مختلف گوشوں سے تنقید کے بعد مظفرنگر فسادات مظلومین کیلیے حکومت کی مدد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-01

مختلف گوشوں سے تنقید کے بعد مظفرنگر فسادات مظلومین کیلیے حکومت کی مدد

اترپردیش کے فساد زدہ ضلع مظفر نگر کے ریلیف کیمپوں میں بچوں کی اموات پر مختلف گوشوں سے تنقیدیں کئے جانے کے پس منظر میں آج حکومت اتر پردیش نے اس ضلع کے لوئی کیمپ سے فسادات کے 420 مظلومین‘ کو خالی عمارات میں منتقل کردیا تاکہ انہیں اس ریاست میں جاری شدید سردی کی لہر سے محفوظ رکھاجائے۔ ضلع مجسٹریٹ کوشل راج شرما نے بتایاکہ لوئی ریلیف کیمپ سے کم ازکم 420افراد کو منتقل کیا گیا ہے۔ مظفر نگر میں یہی ایک واحد کارکرد کیمپ رہا ہے۔ مابقی 63مظلومین کوخالی عمارتوں میں منتقل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اسی دوران ریاستی محکمہ صحت کے پرنسپال سکریٹری پروین کمار نے آج مظفر نگر کے لوئی کیمپ اور شیاملی میں 4 کیمپوں کا دورہ کیا تاکہ ان کیمپوں میں دی جانے والی طبی امداد کے انتظامات کا جائزہ لیں۔ حکومت اترپردیش کی تقرر کردہ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے بتایاکہ مظفر نگر اور شیاملی اضلاع میں ریلیف کیمپوں میں کم ازکم 34بچے فوت ہوئے ہیں۔ ان کی عمریں 12سال سے کم تھیں۔ مرکزی وزارت داخلہ نے ان ریلیف کیمپوں میں اب تک فوت ہوئے بچوں کی تعداد کے بارے میں ریاستی حکومت سے دریافت کیا ہے اور ان اموات کی وجوہات بھی پوچھی ہیں۔ مرکزی حکومت نے یہ بھی پوچھا ہے کہ مزید اموات کو روکنے کیا اقدامات کئے گئے۔ یو این آئی کی اطلاع کے بموجب ریاستی حکومت نے مظفرنگر اور شیاملی اضلاع میں ریلیف کیمپوں سے غیر قانونی ساکنان؍قابضین کو ہٹادینے کی کوششوں میں تیزی پیدا کردی ہے۔ دو سینئر عہدیداروں نے آج مظفر نگر ریلیف کیمپ کادورہ کیا جہاں سے کل ریاستی حکومت نے زائد از50خاندانوں کو مبینہ طورپر تخلیہ کرایا تھا۔ ضلع مجسٹریٹ نے آج صبح لوئی ریلیف کیمپ کا دورہ کیا اور بتایاکہ ’’یہ کوئی محفوظ مقام نہیں تھا۔ میڈیا صرف کئی اموات اوریہاں کے سخت حالات کی اطلاع دے رہا ہے اسی لئے ہم لوگوں کو یہاں سے چلے جانے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ اس ریلیف کیمپ سے متاثرین کے مبینہ تخلیہ کیلئے اس مقام پر 6 ٹرکوں کو ٹھہرایا گیا ہے۔ تاہم بعض اطلاعات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کل جن خاندانوں کا تخلیہ کرایا گیا تھا انہیں موضع نیم کھیری میں ایک بس اسٹانڈپر رہنے کیلئے مجبور کیا گیا جہاں نہ تو برقی کا انتظام ہے اور نہ پانی یا ٹائلٹ کا۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاستی حکومت‘ ان کیمپوں کو مبینہ طورپر منہدم کررہی ہے اور مظلومین‘ میڈیا کی مسلسل توجہ سے بچنے کیلئے وہاں سے تخلیہ کرنے پر مجبور ہوگئے۔ کئی مظلومین نے کیمپوں سے جانے سے انکار کردیا ہے کیونکہ انہیں اندیشہ ہے کہ وہ معاوضہ سے محروم ہوسکتے ہیں۔ اکھلیش یادو حکومت نے فساد متاثرین کو فی خاندان 5لاکھ روپئے معاوضہ دینے کا وعدہ کیا ہے۔ سرکاری عہدیداروں نے بتایاکہ 167 خاندانوں کو معاوضہ دیا جاچکا ہے اور یہ خاندان‘ ریلیف کیمپوں سے جاچکے ہیں۔ مظفر نگر کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایاکہ ’’حکومت‘ فسادات کے متاثرین کو ان کے حال پر نہیں چھوڑ رہی ہے بلکہ انہیں ایک ہفتہ کا راشن دیا گیا ہے۔ یہ متاثرین جہاں جارہے ہیں‘ عہدیدار اُن کے تعلق سے معلومات رکھ رہے ہیں۔ اسی دوران ایک 15سالہ لڑکا ستیہ ویر کو جو مظفرنگر کے فسادات میں ماخوذ تھا 36دن کیلئے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ حال ہی میں اس کی رہائی عمل میں آئی۔ تاہم ایس ایس پی نے اس معاملہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

Samajwadi Party draws criticism over insensitive handling of Muzaffarnagar riot victims

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں