اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل مباحث - وائی ایس آر کانگریس کا احتجاجی منصوبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-03

اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل مباحث - وائی ایس آر کانگریس کا احتجاجی منصوبہ

وائی ایس آر کانگریس پارٹی ، اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث کے خلاف 3 جنوری سے بند مناتے ہوئے سلسلہ وار احتجاجی مظاہروں کامنصوبہ رکھتی ہے۔ ریاستی اسمبلی کے سرمائی اجلاس کا دوسرا مرحلہ 3 جنوری کو شروع ہوگا جبکہ ایجنڈہ کے تحت اس دوران تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث منعقد شدنی ہیں۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے قائد ایم وی میسورا ریڈی نے یہاں صحافیوں کو بتایاکہ ایوان اسمبلی کا تقدس داؤد پر لگا ہوا ہے کیونکہ دہلی کے اشاروں پر اس کا ایجنڈہ طے کیا جارہا ہے اور حکومت تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث کیلئے تیار ہوگئی ہے۔ یہ دستور اور وفاقیت کی روح کے مغائر ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ ہماری پارٹی کی سیاسی امور کمیٹی نے وائی ایس جگن موہن ریڈی کی قیادت میں ایک اجلاس منعقد کرتے ہوئے ریاستی اسمبلی کے طرز عمل کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس کے غیر جمہوری اقدامات کو اجاگر کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ ہم 3 جنوری کو بند کی اپیل کریں گے جبکہ پارٹی کے گروپس اور محاذی تنظیمیں جو متحدہ آندھراپردیش کی تائید کرتی ہیں احتجاج میں حصہ لیں گی۔ 4 جنوری کو ایک موٹر سیکل ریالی نکالی جائے گی۔ انہوں نے بتایاکہ 6 جنوری کو جگہ جگہ انسانی زنجیروں کا اہتمام کیا جائے گا تاکہ متحدہ ریاست کی برقراری پر زور دیا جاسکے۔ 7 تا10جنوری پارٹی کیڈرس اور متحدہ ریاست کے حامی زنجیری بھوک ہڑتال کریں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت اسمبلی کو اعتماد میں لئے بغیر آندھراپردیش کی تقسیم کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرکز کا طرز عمل پارلیمانی جمہوریت کیلئے صحت مند نہیں ہے۔ میسورا ریڈی نے کہاکہ اسمبلی میں منظورہ قرارداد کی بنیاد پر ہی نئی ریاست کی تشکیل یا ایک ریاست کی تقسیم عمل میں لائی جاسکتی ہے جیسا کہ مہاراشٹرا، پنجاب اور آسام کے ساتھ کیاگیا۔ جب آندھراپردیش کی باری آئی تو ریاستی اسمبلی میں قرارداد کی کوئی اہمیت نہیں رکھی گئی اور کانگریس پارٹی اس مسئلہ کے ساتھ ایسے نمٹ رہی ہے جیسے یہ اس کا داخلی معاملہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس کی انتہائی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور ایوان میں متحدہ ریاست کی تائید میں قراداد کی منظوری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ اس بات کا اسمبلی کی کارروائی پر انحصار ہے کہ ہم متحدہ ریاست کیلئے احتجاجی مظاہروں میں شدت لائیں یا نہیں۔
(منصف نیوز بیورو) علیحدہ تلنگانہ کے کٹر مخالف اور صدرنشین 20نکاتی پروگرام ڈاکٹر این تلسی ریڈی نے بالآخر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اگر سیما آندھرا ارکان مقننہ نے اسمبلی میں ریاست کی تنظیم جدید بل پر مباحث کے انعقاد کی اجازت نہیں دی تو وہ اس مسئلہ پر اپنی رائے ظاہر کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ ضرورت پڑنے پر وہ ووٹ بھی نہیں دے سکیں گے۔ اس طرح سیما آندھرا عوام کے نقصان کا باعث بنیں گے۔ تلسی ریڈی نے یہاں سکریٹریٹ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ جہاں تک ریاست کی تقسیم اور علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کا معاملہ ہے اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔ اسمبلی میں ہر ایک رکن کو اس فیصلہ پر اپنے اعتراضات اور شکوک و شبہات کا اظہار کرنا ہوگا۔ صدر جمہوریہ نے بل پر مباحث کیلئے 23 جنوری تک کا وقت دیا ہے اور اس تاریخ تک کی بھی حال بل واپس بھیج دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے تاہم چند قائدین بشمول مرکزی وزیر سائنس و ٹکنالوجی ایس جئے پال ریڈی کو تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے ڈی سریدھر بابو سے امور مقننہ کا قلمدان واپس لے لینے پر چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی کی مذمت کی تھی۔ تلسی ریڈی نے کہاکہ چیف منسٹر کے اختیار میں ہے کہ وہ اپنے کابینہ رفقا کو ذمہ داریاں حوالے کریں۔ انہوں نے بتایاکہ محکمہ کمرشیل ٹیکس کے ذریعہ آمدنی میں گراوٹ کے پیش نظر چیف منسٹر نے انہیں اس میں بہتری لانے یہ قلمدان حوالہ کیا۔

YSRCP to protest from Jan 3 over Telangana Bill debate

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں