یوم جمہوریہ تقاریب - ہندوستان کی زبردست فوجی طاقت کا مظاہرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-27

یوم جمہوریہ تقاریب - ہندوستان کی زبردست فوجی طاقت کا مظاہرہ

2014-republic-day
شدید سرد موسم میں آج 65ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر ہندوستان کی طاقتور فوجی حوصلے اور اس کے مالا مال ثقافتی و تاریخی ورثے کو منظر عام لر پایا گیا جبکہ 90منٹ طویل اس پروگرام کا مہمان خصوصی کی حیثیت سے جاپان کے وزیر اعظم شنزوایب نے انہماک کے ساتھ مشاہدہ کیا۔
نئی دہلی میں ایک دہے کے دوران آج کا درجہ حرارت نہایت سرد یعنی 9.9 ڈگری سلسیس تھا جبکہ سرد ترین ماحول میں یوم جمہوریہ تقاریب کا انعقاد عمل میں آیا۔ ناظرین بشمول عوام الناس اور ممتاز شخصیتوں نے سرد موسم سے خود کو محفوظ رکھنے کیلئے گرم ملبوسات کے ساتھ اس کا مشاہدہ کیا۔ فوجی دبابے، چھوٹے ماڈل کی بحری آبدوز، دیسی فضائی لڑاکا جیٹ طیارے، مسلح افواج کے مارچ کرتے ہوئے دستے اور بارڈر سکیورٹی فورس کے 162سواروں نے 30 موٹر سائیکلوں پر کرتب دکھائے۔
مختلف جھانکیاں پیش کی گئیں اور پرجوش طلباء نے لوک رقص کا مظاہرہ کیا۔ جوں جوں پریڈ میں پیشرفت ہوتی رہی وہاں موجود تماشائی طورپر پروگرام میں اپنے پسندیدہ آئٹم کے منتظر تھے۔ وزیراعظم منموہن سنگھ نے نامعلوم فوجیوں کی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے تقاریب کا آغاز کیا۔
وزیراعظم منموہن سنگھ کا عہدہ پر فائز ہونے کے بعد یہ دسویں اور آخری یوم جمہوریہ پریڈ تھی جس میں انہوں نے شرکت کی۔ انہوں نے عام انتخابات کے بعد عہدے سے سبکدوش ہوجانے کا قبل ازیں اعلان بھی کردیا ہے۔ پہلی عالم جنگ کی یادگار امرجوان جیوتی میموریل میں گلہائے عیقدت پیش کرتے ہوئے منموہن سنگھ رنگارنگی پریڈ کے مشاہدہ کیلئے راج پتھ کی سایہ دار وسیع و کشادہ شاہراہ پر سلامی لینے کیلئے لوٹ گئے۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے مقرر وقت پر سلامی لی۔ وہ وزیراعظم جاپان شنزوایب کے ساتھ سرکاری انتظامات کے پس منظر میں وہاں پہنچے۔ صدر کے باڈی گارڈ نے قومی سلامی دی جبکہ قومی ترنگا لہرایا گیا اور قومی ترانہ بھی پیش کیاگیا۔
پریڈ کے کمانڈر لیفٹنٹ جنرل سوبرو ٹومترا نے پروگرام کے آخری نغموں و موسقی کے پس منظر میں راج پتھ پر گھن گرج کیساتھ دبابہ مارچ کا مظاہرہ کیا جبکہ وہاں موجود ناظرین آنے والے خصوصی منظر کا اہنماک کے ساتھ انتظار کررہے تھے۔
فوجی دستوں میں ترنگوں کی کثرت دکھائی دے رہی جبکہ نیلی اور سفید سدریوں میں ملبوس 61گھوڑ سوار دستہ جو شاید دنیا کا قدیم ترین گھوڑ سوار دستہ ہے، کے علاوہ پیراشوٹ، ریجمنٹ اور سکھ لائٹ انفنٹری(پیادہ سپاہی) نارنجی پگڑیوں کیساتھ وہاں موجود تھے۔ علاوہ ازیں میراٹھا لائٹ، انفنٹری کے پٹی دار ٹوپیاں رنگا رنگی جھلک پیش کررہے تھے۔ ایسا محسوس ہورہا تھا کہ مسلح فورسیس اور پیرا ملٹری فورسس ایک دوسرے سے قدم ملاکر چل رہے تھے جبکہ موسیقی ان سے ہم آہنگ تھی۔
ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کیلئے کوشاں انتہائی پسندیدہ مارچس میں بشمول "سارے جہاں سے اچھا، دیشوں کا سرتاج بھارت، قدم قدم بڑھائے جا، "جے بھارتی اور "دیشوں کی ہم نے شان بڑھائی" شامل تھے۔
فوجی دستوں میں مناسب تعداد میں خواتین بھی موجود تھیں، جو نہ صرف حوصلہ افزا بلکہ بدلتے ہوئے دور کی مظہر تھیں۔ ایک خاتون نے ہندوستانی فضائیہ ٹیم کی کمان سنبھالی جبکہ دو خواتین نے ڈپٹی کمانڈرس کی حیثیت سے کورس گارڈ کی قیادت کی۔ علاوہ ازیں مارچ کرنے والے دستوں میں دیگر خواتین نے بھی حصہ لیا۔

دارالحکومت دہلی میں آج یوم جمہوریہ تقاریب کے خوشگوار انعقاد کو یقینی بنانے 50ہزار سے زائد سکیورٹی ملازمین تعینات کئے گئے تھے جن کی زبردست تیاریاں اور چوکس ثمر آور رہی۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی، وزیراعظم منموہن سنگھ، وزیراعظم جاپان شنزوایب جو مہمان خصوصی تھے ان کے بشمول ہزاروں افراد نے آج راج پتھ پر یوم جمہوریہ پریڈ کا مشاہدہ کیا۔ ایک سرکردہ پولیس عہدیدار نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران ہم بحفاظت یوم جمہوریہ تقاریب کے انعقاد کی تیاری کررہے تھے۔
انہوں نے بتایاکہ یوم جمہوریہ کسی ناخوشگوار واقعہ کے بغیر مناگیا۔ لہذا ہم اطمینان محسوس کررہے ہیں۔ رائے سین ہل کے دامن میں واقع وسیع و عریض وجئے چوک کا 7کلو میٹر طویل فاصلہ پر واقع تاریخی لال قلعہ تک یوم جمہوریہ پریڈ کے راستے پر دہلی مسلح پولیس کے 35ہزار سے زائد اور نیم فوجی فورسیس کے 5ہزار سے زائد ملازمین کو تعینات کیا گیا تھا۔ آج شہر میں بڑے پیمانے پر زمینی و فضائی سکیورٹی ڈھانچہ قائم کیا گیا تھا جبکہ عصری اسلحہ اور دوربینوں سے لیس نشانہ بازوں کو پریڈ کے راستے پر عمارتوں کی چھتوں پر تعینات کیاگیاتھا۔ پریڈ کے راستے پر اور اہم انفراسٹرکچر مقامات کے قریب موبائل کوئیک ریسپانس ٹیم، طیارہ شکن توپوں اور ایلیٹ نیشنل سکیورٹی فارڈ (این ایس جی) کے نشانہ بازوں اور سنٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورسیس( سی آئی ایس ایف) کے 500ملازمین سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے 15000 ملازمین پر مشتمل 15کمپنیوں کو تعینات کیا گیا تھا۔
راج پتھ کے اطراف و اکناف میں واقع تقربیاً 125عمارتوں کو مہر بند کردیا گیا تھا اور عمارتوں کی چھتوں سے تخریبی سرگرمیوں کی روک تھام کےئلے نگرانی جاری رہی۔ اس بات کا اظہار پولیس کمشنر (نئی دہلی) مکیش کمار مینار نے آج کیا۔ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے جبکہ ریاستی سرحدی علاقوں کے بشمول کئی شاہراؤں پر پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کرتے ہوئے چیک پوسٹس قائم کئے تھے۔
ہندوستانی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے شاندار فلائی پاسٹ کا مظاہرہ کیا جبکہ اس موقع پر فضائی حدود کو محفوظ کردیاگیاتھا جس کیلئے غیر انسان برادری فضائی گاڑیوں(یواے وی) کو نگرانکاری کیلئے تعینات کیا گیا تھا۔ پریڈ کے بعد دارالحکومت کا فضائی علاقہ جو 11بج کر 15منٹ صبح سے 2:15 تک بند کیا گیا تھا اسے معمول کی تجارتی پروازوں اور فضائیہ کی پروازوں کیلئے کشادہ کردیاگیا۔
25جنوری کو 6بجے سے تمام گاڑیوں کی آمدورفت پر راج پتھ میں امتناع عائد کردیاگیاتھا جبکہ اسے بھی دوبارہ کشادہ کردیاگیا۔

اس دوران سری نگری میں پی ٹی آئی کی ایک اطلاع کے بموجب پاکستانی فوجیوں نے 65ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر آج صبح 3گھنٹوں تک بلا اشتعال فائرنگ کرتے ہوئے کشمیر میں خط قبضہ پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔ اس بات کا اظہار فوجی ذرائع نے کیا۔
19ویں انفنٹری ڈویژن کے جنرل آفیسر کانڈنگ میجرل جنرل انیل چوہان نے صحافیوں کو بتایاکہ آج صبح 6:15منٹ پر جبکہ تاریکی چھائی ہوئی تھی، ہندوستانی فوج کی کسی اشتعال انگیزی کے بغیر پاکستان کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستانی فوجیوں نے تقریباً تین آر پی جی راؤنڈس کے علاوہ ہلکے پھلکے اسلحہ سے ہندوستانی سرزمین پر واقع اری سیکٹر کے کمان پوسٹ پر فائرنگ کی۔ انہوں نے بتایاکہ بظاہر فائرنگ کا مقصد خط قبضہ پر پرسکون و امن و امان کو درہم برہم کرنا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ فائرنگ کا مقام پاکستانی چوکیوں سے متصل واقع ہے، لہذا قیاس آرائی کی جاسکتی ہے کہ عوامی فلاح و بہبود کے مفادات کے تئیں مخاصمانہ رویہ رکھنے والے عناصر بلکہ وہ یہ کہنے کو ترجیح دیں گے کہ خط قبضہ پر امن وامان و خاموشی کی برقراری کے مخالفین نے یہ فائرنگ کی ہے۔
فوجی عہدیدار نے بتایاکہ پاکستان کی سمت سے تین گھنٹے طویل فائرنگ پر ہندوستانی فوجیوں نے جوابی کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے بتایاکہ تین گھنٹوں تک خط قبضہ پر مسلسل فائرنگ کے باوجود ہم نے زبردست ضبط و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے قطعی طورپر کوئی جواب اقدام نہیں کیا۔ بنیادی طورپر اس کا مقصد خط قبضہ پر سکون و امن و امان کی برقراری ہے۔

Military precision, culture blend at Republic Day parade

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں