دلسکھ نگر بم دھماکے - یسین بھٹکل کا ساتھی ملوث - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-27

دلسکھ نگر بم دھماکے - یسین بھٹکل کا ساتھی ملوث

انڈین مجاہدین کے شریک بانی یسین کے قریبی ساتھی نے ایک مجسٹریٹ کے روبرو اعتراف کیا کہ اسی نے گزشتہ حیدرآباد کے علاقہ دلسکھ نگر میں دھماکوں میں استعمال کردہ بم تیار کیے تھے اور دہشت گرد تنظیم کے ارکان کی رہنمائی کی تھی۔گزشتہ سال اکتوبر میں مجسٹر یٹ کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کرتے ہوئے اسداﷲ اختر نے کہا کہ 21 فروری 2013 کو دلسکھ نگر جڑواں بم دھماکے انڈین مجاہدین کے ایک اور شریک بانی ریاض بھٹکل کی ایماء پر کیے گئے۔ریاض بھٹکل پاکستان میں میقم ہیں۔اسد اﷲ اختر کے اقبالیہ بیان کو قومی تحقیقاتی ایجنسی نے دہلی ہائی کورٹ میں داخل کردیا ہے۔یسین بھٹکل ، اختر اور دیگر دو مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف چارج شیٹ بھی پیش کردی گئی ہے۔اختر نے مجسٹریٹ کو بتایا کہ دسمبر 2012 میں اس نے ریاض بھٹکل سے بات چیت تھی۔دونوں نے حیدرآباد میں کچھ کرنے کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا اور اسی ماہ بنگلور میں حوالہ کے زریعہ انہیں رقم موصول ہوئی۔اختر نے مزید بتایا کہ گزشتہ سال جنوری میں انہیں ریاض بھٹکل کے بھییجے گئے دھماکو ماوّے وصول ہوئے اور اس کے بعد انہوں نے دلسکھ نگر علاقہ میں گھوم پھر کع پر ہجوم جگہیں تلاش کیں۔18 فروری2013 کو ہم نے دلسکھ نگر میں بم دھماکے کرنے کا قطعی فیصلہ کیا ۔اس کے بعد نے جگہ کی نشاندہی کرلی۔ہم سلسلہ وارتین دھماکے کرنے چاہتے تھے ،تاہم دھماکو ماوّوں کی کمی کے باعص ہم صرف دو مقامات پر دھماکے پائے۔اسداﷲ اخترنے جو اترپردیش کے ضلع اعظیم گڑھ کا مستقل رہائشی ہے، مجسٹڑیٹ کو یہ بھی بتایا کہ دلسکھ نگر کے جڑواں بم دھماکے کیے گئے تھے۔اس نے مزید بتایا کہ مونو ( انڑین مجاھدین کا رندہ ) نے ایک بم اور قاص ( انڑین مجاہعدین رکن ) نے دوسرا بم نصیب کیا تھا۔اس موقع میں اس کے آس پاس ہی تھا۔واضع ہوکہ گزشتہ سال 21 فروری کو دلسکھ نگر میں دو بم دھماکوں میں 17 افراد ہلاک اور100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔اختر نے مجسٹریٹ کو مزید بتایا کہ دلسکھ نگر میں بم نصب کرنے کے بعد وہ اور اس کے ساتھی بنگلور روانہ ہوگئے۔اس کے بعد وہاں سے نیپال پہنچے اور سٰسین بھٹکل سے ملاقات کی۔اختر نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ 1992 میں بابری مسجد کی شہادات ،11 ستمبر2001 کو نیویارک کے ورلڑٹریڑسنٹر پر حملہ اور دیگر مسائل جیسے مسلمانوں پر مظالم کو دیکھ کر وہ انڈین مجاہدینکی جانب راغب ہوا اور اس میں شمولیت اختیار کرلی۔اختر نے بتایا کہ اس نے پہلے ایک مسبینہ انڈین مجاہدین کا رندے عاطف امین سے ربط قائم کیا،جیسے 19 ستمبر 2008 کو بٹلہ ہاوس انکاوتٹر میں ہلاک کردیا گیا تھا۔اختر نے مجسقٹر یٹ کو بتایا کہ وہ اور اس کے ساتھیوں نے ہی 2006 میں وارنسی میں پریشر کو کر بم نصب کیے تھے۔اس کے علاوہ اختر نے ملک کے طول وعرض میں مختلف بم دھماکوں میں اپنے ملوث ہونے کے بارے میں بھی مجسٹریٹ کو تفصیلات فراہم کیں۔ان میں 13 ستمبر2008 کے سلسلہ واربم دھماکے اور 19 ستمبر2010 کا جامع مسجد دہلی دھماکہ بھی شامل ہے۔قومی تحقیقاتی ایجنسی نے بھٹکل ،اختر اور دیگر دو مشتبہ انڈین مجاہدین کا رندین کے خلاف حال ہی میں اپنی دوسری چارج شیٹ داخل کی۔ملک دہشت گرد سرگرمیوں اور اس کی سازش کے مقدمہ یہ چارج شیٹ داخل کی گئی۔عدالت نے 277 صفحات پر مشمتل ضمنی چارج شیٹ کا نوٹ لیتے ہوئے معاملہ کی سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی۔قومی تحقیقات ا ینجنسی ( این آئی اے ) کے بموجب بھٹکل تقریباً 40 دہشت گرد مقدمات میں مطلوب ہے اور اس کے سرپر 35 لاکھ روپئے کا انعام مقرر کیا گیا ہے۔اختر کو گزشتہ سال 28 اگشٹ کی رات ہند۔نیپال سرحد پر گر فتار کیا گیا تھا۔

Hyderabad blasts: Yasin Bhatkal's aide confesses involvement

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں