس میں یہ اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ پاکستان کے مسلح افواج کے بنیاد پرست عناصر ٹی ٹی پی نٹ ورک، پاکستان کی نیوکلیر تنصیبات تک ان کی رسائی یا کمانڈو طرز کے حملے جن سے بڑے پیمانے پر تابکاری منشتر ہوسکتی ہے کی انجام دہی بآسانی ہوسکے گی۔ افغانستان سے رخصت ہوجانے امریکی زیرقیادت فورسیس تیار ہیں جبکہ کتاب کے مصنفین نے آنے والے دنوں میں پاکستان کے وفاقی زیر انتظام قبائلی علاقوں میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں زبردست اضافہ کے بھی اندیشے ظاہر کئے ہیں۔ جیش محمد کے بانی مسعود اظہر ہیں جنہیں 1999ء قندھار اغوا واقعہ کے دوران ہندوستان کی جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔ کتاب میں بتایا گیا ہے کہ اس قسم کی تنظیموں نے حال ہی میں پاکستان میں اپنی سرگرمیوں کااحیاء کردیا ہے۔

Growing coordination among militant groups threat to India

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں