خراب اور نامناسب سلوک پر جسٹس گنگولی کی سپریم کورٹ پر تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-09

خراب اور نامناسب سلوک پر جسٹس گنگولی کی سپریم کورٹ پر تنقید

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس اے کے گنگولی نے جنہوں نے مغربی بنگال انسانی حقوق کمیشن کے صدرنشین کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے، ان کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے سپریم کورٹ کے تقرر کردہ سہ رکنی کمیشن کی تحقیقات پر سپریم کورٹ کو آج ہدف تنقید بنایا اور کہاکہ ان کے ساتھ (گنگولی کے ساتھ) "بہت خراب اور نامناسب سلوک کیا گیا ہے"۔ 66 سالہ جسٹس گنگولی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے "نفرت کے عالم میں " مغربی بنگال انسانی حقوق کمیشن کے صدرنشین کے عہدہ سے استعفیٰ دیا ہے۔ گنگولی نے یہ بھی کہاکہ ان کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات لگانے والی زیر تربیت وکیل کے خلاف مقدمہ ہتک عزت دائر کرنے کے بجائے وہ جیل جانے کو ترجیح دیں گے کیونکہ وہ (زیر تربیت وکیل) ایک طالبہ تھی۔ گنگولی نے اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ "میں کسی بھی ایسے شخص کے خلاف کچھ نہیں کروں گا جو میرا طالب علم رہا ہے۔ میں اس کے بجائے، جیل چلاجاؤں گا"۔ اخبار نویسوں نے ان سے پوچھا تھا کہ آیا وہ زیرتربیت خاتون وکیل کے خلاف مقدمہ ہتک عزت دائرکریں گے۔ گنگولی نے کوئی بھی غلط قدم اٹھانے کی تردید کی اور الزام لگایا کہ سپریم کورٹ (پیانل) نے انہیں (سماعت کا) مناسب موقع نہیں دیا۔ گنگولی نے سی این این۔ آئی بی این کو بتایاکہ "سپریم کورٹ نے میرے ساتھ بہت برا اور نامناسب سلوک کیا ہے۔ سپریم کورٹ پیانل نے مجھے مناسب موقع نہیں دیا"۔ گنگولی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کا اطلاق، کسی ریٹائرڈ جج پر نہیں ہوتا۔ انہوں نے تحقیقاتی پیانل کے تقرر پر بھی اعتراض کیا اور کہاکہ "زیر تربیت (خاتون) وکیل نے سپریم کورٹ سے کبھی کوئی شکایت نہیں کی تو پھر پیانل کیوں تشکیل دیا گیا؟ میں نیک نیتی کے ساتھ عدالت کے سامنے پیش ہوا تھا۔ سپریم کورٹ کے پیانل نے کسی دائرہ اختیار اور بنیاد کے بغیر میرے خلاف کام کیا۔ میں، سپریم کورٹ میں اپنے ساتھی ججوں کے رول پر سوال کررہا ہوں۔ پیانل نے کہا تھا کہ گنگولی نے "غیر مناسب سلوک" کیا تھا۔ گنگولی نے برجستہ سوال کیا کہ "غیر مناسب سلوک کس کے ساتھ؟"۔ "میں نے اُس پر (زیر تربیت خاتون وکیل پر) جبر نہیں کیا تھا کہ وہ میرے ساتھ ٹھہرے اور نہ میں نے اس پر شراب پینے کیلئے جبر کیا تھا۔ اگر کوئی شراب پینا نہیں چاہتا تو کیا میں اس پر جبر کرسکتا ہوں۔ اگروہ نہیں چاہتی تھیں تو وہ، ڈنر سے پہلے بھی چلی جاسکتی تھی"۔ تحقیقاتی پیانل نے کہا تھا کہ زیر تربیت خاتون وکیل کے تحریر اور زبانی دونوں بیانات سے بادی النظر میں انکشاف ہوتا ہے کہ 24دسمبر 2012ء کو دہلی کی لی میریڈین ہوٹل کے کمرہ میں مذکورہ زیر تربیت خاتون وکیل کے ساتھ (سابق) جج کا( جنسی نوعیت کا) ایک نامناسب طرز عمل ہوا تھا۔

Justice Ganguly slams Supreme Court, alleges he was 'badly treated'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں