سیکولرازم کو ختم کرنے انتشار پسند طاقتوں کی سازش - وزیر اعظم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-14

سیکولرازم کو ختم کرنے انتشار پسند طاقتوں کی سازش - وزیر اعظم

وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے آج کہاکہ ہندو۔ مسلم روابط ایک عرصہ سے "سخت آزمائش" سے دوچار ہیں۔ انہوں نے نریندر مودی کو بظاہر؍ بالواسطہ تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ملک کے عوام سے خواہش کی کہ وہ اُن لوگوں سے چوکس رہیں جو "سیکولرازم کی ایک نئی تشریح" کی کوشش کرتے ہوئے ہندوستان کے سیکولر افکار کے خلاف کام کرتے ہیں۔ ڈاکٹر سنگھ نے اقلیتوں کے فائدہ کیلئے اپنی حکومت کی جانب سے کئے گئے فیصلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہیں (اقلیتوں کو) اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش کی۔ وزیراعظم نے حکومت کے جن فیصلوں کا تذکرہ کیا ان میں ’ملازمتوں، قرضہ جات اور بہبودی اسکیمات میں اقلیتوں کے اضافہ حصہ کا تذکرہ شامل ہے۔ علاوہ ازیں مسلمانوں کی سماجی اور معاشی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے مرتب کردہ پروگراموں کا حوالہ بھی شامل ہے۔ ریاستی اقلیتی کمیشنوں کی کانفرنس سے یہاں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہندوستان کی طاقت اتحاد میں مضمر ہے۔ انہوں نے عوام کو انتشار پسند قوتوں سے چوکس رہنے کیلئے خبر دار کیا۔ مظفر نگر( یوپی) کے حالیہ فسادات کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’ملک کے بیشتر حصوں میں اکثریت اور اقلیتی فرقوں کے درمیان تعلقات، مخلصانہ ہیں اگرچہ چند ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں جن میں بالخصوص ایک عرصہ سے تعلقات کی سخت آزمائش ہوئی ہے"۔ "ایسے تکلیف دہ واقعات سے ہمارا معاشرہ اور ملک بدنام ہوتا ہے۔ متاثرہ عوام، مصائب و تکلیف میں مبتلا ہوتے ہیں اور ہمارے معاشرہ کو بہت سے طبقات کی ہمارے ملک کی تیز رفتار معاشی ترقی میں حصہ لینے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے"۔ بی جے پی اور اس کے امیدوار وزارت عظمی نریندر مودی کا اشارتاً یا ممکنہ انداز میں حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ "ہندوستان کیلئے بحیثیت ایک ملک ، سیکولرازم، ایک طریقہ زندگی رہا ہے جس پر صدیوں سے عمل ہوتا رہا ہے۔ ہمیں اُن لوگوں سے خبردار رہنا چاہئے جو سیکولرازم کی ایک نئی تشریح کی کوشش کرتے ہوئے ہندوستان کے سیکولر افکار کے خلاف کام کرتے ہیں۔ ہمیں ایسی قوتوں کے خلاف چوکس رہنا چاہئے جو ہمارے معاشرہ کو تقسیم کرنے مذہب، زبان اور کلچر کے ہمارے تنوع کا استحصال کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ ڈاکٹر سنگھ اور بی جے پی کے امیدوار وزارت عظمی نریندر مودی کے درمیان ایک عرصہ سے لفظی جنگ چل رہی ہے اور مختلف فورموں میں دونوں ہی قائدین ایک دوسرے پر نکتہ چینی کررہے ہیں۔ مرکزی وزیر اقلیتی امور کے رحمن خان نے آج کہا ہے کہ اقلیتوں کو اًُ کے "جائز حقوق" سے محروم کرنے کیلئے (بعض گوشوں سے) دستور کی غلط تشریح کی جارہی ہے۔ اقلیتوں کو "شہریوں کی ایک جماعت" متصور کرتے ہوئے غلطی کی اصلاح کی ضرورت ہے تاکہ اقلتیوں کوفوائد حاصل ہوسکیں۔ رحمن خان نے جو اقلیتوں کیلئے کوٹہ کے پرزور حامی ہیں کہا کہ "مذہبی اقلیتوں کو ان کے جائز حقوق سے محروم کرنے کیلئے دستور کی تشریح کا ایک نیا رجحان ابھر رہا ہے اور یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ حقوق، مذہب پر مبنی ہیں"۔ ریاستی اقلیتی کمیشنوں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ "جب اقلیتیں، پسماندگی کی بنیاد پر حکومت سے تحفظات کا یا کوئی مثبت اقدام کرتی ہیں تاکہ ان کی معاشی پسماندگی دور ہوتو اس مطالبہ کو یہ کہہ کر مسترد کردیا جاتا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر کوئی تحفظات یا مثبت قدم نہیں اٹھایا جاسکتا"۔ رحمن خان نے کہاکہ "ایسے تحفظات یا مثبت اقدام کے مطالبات، شہریوں کی ایک جماعت کے ہیں"۔ مرکزی وزیر نے دستور کی دفعات15اور 16 کی مثبت تشریح کی وکالت کرتے ہوئے کہاکہ ہر مذہبی اقلیت کو "ایک مذہبی گروپ کی حیثیت سے نہیں بلکہ شہریوں کی ایک جماعت متصور کرتے ہوئے اس مسئلہ کو حل کیا جاسکتاہے"۔

Manmohan Singh talks about the dangers of secularism in India

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں