وزیر اعلیٰ کرن کمار ریڈی مستعفی - کانگریس چھوڑنے کا بھی اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-20

وزیر اعلیٰ کرن کمار ریڈی مستعفی - کانگریس چھوڑنے کا بھی اعلان

کانگریس پارٹی کو آج اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی نے نہ صرف چیف منسٹر سے کے عہدہ سے بلکہ کانگریس پارٹی سے بھی استعفی دے دیا ۔ انہوں نے ریاست کی تقسیم کے خلاف بطور احتجاج یہ انتہائی اقدام کیا ۔ آج صبح میں میڈیا کے سامنے اپنے فیصلہ کو اعلان کرنے کے بعد کرن کمار ریڈی راج بھون پہنچے اور ریاستی گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کر کے انہیں اپنا استعفی حوالے کردیا ۔ انہوں نے گورنر پر زور دیا کہ جلد سے جلد متبادل انتظامات روبہ عمل لائیں ،کیوں کہ وہ کار گذار چیف منسٹر کی حیثیت سے عہدہ پر برقرار رہنا نہیں چاہتے ۔ راج بھون کے ذرائع نے بتایا کہ گورنر نے کرن کمار ریڈی کاا ستعفی قبول کرلیا ۔کرن کمار ریڈی ،سیما آندھرا کے ریاستی وزراء شیلجا ناتھ ،ٹی جی وینکیٹش،کاسو وینکٹ کرشنا ریڈی ، کے پارتھا سارتھی ،پرتاب ریڈی ، ستیہ نارائن ،مہدر ریڈی ،جی سرنیواس کے علاوہ 20ارکان اسمبلی اور کونسل کے ہمراہ راج بھون پہنچے ۔ قبل ازیں پریس کانفرنس کے دوران کرن کمار ریڈی نے صحافیوں سے کہا کہ میں چیف منسٹر کے عہدہ سے مستعفی ہورہا ہوں ،اس کے علاوہ رکن مقننہ اور کانگریس پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے بھی استعفی دے رہا ہوں ۔ اپنے کابینی رفقاء اور دیگر ارکان مقننہ کے ہمراہ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کرن کمار ریڈی نے کانگریس پارٹی پر الزام عائد کیا کہ اس نے آندھرا پردیش کی تقسیم کے ذریعہ تلگو بولنے والے عوام کے ساتھ سخت ناانصافی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم کے نتیجہ میں کسانوں ،طلباء اور سرکاری ملازمین کو سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ، جب کہ پینے کا پانی ،برقی ،روز گار اور تعلیمی مواقع پر دونوں علاقوں کے درمیان نئے نئے مسائل اٹھ کھڑے ہوں گے ۔ کرن کمار ریڈی نے کہا کہ ہزار وں لوگوں کی قربانیوں اور 50سالہ طویل جدو جہد کے بعد آندھرا پردیش کی تشکیل عمل میں لائی گئی تھی۔ اپنی تشکیل کے بعد ریاست نے تمام شعبوں میں بے مثال ترقی کی ۔ انہوں نے استفسار کیا کہ آیا 58سال کے بعد اسے تقسیم کردینا مناسب ہے ؟ انہوں نے تمام دستوری قواعد کی خلاف ورزی پر کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ غیر جمہوری طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے تلنگانہ بل کی منظوری عمل میں لائی گئی ۔ کرن کمار ریڈی نے ریاست کی تقسیم کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مورد الزام ٹھرایا ۔ انہوں نے کہا کہ تلگو دیشم پارٹی ،وائی ایس آر کانگریس پارٹی ، ٹی آر ایس ، بی جے پی اور کانگریس کے علاوہ دیگر تمام جماعتوں نے مل کر ووٹوں اور سیٹوں کے لیے تلگو عوام کو دولخت کردیا ۔ کرن کمار ریڈی نے تاہم انہیں چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز کر نے لے لیے کانگریس کا شکریہ ادا کیا ۔ اس عہدہ پر وہ زائد از تین برس تک فائز رہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا خاندان 1962سے کانگریس کی خدمات کرتا آرہا ہے اور ہم نے 12انتخابات میں مقابلہ کیا ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا وہ ایک نئی سیاسی جماعت قائم کریں گے ؟تو انہوں نے کہا کہ میرا مستقبل اہم نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ چہا رشنبہ کی شام میں اپنے حامیوں سے ملاقات کریں گے ، تاکہ مستقبل کی حکمت عمل طے کی جاسکے ۔ کرن کمار ریڈی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے گذشتہ جولائی میں ہی مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا ، جب کہ کانگریس پارٹی نے ریاست کی تقسیم کا فیصلہ سنایا تھا ، تاہم صدر کانگریس سونیا گاندھی کی در خواست پر وہ عہدہ پر بر قرار رہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اگر میں تب ہی مستعفی ہوجاتا تو 6ماہ قبل ہی تلنگانہ تشکیل پایا جاتا ۔ میں نے عہدہ پر برقرار رہتے ہوئے متحدہ آندھرا پر دیش کے لیے جد وجہد جاری رکھنے کوتر جیح دی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت نے دستور ،روایات اور قواعد کی خلاف ورزی کی ، کیوں کہ اس نے ریاست کو توڑ دینے کا فیصلہ کیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوا کہ اسمبلی میں تقسیم کی تجویز مسترد کردیے جانے کے بعد ریاست کو دوٹکرے کیا گیا ہو ۔ کرن کمار ریڈی نے کہا کہ تمام قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لوک سبھا میں بل کی منظوری کے ذریعہ حکومت نے جمہوریت کی توہین کی ہے ۔ پریس کانفرنس کے موقع پر چیف منسٹر کافی مایوس دکھائی دے رہے تھے ۔ ایسا معلوم ہورہا تھا کہ انہوں نے سیما آندھرا کے عوام کے غیض وغضب سے بچنے کیلئے اپنے عہدہ سے استعفی دے دیا ہے ۔ حالانکہ انہوں نے ماضی میں یہ کہا تھا کہ وہ کسی قیمت پر تلنگانہ بننے نہیں دیں گے ۔ اس موقع پر انہوں نے اپنا سارا غصہ کانگریس ہائی کمان پر نکالا ۔

Kiran Kumar Reddy resigns as CM, quits Congress

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں