سیما آندھرا اراکین پارلیمنٹ کی بھوک ہڑتال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-05

سیما آندھرا اراکین پارلیمنٹ کی بھوک ہڑتال

سیما آندھرا کانگریس ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے کل یہاں کے اندرا پارک پر شروع کی گئی دوروزہ سنکلپ دکشا آج دوسرے دن میں داخل ہوگئی۔ سیما آندھرا کے کانگریس ارکان پارلیمنٹ، ریاست کی تقسیم کا عمل روک دینے مرکز پر دباؤ ڈالنے کیلئے بھوک ہڑتال کررہے ہیں۔ سیما آندھرا کے 6 باغی کانگریس ارکان پارلیمنٹ کے منجملہ 4ارکان لگڑا پارٹی راج گوپال، جی وی ہرشا کمار، شبم ہری اور ایا پاٹی سامبا شیوا راؤ ہڑتال میں حصہ لے رہے ہیں۔ واضح ہوکہ یہی ارکان نے لوک سبھا میں کانگریس حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی نوٹس پیش کی تھی۔ وی ارون کمار نے جو بھوک ہڑتال میں شامل نہیں، پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ وہ طبی بنیادوں پر بھوک ہڑتال میں حصہ لینے کے قابل نہیں ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ نے نہ صرف مرکزی حکومت بلکہ کانگریس ہائی کمان پر بھی دباؤڈالنے کیلئے بھوک ہڑتال کی تاکہ ریاست کی متحدہ ساخت برقرار رکھی جاسکے۔ وہ سیما آندھرا کانگریس ارکان اسمبلی اور ارکان کونسل پر بھی دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، تاکہ اسمبلی میں متحدہ آندھراپردیش کی تائید میں قرارداد منظور کی جاسکے۔ اسی دوران سیماآندرھا کے کئی ریاستی وزراء اور ارکان مقننہ نے بھوک ہڑتالی کیمپ پہنچ کر بھوک ہڑتالی قائدین سے اظہار یگانگت کیا اور تشکیل تنگانہ کی کارروائی روکنے مرکز پر دباؤ ڈالنے کیلئے ان کی کوششوں کی تائید کی۔ منصف نیوز بیورو کے مطابق ریاستی اسمبلی میں آج بھی تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث کا آغاز نہیں ہوسکا۔ سرمائی اجلاس کے دوسرے مرحلہ کا دوسرا دن بھی سیما آندھرا ارکان کی ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، جو تلنگانہ بل پر مباحث کی مخالفت کرتے ہوئے متحدہ آندھراپردیش کی تائید میں قرارداد منظور کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ دوسرے دن کی خاص بات یہ رہی ہے کہ تلنگانہ ارکان نے بھی اپنے سیما آندھرا رفقا کے برابر ایوان میں ہنگامہ آرائی کی۔ اسپیکر این منوہر کی مسلسل دوسرے دن کوئی کام کئے بغیر کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کرنی پڑی۔ تلنگانہ کی مخالفت میں تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے ارکان پیش پیش رہے۔ انہوں نے اسپیکر کے پوڈیم کا گھیراؤ کرتے ہوئے ریاست کی تنظیم جدید بل 2013ء کا مسودہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ یہ مطالبہ سنتے ہی ٹی آرایس ارکا ن اسمبلی بھی پوڈیم کے جانب لپکے اور بل کی تائید میں نعرے بازی شروع کردی۔ انہوں نے تلنگانہ مسودہ بل پر فوری مباحث کے آغاز کا مطالبہ کیا۔ اسپیکر نے قبل ازیں ایک ایک گھنٹہ کیلئے دو مرتبہ کارروائی ملتوی کردی، اس کے باوجود ایوان میں نظم بحال نہیں ہوسکا، جس پر ڈپٹی اسپیکر این منوہر وکرما رکانے جو کرسی صدارت پر فائز تھے، کارروائی پیر تک کیلئے ملتوی کردی۔ صبح جب ایوان منظم ہوا تو اسپیکر این منوہر نے تمام پارٹیوں کے فلور لیڈرس سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے پارٹی ارکان سے تال میل برقرار رکھتے ہوئے ایوان کی پرسکون کارروائی کو یقینی بنانے کرسی صدارت سے تعاون کریں، تاہم کسی نے اسپیکر کی اپیل پر دھیان نہیں دیا۔ اسپیکر نے تلگودیشم پارٹی اور وائی ایس آرکانگریس پارٹی کی پیش کردہ تحریکات التواء کو مسترد کردیا اور وقفہ سوالات شروع کرنے کی کوشش کی۔ جب ارکان کی ہنگامہ آرائی برقرار رہی تو این منوہر نے کارروائی پہلی مرتبہ ایک گھنٹہ کیلئے ملتوی کی۔ صبح میں 9 بجے اجلاس شروع ہونے کے اندرون 5منٹ انہیں کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔ اجلاس جب زائد از90منٹ کے بعد دوبارہ منظم ہوا تو ٹی آرایس ارکان اسمبلی بھی ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور تلنگانہ کی تائید میں پلے کارڈس لہراتے اور نعرہ بازی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ سیما آندھرا اور تلنگانہ ارکان کے شوروغل کے درمیان اسپیکر نے اعلان کیا کہ تمام پوچھے گئے سوالات کے جوابات فراہم کردہ متصور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کبھی کبھی تو ایوان کو کارکردگی دکھانے کا موقع دینا چاہئے۔ انہوں نے احتجاجی ارکان سے متعدد مرتبہ اپیل کی کہ وہ اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں اور ایجنڈہ کے مطابق کارروائی کو آگے بڑھانے میں کرسی صدارت سے تعاون کریں۔ سیما آندھرااورتلنگانہ کے ارکان مقننہ نے جب اسپیکر کی اپیلوں پر کوئی دھیان نہیں دیا تو انہوں نے کارروائی دوسری مرتبہ مزید ایک گھنٹہ کیلئے ملتوی کردی۔ تیسری مرتبہ جب اجلاس کا آغاز ہوا تو ایک بار پھر متحدہ آندھرا اور تلنگانہ کی تائید میں متعلقہ ارکان نے شوروغل کیا، جس پر ڈپٹی اسپیکر نے جو اس وقت کرسی صدارت پر فائز تھے کارروائی پیر تک کیلئے ملتوی کردی۔ اسی دوران اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ تلنگانہ مسودہ بل پر پیر سے مباحث کا آغاز ہوسکتاہے۔ واضح ہوکہ صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے ایوان کی رائے حاصل کرنے کیلئے تلنگانہ مسودہ بل روانہ کیا تھا۔ انہوں نے 23 جنوری تک اس پر مباحث کرتے ہوئے اسے واپس بھیج دینے کی ہدایت دی تھی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں