سال 2013 جموں و کشمیر کے لیے نہایت ہنگامہ خیز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-01

سال 2013 جموں و کشمیر کے لیے نہایت ہنگامہ خیز

جموں و کشمیر کیلئے 2013ء بڑا ہنگامہ خیز سال ثابت ہوا جہاں دستور کی دفعہ 370 کی تنسیخ کے مطالبہ پر تنازعہ جاری رہا‘ سیاستدانوں کو رقم دینے کے سابق فوجی سربراہ جنرل وی کے سنگھ کے الزامات اور کشٹوار میں تشدد قومی سرخیوں میں چھائے رہے۔ دہلی کی تہاڑ جیل میں پارلیمنٹ حملہ کیس کے مجرم افضل گرو کو پھانسی‘ پاکستان کی کوٹ لکھ پت جیل میں چمیل سنگھ کے قتل اور پھر جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں پاکستانی قیدی ثناء اﷲ کو پھانسی بھی کچھ اہم مسائل رہے۔ اس سرحدی ریاست میں 2013ء کے دوران شورش پسندی میں قابل لحاظ کمی دیکھی گئی۔ مختلف علاقائی جماعتوں نے افضل گرو‘ چمیل سنگھ اور ثناء اﷲ کی پھانسی کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی۔ جموں و کشمیر کے وزراء کو رقم دینے کے سابق فوجی سربراہ جنرل وی کے سنگھ کے الزامات پر بھی ہل چل مچی رہی۔ جموں و کشمیر کے الحاق کے معاہدہ اور دستور کی دفعہ370 کی تنسیخ کے مطالبات پر بھی تنازعہ دیکھا گیا۔ 9؍فروری کو افضل گرو کو تختہ دار پر چڑھائے جانے سے حکمراں نیشنل کانفرنس اور اپوزیشن پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی افضل گرو کی نعش ان کے اہل خانہ کے حوالے کرنے کے مسئلہ پر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوگئے۔ پی ڈی پی کے سرپرست مفتی محمد سعید اور چیف منسٹر عمر عبداﷲ نے وزیراعظم منموہن سنگھ کو ایک مکتوب بھی روانہ کیا تھا۔ پاکستان کی کوٹ لکھ پت جیل میں چمیل سنگھ کے قتل کے بعد برہمی کی لہر دوڑ گئی تھی۔ بی جے پی‘ جموں و کشمیر‘ نیشنل پینتھرس پارٹی اور دیگر جماعتوں نے عمر عبداﷲ حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے چمیل سنگھ کی نعش وطن واپس لانے اسلام آباد کے ساتھ یہ مسئلہ نہیں اٹھایا ہے۔ اس تنازعہ نے ریاستی اسمبلی کو بھی دہلادیا تھا۔ اس کے بعد پاکستانی قید ثناء اﷲ کو جموں کی کورٹ بھلوال جیل میں پھانسی پر چڑھایا گیا۔ اسی دوران دستور کی دفعہ 370 جس کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی ریاست کا موقف حاصل ہے‘ پر گرما گرم بحث بھی جاری رہی۔ چیف منسٹر گجرات نریندر مودی نے جون میں لاکھن پور کے دورہ کے دوران ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جموں وکشمیر کے متعدد مسائل کا واحد حل دفعہ 370 کی تنسیخ میں مضمر ہے۔ عمر عبداﷲ نے 25 جون کو کشٹوار میں وزیراعظم منموہن سنگھ اور صدر نشین یوپی اے سونیا گاندھی کی موجودگی میں اب کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ دفعہ 370 کی تنسیخ سے قبل بی جے پی ریاست میں خونریزی کا مشاہدہ کرے گی۔ مودی نے 2دسمبر کو جموں میں ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے دوبارہ یہ مسئلہ اٹھایا تھا اور عوام کو اس پر مباحث کی دعوت دی تھی۔ جموں وکشمیر کانگریس کے ریاستی یونٹ کے صدر سیف الدین سوز نے یہ چیلنج قبول کیا تھا اور عمر عبداﷲ نے کہا تھا کہ وہ اس سلگتے مسئلہ پر مباحث کیلئے احمد آباد کا دورہ کرنے تیار ہیں جو گذشتہ نصف صدی سے حالت تعطل میں ہے۔ 9 اگست کو کشٹوار میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا جس میں 3افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بی جے پی نے ریاستی وزیر داخلہ سجاد احمد کچلو پر یہ تشدد بھڑکانے کا الزام عائد کیا تھا۔ بعد ازاں سجاد کچلو نے اپنا استعفی پیش کردیا تھا۔ جسٹس گاندھی کمیشن کی تحقیقات میں انہیں بری الذمہ قرار دئیے جانے کے بعد عمر عبداﷲ نے انہیں 21 دسمبر کو دوبارہ کابینہ میں شامل کیا۔

2013 a turbulent year for Jammu and Kashmir

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں