اے آئی سی سی اجلاس میں سیما آندھرا ارکان پارلیمنٹ کو شرکت کی اجازت نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-17

اے آئی سی سی اجلاس میں سیما آندھرا ارکان پارلیمنٹ کو شرکت کی اجازت نہیں

آل انڈیا کانگریس کمیٹی کا ایک اہم اجلاس کل منعقد ہورہا ہے جس پر امکان ہے کہ علیحدہ تلنگانہ مسئلہ کا سایہ رہے گا ، کیوں کہ علاقہ سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے کانگریس قائدین نے آج دھمکی دی ہے کہ اگر انہیں اجلاس میں شرکت کا موقع نہیں دیا گیا تو وہ مقام اجلاس کے باہر دھرنا منظم کریں گے ۔ سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے ایک ممتاز رکن پارلیمنٹ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ علاقہ کے 6 ارکان پارلیمنٹ وی ارون کمار ، شبم ہری ، رایا پاٹی سامبا شیو راؤ ،سانی پرتاب ،ہرشا کمار اور لکڑا پاٹی راج گوپال کو آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاسس جاری کرنے سے انکار کردیا گیا ہے ۔ رکن پارلیمنٹ نے ،جنہوں نے اپنے نام کو مخفی رکھنے کی شرط پر بات چیت کی ۔چند ارکان پارلیمنٹ کو اجلاس سے دور رکھنے کے اقدام کو پارٹی قیادت کا غیر جمہوری پارٹی ہے ،وہ اس طرح کیسے کرسکتے ہیں ۔ یہ سراسر غیر جمہوری عمل ہے ۔ انہوں نے ہمیں کوئی چیز (نوٹس) نہیں دی ۔ رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ اگر قیادت انہیں داخلہ پاس جاری کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے تو وہ تال کٹورہ اسٹیڈیم کے باہر دھرنا منظم کریں گے۔اسی اسٹیڈیم میں کانگریس پارٹی کا اجلاس منعقد ہونے جارہا ہے ۔ اس مسئلہ پر کانگریس پارٹی سے فوری طور پر کوئی رد عمل وصول نہیں ہوا ۔ علیحدہ تلنگانہ سے متعلق ان اطلاعات کے پس منظر میں سیما آندھرا ارکان پارلیمنٹ کو پاسس جاری کرنے سے انکار کردیا گیا ہے کہ وہ جلسہ میں تلنگانہ مسئلہ پر گرما گرمی پیدا کرسکتے ہیں ۔ واضح ہوکہ ریاست آندھرا پردیش کو تقسیم کرنے کا نگریس ور کنگ کمیٹی کے فیصلہ کے بعد آل انڈیا کانگریس کمیٹی کا ایک اہم اجلاس منعقد ہونے جارہا ہے ۔ لگڑا پاٹی راج گوپال نے اس اجلاس میں ریاست کی تقسیم کے خلاف ایک قرارداد پیش کرنے پارٹی قیادت سے اجازت بھی طلب کی تھی ۔ دو دن قبل پارٹی جنرل سکریٹری اور اجلاس کے انچارج جنا ردھن دویدی کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے رکن پارلیمنٹ وجئے واڑہ لگڑاپاٹی راج گوپال نے کہا کہ پارٹی کو 2009میں عوام نے تلنگانہ کے خلاف فیصلہ پر خط اعتماد حوالے کیا تھا اور اگر پارٹی تشکیل تلنگانہ کے فیصلہ پر قائم رہتی ہے تو یہ جمہوریت کا مضحکہ اڑانے کے مترادف ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل عوام کے دئیے گئے خط اعتماد اور خواہشات کے متضاد ہے ۔ ایک غیر سرکاری قرار داد پیش کرنے کے لیے پارٹی کے دستور میں موجود قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے لگڑا پاٹی راج گوپال نے اپنے مکتوب میں کہا تھا کہ ہمیں قومی مفاد میں ریاستوں کی تقسیم کی مخالفت کرنی چاہیے ۔ ہمیں 30جولائی 2013کے کانگریس ورکنگ کمیٹی کے فیصلہ کو معکوس کرنے کے لیے قرار داد پیش کرنے کی اجازت دی جائے ۔ واضح ہوکہ تلنگانہ مسئلہ پر آندھرا پردیش میں کانگریس پارٹی عملا علاقائی خطوط پر منقسم ہے ۔ دیگر پارٹیوں کا بھی کم وبیش یہی حال ہے ۔ آندھرا پردیش ، ملک کی واحد بڑی ریاست ہے جہاں کانگریس گذشتہ 10برسوں سے بر سر اقتدار ہے ۔

Seemandhra Congressmen Miffed on Being Uninvited for AICC Meet

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں