عبوری بجٹ 2014-15 لوک سبھا میں پیش - انکم ٹیکس کی حد برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-18

عبوری بجٹ 2014-15 لوک سبھا میں پیش - انکم ٹیکس کی حد برقرار

حکومت نے عبوری بجٹ پیش کرتے ہوئے انکم ٹیکس شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جب کہ ایک کروڑ سے زائد آمدنی والے ،ا نتہائی امیر افراد کے لیے 10فیصد سر چارج برقرار رکھا۔ 10کروڑ روپے سے زیادہ ٹرن اوور رکھنے والے کارپوریٹ گھرانوں پر 5فیصد سر چارج عائد ہوگا۔ وزیر فینانس پی چدمبرم نے آج 2014-15کے لئے لوک سبھا میں عبوری بجٹ پیش کردیا۔ کاروں اور دو پہییوں والی گاڑیوں پر اکسائز ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے جس کے نتیجے میں کاریں اور موٹر سائیکلیں سستی ہوجائیں گی۔ جولائی تک کے مصارف کی پابجائی کے لئے علی الحساب بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر فینانس پی چدمبرم نے چاول کی ذخیرہ اندوزی کو سرویس ٹیکس سے استشنی دیا جیسا کہ گزشتہ سال دھان کی فصل کے لئے دیا گیا تھا۔ بلڈ بینکس کو بھی سرویس ٹیکس سے مستشنی رکھا گیا۔ انھوں نے کہا کہ روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے ٹیکس قوانین میں کسی قسم کی تبدیلی کا اعلان نہیں کیا ہے۔ بجٹ دستاویز میں با الواسطہ محاصل رعایتوں کا تذکرہ نہیں کیا گیا جو 30جون 2014تک قابل قبول ہے، ممکن ہے اس کا بعد ازاں اعلان کیا جائے۔ سابق فوجیوں کیلئے ایک بڑی راحت کے بطور وزیر فینانس نے اعلان کیا کہ حکومت نے ایک عہدہ۔ ایک ادائیگی کے لئے ان کے مطالبہ کو اصولی طور پر قبول کرلیا ہے۔ دفاع کے لئے آنے والے سال میں بجٹ میں 10فیصد اضافہ کرتے ہوئے 2,03,672کروڑ روپے کردیا گیا۔ رواں مالی سال کے لئے منصوبہ مصارف کا تخمینہ 79,790کروڑ روپے کیا گیا جبکہ غیر منصوبہ مصارف کا تخمینہ 12,07,892کروڑ روپے کیا گیا ہے جس کے منجملہ غذائی اجناس، کھاد اور ایندھن پر سبسیڈی 2,46,397کروڑ روپے ہوگی۔ بجٹ تخمینہ پیش کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ رواں مالی سال کا اطمینان بخش حالت میں اختتام ہوگا جب کہ 4.8فیصد کے خطرے کے نشان سے نیچے یعنی 4.6فیصد کے مالیاتی خسارہ دیکھا گیا۔ چدمبرم نے کہا کہ موجودہ معاشی صورتحال بعض مداخلتوں کا تقاضہ کرتی ہیں جس کے لئے باقاعدہ بجٹ کا انتظام نہیں کیا جاسکتا ۔ بالخصوص پیداواری شعبہ میں فی الفور تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ موبائیل ہینڈ سیٹس کی گھریلو پیداوار کو بڑھاوا دینے انھوں نے اکسائز ڈیوٹی میں تبدیلی لاتے ہوئے اسے 6فیصد مقرر کیا۔ چھوٹی کاروں ، موٹر سائیکلوں اور کمرشیل گاڑیوں پر اکسائز ڈیوٹی کو 12فیصد سے گھٹا کر 8فیصد کردیا گیا۔ اسی طرح SUVگاڑیوں پر اکسائز ڈیوٹی 30سے تخفیف کرکے 24فیصد کی گئی۔ بڑی اور اوسط کاروں کی اکسائز ڈیوٹی میں بھی 3تا4فیصد کی کمی کا اعلان کیا گیا۔ وزیر فینانس نے کہا کہ حکومت آئندہ مالی سال عوامی شعبہ کے بینکوں میں 11,200کروڑ روپے سرمایہ داخل کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو پی ایس یوز سے حصص پر منافع 88,188کروڑ روپے حاصل ہواجو بجٹ تخمینہ سے 14ہزا رکروڑ روپے زیادہ ہے۔ انفرا اسٹرکچر شعبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے چدمبرم نے کہا کہ کلپکم میں 500میگا واٹ کا تیز پیداواری آزمائشی ری ایکٹر جلد تیار ہوجائے گا جب کہ 7نیو کلیئر پاور ری ایکٹر س زیر تعمیر ہیں۔ حالیہ دنوں میں قومی سطح پر ابھرنے والے ایک حساس مسئلہ پر توجہ دیتے ہوئے حکومت نے شمال مشرقی ریاستوں کیلئے 1,200کروڑ روپے کی زائد امداد منظور کی جو اختتام سال سے قبل جاری کردی جائے گی۔ انھوں نے بتا یا کہ رواں مالی سال کے دوران 2.1کروڑ ایل پی جی صارفین کو 3,370کروڑ روپے سبسیڈی آدھار سے جوڑتے ہوئے فراہم کرنے کا عہد رکھتی تھی تاہم اس پر عارضی طور پر روک لگ گئی ہے۔ چدمبرم نے پالیسی کے مفلوج ہونے کا الزا م مسترد کرتے ہوئے حکومت کے اس عہد کا اعادہ کیا کہ سبسیڈی کو آدھار کارڈ سے مربوط رکھا جائے گا تاہم اس پر فی الحال روک لگا دی گئی ہے۔
عبوری بجٹ میں سستی ہونے والی اشیاء
۔ چھوٹی کاریں، اسکوٹرس اور موٹر سائیکلیں اکسائز ڈیوٹی میں 12فیصد 8فیصد تک کمی کے نتیجے میں سستی ہوں گی۔
۔اسپورٹس گاڑیوں (SUVs)کے اکسائز محصول میں 30فیصد سے کمی کر کے 24فیصد کردیا گیا ہے۔
۔بڑی کاریں 3فیصد اکسائز محصول تخفیف کے اثر سے سستی ہوں گی۔
۔درمیانی درجے کی کاروں پر اکسائز ڈیوٹی 4فیصد کم کی گئی۔
۔کمرشیل گاڑیوں کی اکسائز ڈیوٹی میں بھی 4فیصد تخفیف کی گئی۔
۔ہندوستا ن میں بننے والے موبائیل فون بھی سستے ہوں گے کیونکہ وزیر فینانس نے گھریلو پیداوار میں اضافہ کی تجویز کا اعلان کیا ہے۔
۔سستی ہونے والی اشیاء میں صابن اور چاول بھی شامل ہیں۔ وزیر فینانس نے تیل سے بننے والی اشیاء کی کسٹمس ڈیوٹی میں کمی کا اعلان کیا جب کہ چاول کی بار برداری ، پیکنگ اور گوداموں میں ذخیرہ اندوزی کو سرویس ٹیکس سے مستشنی رکھا گیا ہے۔

بجٹ کے اہم خدو خال
۔کمیونٹی ریڈیو اسٹیشنوں کو فروغ دینے 100کروڑ روپے کی اسکیم متعارف
۔ٹیکس قوانین میں کوئی ترمیم نہیں۔
۔اقلیتوں کے بینک اکاؤنٹس میں گزشتہ 10برسوں میں قابل لحاظ اضافہ ہوا ہے۔ 10سال قبل 14,15,000اکاؤنٹس کے بالمقابل 2013-14ء میں 43,53,000اکاؤنٹس ہوگئے۔
۔ اقلیتی امور کے لیے 3,711کروڑ روپے مختص۔
۔امکنہ اور شہری غربت کے خاتمے کے لئے 6ہزا ر کروڑ روپے مختص۔
۔وزرات سماجی انصاف کو 6,730کروڑ اور پنچایت راج کو 7ہزار کر وڑ روپے مختص۔
۔محفوظ بیرونی زر مبادلہ 15بلین ڈالر تک پہونچ گیا ۔
۔ زرعی کریڈیٹ 2012-13میں 41بلین ڈالر کے مقابل رواں سال 45بلین ڈالر سے تجاوز کرجائے گا۔
۔گزشتہ 10برسوں میں برقی پیداواری صلاحیت میں 234,600میگا واٹ کا اضافہ ہوا ۔
تعلیمی مصارف 10سال قبل 10,415کروڑ تھے، اس سال 79,251کروڑ روپے ہوگئے۔
۔ یو پی اے ۔Iدور میں اوسط شرح ترقی 8.4فیصد تھی اور یو پی اے۔IIمیں 6.6فیصد رہی۔

Interim budget 2014-15: Excise duty cut likely, fiscal deficit eyed

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں