سعودی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد - مشرف سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-08

سعودی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد - مشرف سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں

اسلام آباد
(پی ٹی آئی)
سعودی وزیرخارجہ سعودالفیصل بن عبدالعزیزالسعودنے صاف لفظوں میں وضاحت کی کہ ان کے دورۂ پاکستان کامقصدپرویزمشرف سے متعلق کوئی معاہدہ طے کرناہرگزنہیں کیونکہ سابق فوجی ڈکٹیٹرکے خلاف بغاوت کامقدمہ پاکستان کاداخلی معاملہ ہے۔سعودالفیصل نے کہاکہ وہ صرف دوستی اورباہمی تعاون کے پیام کے ساتھ آئے ہیں اوراسلام آبادآمدکاکوئی اورمقصدیامشن نہیں۔سعودی عرب پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت ہرگزنہیں کرے گا۔گذشتہ سال جون میں وزیراعظم نوازشریف کے برسراقتدارہونے کے بعدسے کسی اعلی عہدیدارکی جانب سے یہ اولین دورہ ہے۔سعودالفیصل کی پاکستان آمدکے ساتھ ہی قیاس آرائیاں شروع ہوچکی تھیں کہ پرویزمشرف کومحفوظ راہداری کی کوشش ہورہی ہیں تاکہ وہ اپنے خلاف بغاوت کے مقدمہ سے بچنے کے لیے صحیح سلامت پاکستان سے نکل جائیں۔اگرپرویزمشرف پربغاوت کاالزام صحیح ثابت ہوتاہے توانہیں عمرقیدیاسزائے موت بھی ممکن ہے۔حکومت پاکستان بھی یہ واضح کرچکی ہے کہ سعودی وزیرخارجہ کے دورہ کاپروگرام گذشتہ سال ستمبرمیں ہی مرتب ہوچکاتھا۔سعودی وزیرخارجہ اورنوازشریف کے مشیرخارجہ امورسرتاج عزیزکی ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران سعودالفیصل نے کہاکہ فریقین اپنے اپنے عوام کی فلاح وبہبودکے لیے تعلقات میں گہرائی اورگیرائی پرمتفق ہوئے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف نے انہیں بتایاکہ ملازمتوں کے مواقع پیداکرنے اورغربت کے خاتمہ کے اقدامات پرتوجہ مرکوزکی جارہی ہے۔سرتاج عزیزنے سعودی عرب کی جانب سے معاشی امدادکی ستائش کرتے ہوئے معاشی لین دین میں وسعت پرزوردیا۔سعودالفیصل نے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پربھی زوردیا۔انہوں نے کہاکہ افغانستان سے امریکی وغیرملکی افواج کے تخلیہ کے بعدملک میں طالبان اوردہشت گردوں کودوبارہ متحدہونے کے خلاف اقدامات ضروری ہیں۔شام کی صورتحال پرتبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے تمام متحارب فریقین کربات چیت کی۔میز پرآنے اورپرامن طریقہ سے مسئلہ کاحل تلاش کرنے کی تجویز پیش کی۔سرتاج عزیزنے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی کہاکہ مسلکی تشددسے اخوان المسلمو ن بہت زیادہ متاثرہوئی ہے۔آئی اے این ایس کے بموجب پاکستانی وزیراعظم نوازشریف نے سعودی وزیرخارجہ پرنس سعودالفیصل بن عبدالعزیزالسعودکے ساتھ ایک ملاقات کے دوران سعودی عرب اورپاکستان کے درمیان فوجی تعلقات کے ایک نئے دورکے آغازکی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہاکہ اس کے لئے موجودہ باہمی دوستانہ تعلقات میں گہرائی وگیرائی ضروری ہے۔ژنہوانیوزایجنسی نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایاکہ دورہ کنندہ سعودی وزیرخارجہ نے آج ہی اسلام آباد میں وزیراعظم سے ملاقات کی۔افغانستان کی صورتال پرتبادلہ خیال کرتے ہوئے نوازشریف نے کہاکہ پاکستان،افغان زیرقیادت امن ومفاہمت عمل کی تائیداوراس میں تعاون کاپابندہے۔علاوہ ازیں پرامن ومستحکم افغانستان،پاکستان کے مفادات میں شامل ہے۔وزیراعظم نے یہ وضاحت بھی کی کہ پاکستان اقطاع عالم کی تمام مسلم مملکتوں کے درمیان مستحکم اتحادکی مکمل تائیدکرتاہے اوراس جہت میں کئے گئے اقدامات میں تعاون میں کوئی کسرباقی رکھناپسندنہیں کرتا۔نوازشریف نے طویل گفت وشنیدکے دوران یہ بھی کہاکہ پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان دوستانہ تعلقات قدیم اورمنصبوط ہیں جس کی عکاسی کے لئے دونوں ممالک کے بیچ تجارت میں فروغ ضروری ہے اورحصول مقصد،فریق کے لیے وزرائے کامرس کے وقفہ وقفہ سے دوروں کواہمیت دی جاتی ہے۔دونوں ممالک آزمائش گھڑیوں میں دوستی کے معیارپرکھرااُترے ہیں اورمشکل ودشوارگزاروقتوں میں ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ رہے ہیں۔پاکستانی عوام سعودی عرب کے ساتھ گہرے دوستانہ روابط کوانتہائی قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اوراس کااحترام کرتے ہیں۔پاکستان میں توانائی کی صورتحال کااحاطہ کرتے ہوئے نوازشریف نے کہاکہ اسلام آباداس شعبہ میں سعودی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرے گا۔علاوہ ازیں انفراسٹرکچر،زراعت ومویشی پروری جیسے شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کی پذیرائی یقینی ہے۔شریف نے یہ وضاحت بھی کردی کہ ان کی حکومت سعودی عرب کے ساتھ معاشی وتجارتی تعلقات میں فروغ کاخواہشمنداورغیرملکی تاجرین کورعایت ومراعات دینے تیارہے۔نوازشریف نے ملک کے نئے لیبرقوانین کے نفاذسے متاثرپاکستانی ورکرس کے ساتھ تعاون کے لئے سعودی حکومت کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی برادری دونوں برادرانہ ممالک کے درمیان انسانی پل کی حیثیت کاحامل ہے۔
No deal for Musharraf, says Saudi minister

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں