ڈائرکٹر جنرل پولیس حیدرآباد کی سالانہ پریس کانفرنس - اعداد و شمار کا اجرا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-01

ڈائرکٹر جنرل پولیس حیدرآباد کی سالانہ پریس کانفرنس - اعداد و شمار کا اجرا

ریاست میں جاریہ سال نومبر 2013ء کے اختتام تک جرائم کی تعداد بڑھ کر 1,88,340 تک پہنچ گئی، جبکہ سال گذشتہ یہ تعداد 1,68,340 تھی، جس کی شرح تناسب 12.94 فیصد رہی۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس بی پرساد راؤ نے آج اپنی سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ انہوں نے بتایاکہ جاریہ سال خواتین پر مظالم کے واقعات کی تعداد گذشتہ 22,585سے بڑھ کر 25,998 تک پہنچ گئی، جس کی مجموعی شرح 15.11 فیصد رہی۔ سال گذشتہ عصمت ریزی کے واقعات کی تعداد 1,191 تھی، جو اس سال 1,435 تک پہنچ گئی، جس کا تناسب 20.49 فیصد رہا، جب کہ خواتین کے ساتھ دست درازی کے واقعات کی تعداد سال گذشتہ 3,821 واقعات کی تعداد سے بڑھ کر 5,624 تک پہنچ گئی، جس کا تناسب 47.19فیصد رہا۔ جاریہ سال اغوا جس میں خواتین بھی شامل ہیں کی تعداد سال گذشتہ کے 1,020 واقعات سے بڑھ کر 1,203 (17.94فیصد) تک پہنچ گئی۔ اس سال نربھئے ایکٹ کے تحت جملہ 1,016 مقدمات درج کئے گئے۔ انہوں نے بتایاکہ خواتین پر مظالم کے واقعات میں وہ بلا جھجھک پولیس سے رجوع ہوکر شکایت درج کروا رہی ہیں، چنانچہ حکومت کو ریاست میں مزید 131 ویمن پولیس اسٹیشن قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جس کی موجودہ تعداد 32 ہے۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس نے بتایاکہ اس سال تلنگانہ کی تائید و متحدہ آندھرا کی برقراری کیلئے ایجی ٹیشن کے دوران پولیس غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حالات سے نمٹنے میں کامیاب رہی۔ پولیس کی طاقت کا کم سے کم استعمال کیاگیا۔ اس دوران 466 مقدمات درج کرتے ہوئے 1225 افراد کو گرفتار کیاگیا۔ جہاں تک ریاست میں انتہا پسند سرگرمیوں کا سوال ہے اس سال انتہا پسندانہ سرگرمیوں میں کمی واقع ہوئی۔ اس سال جملہ 163 انتہا پسندوں کو گرفتار کیاگیا اور 76 نے خودسپردگی اختیار کی۔ سڑک حادثات سے متعلق بی پرساد راؤ نے بتایاکہ اس سال سڑک حادثات کی تعداد میں 645 کا اضافہ ہوا ہے، جب کہ سال گذشتہ یہ تعداد 40,384 رہی۔ سائبر آباد میں سب سے زیادہ سڑک حادثات پیش آئے، جن کی تعداد 3335 رہی۔ اس سال ختم نومبر تک ٹریفک قواعد کی خلاف ورزی پر جملہ 123.75کروڑ روپے کے چالانات کئے گئے۔ محکمہ پولیس میں مخلوعہ جائیدادوں سے متعلق ڈی جی پی نے بتایا حکومت نے 9815 پولیس کانسٹبلوں کی مخلوعہ جائیداد پر بھرتی کی منظوری دی ہے جن میں 877ٹکنیکل جائیدادیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ جاریہ سال ڈائیل 100 ڈی جی کمانڈ اور کنٹرول سنٹر کے قیام کے بہتر نتاج برآمد ہوئے۔ قیام کے بعد پہلے 6ماہ میں جملہ 12 ملین فون کالس وصول ہوئے جن میں نصف ملین ایمرجنسی کالس پر پولیس نے مقام واقعہ پہنچ کر کارروائی کی۔

اعتماد نیوز کے مطابق ڈائرکٹر جنرل پولیس نے ریاست میں صندل کی لکڑی کے اسمگلرس کی جانب سے محکمہ جنگلات کے ملازمین پر حملے اور ان کا قتل کردینے کے واقعات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ سال 2013ء کے دوران 531مقدمات درج کرکے 3,249 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اس کے علاوہ فارسٹ چیک پوسٹ اور تلاشی مہم پر جانے والے محکمہ جنگلات کے دستوں کے ساتھ مسلح پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس نے انتہا پسندوں کی سرگرمیوں میں کمی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہاکہ ان کی سرگرمیوں میں 35فیصد تک کمی آئی ہے۔ سال 2013ء کے دوران 163 انتہا پسندوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ 76 خودسپرد ہوگئے۔ انہوں نے مزید بتایاکہ دہشت گرد سرگرمیوں سے نمٹنے کیلئے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں اور اس کیلئے سیف سٹی پراجکٹ کے تحت سی سی کیمرے دونوں شہروں حیدرآباد، سکندرآباد اور سائبر آباد کمشنریٹ کے حدود میں نصب کرنے کا کام جاری ہے۔ اس سلسلہ میں اے پی پبلک سیفٹی میزرس انفورسمنٹ بل 2013 ریاستی قانون ساز اسمبلی میں منظور کیا گیا۔ انہوں نے مزید بتایاکہ پولیس کی جانب سے ڈائیل 100 کنٹرول روم نمبر کو عصری کیا گیا ہے۔ اس پر 6ماہ میں تقریباً 12ملین افراد نے فون پر شکایتیں کیں اور ان میں سے نصف ملین ایمرجنسی کالس تھے۔ سڑک حادثات میں گذشتہ سال کے مقابل 6.45 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ خاص طورپر سائبر آباد کمشنریٹ کے حدود میں حادثات میں ریکارڈ اضافہ ہوا جب کہ نیشنل ہائی ویز پر ہونے والے حادثات اور اموات میں کمی آئی ہے۔ ٹریفک پولیس نے ٹریفک قواعد کی خلاف ورزی پر جملہ 123.75 کروڑ روپئے بطور جرمانہ وصول کئے۔ ڈی جی پی نے اہم مقدمات کی تحقیقات اور پولیس کی کارکردگی کے علاوہ ملازمین پولیس کی فلاح و بہبود کیلئے کئے جانے والے اقدامات پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی۔ پریس کانفرنس میں کمشنر پولیس حیدرآباد انوراگ شرما، کمشنر پولیس سائبر آبادڈاکٹر سی وی آنند کے علاوہ سینئر آئی پی ایس عہدیداران سریندر بابو، گوتم سانگ اور انورادھا بھی موجود تھے۔

DGP hyderabad press conference - Cyber Crimes Rise

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں