آندھرا پردیش کی تقسیم کے خلاف تیسرے محاذ کی تائید کا حصول - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-16

آندھرا پردیش کی تقسیم کے خلاف تیسرے محاذ کی تائید کا حصول

وائی ایس آر کانگریس پارٹی کوتلنگانہ مسئلہ پر تیسرے محاذ کی 11جماعتو ں کی حمایت حاصل ہونے کا امکان ہے ۔ اس ضمن میں جنتا دل (یو) نے جگن موہن ریڈی سے تلنگانہ مسئلہ پر یکساں موقف اختیار کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے ۔ صدر وائی ایس آر کانگریس پارٹی جگن موہن ریڈی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے جنتا دل(یو) کے صدر شرد یادو نے بتایا کہ ایک محاذ تیار کیا جارہا ہے او راس میں شامل تمام11جماعتوں سے بات چیت کے بعد آندھراپردیش کی تقسیم او رتلنگانہ کی تشکیل کے مسئلہ پراتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔شرد یادو نے بتایا کہ نہ صر ف ان کی جماعت بلکہ دیگر تمام جماعتوں کے قائدین کے ساتھ اس مسئلہ پر بات چیت کی جائے گی ۔ اس سوال پر کہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو تیسرے محاذ میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے ؟شرد یادو نے کہاکہ اس مسئلہ پر کوئی بات چیت نہیں کی گئی۔ جگن موہن ریڈی نے بتایا کہ شرد یادو نے بائیں بازو آل انڈیا انا ڈی ایم کے، سماج وادی پارٹی اور جنتا دل سیکولر کے بشمول غیرکانگریسی اورغیر بی جے پی11جماعتوں کے قائدین سے اس مسئلہ پر بات چیت کرنے سے اتفاق کیا ہے ۔ لوک سبھا میں تلنگانہ بل پر اگر مباحث ہوتے ہیں تو اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے یہ قائدین حکمت عملی تیار کریں گے۔ جگن نے بتایا کہ لوک سبھا میں تلنگانہ مسئلہ پر تعاون کرنے والی جماعتوں کے ساتھ شرد یادو بات چیت کریں گے۔تلنگانہ بل کے مسئلہ پر لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ آرائی کیئے جن ارکان کومعطل کیاگیا ہے ان میں جگن موہن ریڈی بھی شامل ہیں۔ جگن نے بتایا کہ وہ شرد یادو سے درخواست کرچکے ہیں کہ سیما آندھرا کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو روکنے کے لئے تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیں۔ جگن نے اس توقع کابھی اظہار کیا ہیکہ تمام اپوزیشن اس بل کے خلاف متحد ہوگی اور اس ناانصافی کو روکنے کے لئے حکومت کے اقدام کی مخالفت کرے گی۔ تلنگانہ بل سے متعلق یہ تازہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب حکومت پارلیمنٹ میں بل پاس کرانے کی بھر پورکوشش کررہی ہے۔ لیکن بی جے پی کے بشمول 7جماعتوں نے حکومت کے اس طریقہ کار پرسوالیہ نشان لگادیا جس کے ذریعہ متنازعہ تلنگانہ بل لوک سبھا میں پیش کیاگیا ہے ۔جگن موہن ریڈی نے بتایاکہ وہ نانصافی کے خلاف جدوجہد کیلئے شردیادو سے درخواست کرنے کے لئے یہاں پہنچے ہیں کیونکہ ریاست کے عوام کی اکثریت کی خواہش کے خلاف ریاست کو تقسیم کیا جارہا ہے ۔ ریاستی اسمبلی میں بھی تقسیم کے خلاف قرارداد منظور کی گئی ۔جگن موہن ریڈی نے بھی لوک سبھا میں تلنگانہ بل کے پیش کرنے کے طریقہ کار پر انگلی اٹھائی ہے ۔ جگن نے بتایا کہ اسپیکر لوک سبھا میرا کمار نے بھی بل کو قبول کرنے سے قبل ایوان کی اجازت حاصل نہیں کی۔جگن نے کہاکہ اسپیکر کو پہلے بل سے متعلق ارکان کی رائے حاصل کرنی چاہئے تھی۔ یہ دیکھنا چاہئے تھا کہ کتنے ارکان اس کی تائید میں اپنے ہاتھ بلند کرتے ہیں۔ یہاں یہ تذکرہ بیجانہ ہوگا کہ جگن موہن ریڈی ریاست کو متحد رکھنے کی کوششوں کے حصہ کے طورپر مختلف قائدین سے ملاقات کررہے ہیں۔

Jaganmohan Reddy seeking to rope in Third Front on Telangana

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں