رشوت کے الزامات پر وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش کی برہمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-05

رشوت کے الزامات پر وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش کی برہمی

چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی نے ایک نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کی افواہوں کی آج ایک بار پھر تردید کرتے ہوئے کہاکہ ساحلی آندھرا اور رائلسیما کے کانگریس ارکان اسمبلی و دیگر قائدین 23 جنوری کے بعد ایک دو روزہ سر جوڑ اجلاس منعقد کرتے ہوئے مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ سیما آندھرا کے کئی ارکان اسمبلی اور قائدین کا ماننا ہے کہ ایک بار ریاست تقسیم کردی گئی تو سیما آندھرا میں کانگریس پارٹی اور اس کے قائدین کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہوگا۔ انہوں نے بتایاکہ جب میں نے حالیہ دنوں میں ضلع مشرقی گوداوری کا دورہ کیا تو کئی ارکان مقننہ اور قائدین نے برہمی کا اظہار کیا اور اپنے مستقبل کے بارے میں سوال کیا۔ میں نے انہیں بتایاکہ 23 جنوری کے بعد دو روزہ الاس منعقد کرتے ہوئے ہم اپنے مستقبل پر تبادلہ خیال کریں گے۔ کرن کمار ریڈی، اسمبلی کا اجلاس دن بھر کیلئے ملتوی کئے جانے کے بعد احاطہ اسمبلی میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کررہے تھے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا وہ ایک نئی سیاسی پارٹی قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ چیف منسٹر نے کہاکہ آپ اس سے آگے کی بات نہیں سوچ سکتے؟ انہوں نے اس معاملہ کو انتہائی پیچیدہ قرار دیا اور کہاکہ آپ تن آسانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس پر بات چیت نہیں کرسکتے ہمیں اس کے حسن و قبح پر تبادلہ خیال کرنا ہوگا۔ یہ ایسا مسئلہ ہے جو لاکھوں کروڑوں لوگوں سے جڑا ہوا ہے۔ کئی قائدین کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کے امکانات پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیت یہوئے کرن کمار ریڈی نے نشاندہی کی کہ کم ا زکم 30 قائدین گذشتہ 3برسوں کے دوران پارٹی چھوڑ کر جاچکے ہیں، ہم اس معاملہ میں کچھ نہیں کرسکتے۔ میں مزید قائدین کے بارے میں نہیں جانتا جو پارٹی چھوڑنے والے ہیں۔ انہوں نے یہ سوال نظر انداز کردیا جس میں پوچھا گیا تھا کہ آیا وہ کانگریس ہائی کمان کے اشاروں پر ہی ریاست کی تقسیم کی مخالفت کررہے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ اگر ایسا ہوتا تو میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے فیصلہ کی مخالفت کیوں کرتا۔ چیف منسٹر نے جو حالیہ عرصہ میں ریاست کی متحدہ ساخت کی برقراری پر زور دیتے رہے ہیں، کہا کہ تقسیم ممکن نہیں ہے، کیونکہ کئی معاملات کو نظر انداز کردیا گیاہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ میں پیش قیاسی کا ماہر نہیں ہوں، آئیے دیکھتے ہیں کیا ہوتاہے۔ ان اطلاعات پر کہ وہ 23 جنوری کے بعد ریاستی اسمبلی کو تحلیل کردینے کی سفارش کرنے والے ہیں، انہوں نے جواب دیا کہ انتظار کیجئے اور دیکھئیے۔ چیف منسٹر نے اپنے پارٹی رفقاء کے ان الزامات پر سخت ردعمل کا اظہار کیا کہ انہوں نے اعلیٰ اقدار کے حامل کنٹراکٹس کی منظوری کیلئے رشوت حاصل کی ہے۔ کرن کمار ریڈی نے الزامات لگانے والوں کو چیلنج کیا کہ وہ عدالت سے رجوع ہوکر دکھائیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر آپ الزامات عائد کرتے ہیں تو آپ کو کم ازکم اس کا ثبوت پیش کرنا چاہئے یا پھر جہاں کہیں بھی بدعنوانی ہوئی ہے اس کی نشاندہی کرنی چاہئے۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ الزامات پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاکر دکھائیں۔ کرن کمار ریڈی نے چند صحافیوں کے سوالات پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے یہ جواب دیا۔ صحافیوں نے چند تلنگانہ کانگریس قائدین کے الزامات سے متعلق استفسار کیا کیا تھا کہ چیف منسٹر نے اعلیٰ اقدار کی حامل پراجکٹس کی فائل کی منظوری کے لئے بڑے پیمانہ پر رشوت لی ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ پی گوردھن ریڈی اور وی ہنمنت راؤ کے علاوہ سابق ریاستی وزیر کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی ان قائدین میں شامل ہیں جنہوں نے گذشتہ چند دنوں کے دوران چیف منسٹر پر یہ الزامات عائد کئے ہیں۔ ٹی آرایس نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ وہ کرن کمار ریڈی کی جانب سے منظورہ ایسی تمام فائلوں کے بارے میں تحقیقات کرے گی اور انہیں سلاخوں کے پیچھے پہنچادے گی۔ صدرلوک ستہ پارٹی ڈاکٹر این جئے پرکاش نارائن نے بھی ایسے ہی الزامات عائد کئے ہیں، تاہم انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا۔ اس سلسلہ میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہاکہ ان کے دفتر میں روزانہ سینکڑوں فائلیں آتی ہیں، ہر فائل کنٹراکٹ یا پراجکٹ کے متعلق نہیں ہوتی، یہ کئی چیزوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ اپنے آبائی ضلع چتور میں پینے کے پانی کی سربراہی کے پراجکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جس کے خلاف ٹی آر ایس نے ہائی کورٹ میں ایک درخواست داخل کر رکھی ہے چیف منسٹر نے کہاکہ کیا ہم چتور کو پانی نہیں دے سکتے، جب ہم تلنگانہ پر انہیتا۔ چیوڑلہ پراجکٹ پر 38ہزار کروڑ روپئے خرچ کرسکتے ہیں تو چتور کے آبی پراجکٹ پر5 ہزار کروڑ روپئے خرچ نہیں کرسکتے؟

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں