فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا فروغ اور دہشت گردی کی سیاست کا خاتمہ - عواد شریف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-12

فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا فروغ اور دہشت گردی کی سیاست کا خاتمہ - عواد شریف

ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے دہشت گردی کی سیاست کا خاتمہ کریں۔ عواد شریف

ریاست بہار کے پورنیا ضلع میں سوشیل ڈیموکر یٹک پارٹی آف انڈیا کہ جانب سے" دہشت گردی کی سیاست ختم کرو" کے عنوان سے ایک عظیم الشان عوامی کانفرنس منعقد کیا گیا، واضح رہے کہ پارٹی گذشتہ دو ماہ سے ملک بھر کے اہم شہروں میں ملک میں حکمران طبقات اور سیاسی پارٹیوں کی جانب سے کی جانے والی دہشت گردی کی سیاست کے خلاف عوام میں بیداری لانے کے لیے مذکورہ عوامی اجلاس کا انعقاد کرتی آرہی ہے۔ ، نئی دہلی، کیرلا، تمل ناڈو،کرناٹک،آندھر اپردیش ، راجستھان اور ملک کے دیگر ریاستوں میں عوامی اجلاس کے ایس ڈی پی آئی نے عوامی اجلاس کے ذریعے عوام میں کافی حد تک دہشت گردی کی سیاست کرنے والی سیاسی پارٹیوں کا پردہ فاش کیا ہے۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر بہار کے پورنیا ضلع میں منعقد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے قومی سکریٹری ڈاکٹر محبوب شریف عواد نے کہا کہ ہمارے ملک میں مسلم نو جوانوں کو تشدد کے واقعات جیسے ما لیگاؤں، اجمیر ، مکہ مسجد ، سمجھو تہ ایکسپریس بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرکے انہیں کئی سال جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ لیکن تحقیقات کے بعد یہ ثابت ہوا کہ ان تمام بم دھماکوں کے پیچھے ہندو توا نیٹ ورک کے سر گرم کارکنوں کا ہاتھ ہے۔جو ملک کے جمہوری نظام کو تباہ کرنے اور نام نہاد ہندو راشٹرا قائم کرنے کے ایک شیطانی منصوبہ بندی کے عمل میں مصروف ہیں۔ ان تمام بم دھماکوں میں اہم مجرموں کے طور پر سادھوی پرگیا سنگھ،دیا نند پانڈے،کرنل سری کانت پروہت، کا نام شامل ہے، اور یہ تمام مجرم ابھینو بھارت نامی تنظیم کے کارکن ہیں، جو کہ آرایس ایس کی ہی ایک خفیہ تنظیم ہے۔ اسی طرح سوامی اسیما نندجو ہندو توا نیٹ ورک کا ایک اہم فرد ما نا جاتا ہے، جو سی بی آئی کی طرفسے گرفتار کیا گیا تھا، اسیمانند نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اجمیر شریف، مکہ مسجد، مالیگاؤں اور سمجھوتہ ایکسپریس پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔ 2007کو ہوئے سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکوں میں 68سے زیادہ لوگ ہلاک ہوگئے تھے، 2008میں مالیگاؤں بم دھماکوں میں 7افراد ہلاک ہوگئے تھے، اور اسی طرح 2007میں اجمیر درگاہ شریف میں ہوئے بم دھماکوں میں 3 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ سوامی اسیما نند جو آرایس ایس کا ایک لیڈر ہے ، اس نے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ وہ اور دیگر ہندو کارکنان، مسلمانوں کے مذہبی مقامات پر کئے گئے بم دھماکوں میں ملوث تھے۔ اسیما نند نے اپنے اعترافی بیان میں دہشت گردانہ دھماکوں میں کلیدی رول ادا کرنے والے سینئر آر ایس ایس لیڈر اندریش کمار، مقتول آر ایس ایس پرچارک سنیل جوشی، سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکور، سینئرآرایس ایس پرچارک سندیپ ڈانگے اور رام جی کلنسگرا اور دیگر کئی لوگوں کا نام لیا ہے۔ اسیما نند کے بیان کے مطابق اندریش کمار نے کئی بم دھماکوں کے لیے مالی امداد فراہم کیا تھا، جب کہ سنیل جوشی اور اس کی ٹیم نے ان میں سے اکثر بم دھماکے کرنے کے جرم میں شریک رہے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ NIAنے مالیگاؤں دھماکوں کے کیس کے چارج شیٹ میں سوامی اسیما نند اور سابق لیفٹنٹ کرنل پروہت کے ناموں کا ذکر نہیں کیا ہے۔ اس سے قبل سری کانت پروہت جو ایک ملٹری انٹلی جنس افسر ہیں، انہوں نے دعوی کیا تھا کہ وہ ہندو بنیاد پرست تنظیم ابھینو بھارت کی دراندازی کرواکر اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھا یا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کرنل پروہت پر دہشت گردی کے سنگین الزامات ہونے کے باوجود فوج سے تنخواہ جاری ہے۔حکومت چاہے بی جے پی کی ہو یا کانگریس کی ہو، دونوں حکومتیں جھوٹے پروپگینڈے اور کارروائیوں کو فروغ دے کر اور مسلمانوں کو مورد الزام ٹہرا کرلاشوں پر سیاست کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ دیگر سیاسی پارٹیاں بھی اس معاملہ میں کھل کر بات کرنے سے گھبراتی ہیں، کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ کہیں وہ شہری متوسط طبقے کے ووٹ سے محروم نہ ہوجائیں۔ براہ راست یا باالواسطہ طور پر وہ بھی دہشت گردی کے اس سیاست سے فائدہ اٹھاتے آرہے ہیں۔ دنیا کے سب سے بڑی جمہوری ملک میں شفافیت کا جو فقدان ہے وہ کسی خطرے سے کم نہیں ہے۔ مرکز میں یا ریاست میں موجود سیاسی طبقے شفافیت قائم کرنا کھبی پسند نہیں کریں گے۔ دنیا بھر میں ہمیں کوئی بھی جمہوری ملک ایسا دیکھنے کو نہیں ملے گا جو لوگوں کے حقوق کو پامال کرتا ہو۔ جہاں غریب عوام کے خلاف نت نئے کہانیاں بنا کر ، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر فرضی انکاؤنٹر میں عوام کو ہلاک کیا جاتا ہواورقومی سلامتی قائم کرنے کی کوشش کی جاتی ہو ، اور ووٹ بینک سیاست کے لیے ملک کی سیاسی پارٹیاں اور حکمران طبقہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں بگاڑ پیدا کرکے دہشت گردی کی سیاست کرتی نظر آرہی ہوں۔لہذا ملک جس صورتحال سے دوچار ہے اس کو عوام میں بیداری پیدا کرنا سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے۔ اس عوامی اجلا س میں ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر اے سعید ، قومی خازن اڈوکیٹ ساجد صدیقی،آل انڈیا امامس کونسل کے صدر مولانا عثمان بیگ رشادی اورریاست بہار ایس ڈی پی آئی شاخہ کے ریاستی عہدیداران سمیت بہار کی کئی ممتاز شخصیتیں اور انسانی حقوق کے معروف اور فعال ذمہ داران ، این جی او تنظیم کے نمائندے شریک رہے۔ اس عوامی اجلاس میں ہزاروں کی تعداد میں عوام اور پارٹی کارکنان نے شرکت کی۔

Put an end to the threat of terrorism by promoting communal harmony

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں