نئی دہلی میں ورلڈ بک فئر - ممتاز قلمکار رسکن بانڈ کا بچوں سے خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-18

نئی دہلی میں ورلڈ بک فئر - ممتاز قلمکار رسکن بانڈ کا بچوں سے خطاب

Ruskin-Bond-tells-children
ممتاز قلم کار رسکن بانڈ نے بچوں سے کہا کہ وہ فرصت کے اوقات پارکوں اور میدانوں میں یعنی گھرسے باہر گزاریں نا کہ ویڈیو گیم دیکھ کر۔ انہوں نے کہا کہ اس طریقہ سے ان کا تعلق قدرتی اور فطری مناظر سے پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ میں ہمیشہ یہ چاہتا تھا کہ میں بچوں کو بتاؤں کہ وہ پارکوں وار کھلی فضا میں رہ کر اپنا تعلق قدرتی مناظر سے پیدا کریں ، کیونکہ اس طرح سے ان کے اندر تخلیقی مزاج پیدا ہوگا۔ رسکن بانڈ نئی دہلی کے پرگتی میدان میں منعقد، ورلڈ بک فیئر میں قلم کاروں سے ملاقات کے عنوان کے تحت منعقد کیے گئے پروگرام میں بچوں اور بڑوں سے مخاطب تھے۔ رسکن بانڈ 80سال سے قلم کار ہیں جو گزشتہ 6دہائیوں سے لکھ رہے ہیں اور اب تک ان کی 500سے زائد کہانیاں شائع ہوچکی ہیں۔ان کے 150ناول اور دوسری کتابیں بھی منظر عام پر آچکی ہیں۔ بانڈ کا کہنا ہے کہ قلم کار کو ہمیشہ ہوگوں میں دلچسپی لینا چاہئے۔ ان کی رائے ہے کہ ایک قلم کار برا ہ راست عوام سے رابطہ قائم کرتا ہے۔ ان کی سرگرمیوں سے متا ثر ہوتا ہے ، لہذا اس کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ اپنے تجربات کو عوام کے سانچے میں ڈھال کر قارئین کے سامنے پیش کرے۔ بانڈ کو ساہیتہ اکیڈمی کا ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایک زمانہ تھا کہ بہت کم قلم کار ہی دکھائی دیتے تھے، لیکن اب وہ ہر جگہ اگتے دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ ایسا ہورہا ہے کہ نئے نئے قلم کار سامنے آرہے ہیں اور ادب کی دنیا میں سرگرمیاں ہیں۔ بانڈ جو کہ بچوں کے لٹریچر میں اپنا مقام بنا چکے ہیں انہوں نے کہا کہ ان کو ایک بچے سے اس وقت سبق حاصل ہوا۔ جب اس نے اشارہ کیا کہ ان کی تحریروں میں تنوع نہیں ہے۔ ایک دن ایک بچے نے مجھ سے کہا کہ میں ہمیشہ شیر کے بارے میں ہی کیوں لکھتا ہوں، آپ کو کوئی اور نہیں ملتا۔ رسکن بانڈ نے بتا یا کہ بچپن مین وہ مستقل کتابیں پڑھتے رہتے تھے اور وہ اکثر اپنے پسندیدہ قلم کاروں کی نقل کرنے کی کوشش کرتے تھے ، لیکن بعد میں نے اپنا انداز وضع کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میرا یہ خیال ہے کہ آدمی کو اپنے الگ انداز میں کام کرنا چاہئے۔

Get out and play: Ruskin Bond tells children

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں