بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف کانگریس کا انتخابی اعلان جنگ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-18

بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف کانگریس کا انتخابی اعلان جنگ

بی ج پی اور آر ایس ایس کے خلاف انتخابی جنگ کا اعلان کرتے ہوئے کانگریس نے انتہائی جارحانہ اور اور جنگجویانہ انداز میں فرقہ پرست طاقتوں پر یہ کہتے ہوئے یلغار کردی کہ بی جے پی فرقہ پرستی اور نفرت انگیز نظریہ ک یذریعہ ملک کو تقسیم کرنے کی سازش کررہی ہے۔ کانگریس نے ان انتشار پسند طاقتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تمام سیکولر جماعتوں کو متحدہ ہونے کی اپیل کی۔ صدر سونیا گاندھی اور نائب صدر راہول گاندھی نے بی جے پی اور اس کے امیدوار برائے وزارت عظمی نریندر مودی پر سخت ترین الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے تنقیدوں کی یلغار کردی۔ راہول گاندھی نے کہاکہ وہ ایک جنگی سورما ہے اور ایسے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جس نے ہندوستان کیلئے تمام تر قربانیاں پیش کی ہیں۔ کانگریس ہی وہ جماعت ہے جس نے اپنے ابتدائی دور سے اب تک ہندوستان کے جمہوری اور سیکولر کردار کو مستحکم کرتے ہوئے عوام کو بااختیار بنایا ہے۔ سب سے زیادہ سخت ترین لہجہ سونیا گاندھی کا تھا۔ انہوں نے تمام کانگریسیوں کو مشورہ دیا کہ وہ مایوس نہ ہوں۔ مایوسی کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیکولرازم یہ کوئی انتخابی مجبوری نہیں ہے بلکہ یہ نظریہ عقیدہ سے تعلق رکھتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی ایک تخریبی پارٹی ہے جس کے نظریہ سے صرف اور صرف ملک تباہ ہوسکتا ہے۔ لوک سبھا انتخابات 2014ء، ہندوستان کے مستقبل کیلئے فیصلہ کن جنگ ثابت ہوں گے۔ ان انتخابات میں ہندوستان کے سیکولر کردار کا فیصلہ ہوگا۔ نئی دہلی کے تال کٹورہ اسٹیڈیم میں منعقدہ اے آئی سی سی کے اجلاس میں سونیاگاندھی اور راہول گاندھی نے تمام کانگریسیوں مے ایک نئی روح پھونکتے ہوئے ایک نیا جوش و ولولہ پیدا کیا۔ تمام قائدین نے ببانگ دہل اعلان کیا کہ آئندہ انتخابات میں پارٹی کو ہی کامیابی حاصل ہوگی۔ سونیا گاندھی نے کہاکہ اس اجلاس میں ہم سب اس لئے جمع ہوئے ہیں تاکہ تمام ملک کو یہ پیغام دیا جائے کہ کانگریس انتخابی جنگ کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے بی جے پی کو بنیاد پرست پارٹی قرار دیتے ہوئے کہاکہ فرقہ وارانہ خطوط پر ملک کو تقسیم کرنا اس کا واحد ایجنڈہ ہے۔ سونیا گاندھی نے ہندی اور انگریزی میں سخت لب و لہجہ میں ایسے خطاب کیا جیسے کہ محاذ جنگ میں کوئی جنگی سورما ننگی تلوار لئے اپنے حریفوں پر یلغار کررہا ہو۔ انہوں نے بی جے پی الزام لگایا کہ وہ معاشرہ میں بنیادپرستی، شدت پسندی، نفرت اور تعصب کا زہر گھول رہی ہے۔ اتحاد کے نام پر پر یہ پارٹی انتشار پھیلا رہی ہے۔ یہ پارٹی مصنوعی انکساری کے ذریعہ اپنا چہرہ چھپار رہی ہے جبکہ اس کا حقیقی خون خوار چہرہ یہی ہے کہ سماج میں تشدد پھیلایا جائے، فساد بھڑکا یاجائے۔ اس طرح کے زہریلے نظریہ کو کیونکر برداشت کیا جاسکتا ہے۔ سونیا گاندھی نے کہاکہ لوک سبھا انتخابات مختلف نظریات کا میدان جنگ ہوگا۔ مختلف نظریات کی نئی نئی تشریحات و توضیحات کئے جائیں گے۔ تاریخ کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جائے گا۔ مستقبل کے تعلق سے دل لبھانے والے دعوے کئے جائیں گے۔ سیکولرازم کے اصول پر فیصلہ کن جنگ ہوگی۔ سیکولرازم و نظریہ ہے جس کی بنیاد معماران ہند نے ڈالی تھی۔ مختلف فرقہ، ذات پات و مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک قومی شناخت کے تحت اس ملک میں خوشحالی کے ساتھ زندگی گزارنے کا نام سیکولرازم ہے۔ کانگریس تاریخ کے کئی آزمائشی ادوار سے گذر چکی ہے۔ آج اس پارٹی کو سب سے کڑی آزمائش درپیش ہے۔ کانگریس نے دشوار کن حالات میں کبھی بھی ہمت نہیں ہاری۔ وہ اپین بنیادی نظریہ پر کاربند رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس کارکنوں نے کبھی بھی انتخابات میں شکست کے باوجود مستقبل کے تعلق سے ہار نہیں مانی۔ یہ پارٹی کئی نشیب و فراز سے گذر چکی ہے۔ کانگریس کی سیاسی زنگی کئی دہوں پر مشتمل ہے۔ وہ کئی آزمائشوں میں کامیاب ہوچکی ہے۔ سونیا گاندھی نے دو ٹوک انداز میں اس بات کی وضاحت کی کہ راہول گاندھی کو وزارت عظمی کا امیدوار بنانے کا فیصلہ تبدیل نہیں ہوگا۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے جو فیصلہ لیا ہے وہ قطعی نوعیت کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تمام شہریوں کو ترقی کے مساوی مواقعوں کا میسر نہ ہونا سب سے بڑا خطرہ ہے۔ اس خطرہ سے نمٹنے کیلئے تعلیم کی بنیادی اہمیت ہے۔ سونیا گاندھی نے انتہائی جذباتی انداز میں سنگھ پریوار اور بی جے پی کو چیلنج کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس نے جو ملک کیلئے جو خدمات انجام دی ہے اور جو قربانیاں دی ہیں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ کانگریس ہی وہ واحد جماعت ہے جس کی پالیسیوں کے نتیجہ میں آج متوسط طبقہ کا جنم ہوا۔ کروڑوں عوام کو غربت سے نجات حاصل ہوئی۔ صدر کانگریس نے کانگریس کارکنوں کو انتخابی جنگ کیلئے تیار رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ انہیں یہ کھلا پیغام دینا ہوگا کہ انتخابات میں کامیابی ہو کہ شکست لیکن لڑائی کا عزم کمزور نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے تمام پارٹی کارکنوں کو یہ مشورہ دیا کہ وہ اپنے عزائم مضبوط کرلیں کیونکہ زندگی میں مایوسی سے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور مایوسی کی کوئی بنیاد بھی نہیں ہے۔ سونیا گاندھی نے اپنے خطاب کا آغاز بی جے پی پر جارحانہ تنقید کرتے ہوئے کیا۔ سیکولرازم کو کانگریس کی انہوں نے حیات قرار دیا۔ سونیا نے کہاکہ سماجی ڈھانچہ کو منتشر کرنا بی جے پی کا ایجنڈہ رہا ہے۔ اس کے برعکس قوم کو متحد کرنا اور رکھناکانگریس کا مشن رہا ہے۔ تہذیب شائستگی اور ملنساری کی آڑ میں بی جے پی اپنا خونخوار چہرہ چھپارہی ہے۔ اس ملک کیلئے سیکولر حکومتیں ہی زیادہ موزوں ثابت ہوئی ہیں۔ سیکولر حکومتوں کے علاوہ اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ سونیا گاندھی نے اس بات کااعتراف کیا کہ متوسط طبقہ کی خواہشات کی تکمیل میں شائد یوپی اے حکومت ناکام ہوگئی ہو اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے مخالفین کو وارننگ دی کہ وہ یہ بات فراموش نہ کریں کہ ہندوستان کی قومی زندگی میں کانگریس کی کلیدی حیثیت ہے اور اسی پارٹی نے قومی زندگیمیں بڑے بڑے کارنامے انجام دئیے ہیں۔ کانگریس ہی نے جمہوری اور سیکولر ڈھانچہ کو مستحکم کیا ہے۔

Sonia Gandhi attacks BJP, says its divisive ideology biggest threat

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں