برجیش کمار ٹریبونل کا فیصلہ بےاثر کرنے کا صدر جمہوریہ سے مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-01

برجیش کمار ٹریبونل کا فیصلہ بےاثر کرنے کا صدر جمہوریہ سے مطالبہ

علاقہ رائلسیما سے تعلق رکھنے والے منتخبہ نمائندوں کے ایک وفد نے جس میں ریاستی وزیر بھی شامل تھے، حیدرآباد میں صدرجمہوریہ پرنب مکرجی سے ملاقات کرکے دریائے کرشنا کے فاضل پانی پر برجیش کمار ٹریبونل کا فیصلہ برخواست کرنے کا مطالبہ کیا۔ وفد میں سماجی گروپس کے نمائندے بھی شامل تھے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ ماہ دیا گیا فیصلہ ریاست کے مفادات کے مغائر ہے۔ ریاستی وزیر انڈومنٹس سی رام چندریا( کانگریس)، پبلک اکاونٹس کمیٹی کے صدرنشین اور رکن اسمبلی کے ای کرشنا مورتی (تلگودیشم) اور رکن کونسل ستیش ریڈی( تلگودیشم) کے بشمول 11 ارکان کے وفد نے جس کی قیادت رائلسیما ڈیولپمنٹ اینڈ رائٹس فورم نے کی، صدرجمہوریہ سے کل ملاقات کی۔ فورم کے کنوینر چندر شیکھر ریڈی نے پی ٹی آئی کو بتایاکہ علاقہ رائلسیما کے چار اضلاع کڑپہ، کرنول، چتور اور اننت پور کیلئے یہ فیصلہ انتہائی تباہ کن ثابت ہوگا، کیونکہ یہ اضلاع پہلے سے ہی انتہائی شدید خشک سالی سے متاثر ہیں۔ اس کے علاوہ تلنگانہ اضلاع محبوب نگر، نلگنڈہ اور علاقہ آندھرا کا ضلع پرکاشم بھی فیصلہ سے شدید متاثر ہوں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ برجیش کمار ٹریبونل نے آندھراپردیش کے پسماندہ علاقوں میں پانی کی ضروریات کاجائزہ لئے بغیر یکطرفہ فیصلہ سنادیا۔ وفد نے صدر جمہوریہ کو ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے ریاست کی پانی کی بنیادی ضروریات پر غور کرنے ایک نیا ٹریبونل قائم کرنے کی درخواست کی۔ سری رام چندریا نے پرنب مکرجی کو رائلسیما کی خشک سالی کی صورتحال سے واقف کرایا۔ انہوں نے صدر جمہوریہ کو بتایاکہ پہلے ہی خشک سالی سے متاثرہ اضلاع پر برجیش کمار ٹریبونل کا فیصلہ کس طرح منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ چندر شیکھر ریڈی نے کہاکہ دریائے کرشنا کا فاضل پانی مختص کرتے ہوئے ٹریبونل نے جانب دارانہ رویہ اختیار کیا اور اُس کا زیادہ تر جھکاؤ پڑوسی ریاستوں مہاراشٹرا اور کرناٹک کی طرف رہا۔ جسٹس برجیش کمار کی قیادت میں ٹریبونل نے اواخر نومبر میں اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ ٹریبونل نے کرناٹک کے حصہ کا 4ہزار ملین کیوبک (ٹی ایم سی) پانی آندھرا پردیش کو مختص کردیا اور ساتھ ہی کرناٹک کو الماٹی ڈیام کی اونچائی میں اضافہ کرلینے کی اجازت دے دی۔ واضح ہوکہ 30دسمبر 2010ء کو ٹریبونل کا عبوری فیصلہ آیا تھا جس میں آندھراپردیش کو1001، کرناٹک کو911 اور مہاراشٹرا کو 666 ٹی ایم سی پانی مختص کیا گیا تھا۔ اس سے قبل آندھراپردیش کو 811، کرناٹک کو734 اور مہاراشٹرا کو 585 ٹی ایم سی پانی مختص تھا۔ آندھراپردیش کی سیاسی جماعتوں نے کرناٹک کو الماٹی ڈیام کی اونچائی میں اضافہ کی اجازت کی سخت مخالفت کی ہے۔ وہ خیال کرتے ہیں کہ اس اقدام سے ریاست کے کم ازکم نصف درجن اضلاع میں زراعت کا موسم خریف سخت متاثر ہوگا۔

Rayalaseema Delegation Meets President Over Brijesh Kumar Tribunal verdict

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں