101 کلینکل ایمرجنسی روم - ابتدائی طبی امداد پر ڈاکٹر بدر ظہیر کی کتاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-29

101 کلینکل ایمرجنسی روم - ابتدائی طبی امداد پر ڈاکٹر بدر ظہیر کی کتاب

101-clinical-cases-in-emergency-room
ایک زندگی کا بچانا پوری قوم کو بچانے کے مترادف ہے
"101 کلینکل ایمرجنسی روم" - ابتدائی طبی امداد پر ڈاکٹر بدر ایم ظہیر کی کتاب

اﷲ جل شانہ نے سورۃ المائدہ میں زندگی بچانے کی اہمیت کو واضح فرمایا ہے خدائے بزرگ و برقرار کی اسی عظیم ہدایت کو شاید ڈاکٹر بدر ایم ظہیر نے اپنی گٹھی میں باندھا ہوا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ انہیں ہنگامی حالات میں بے بسی و بے کسی کے عالم میں ہونے والی اموات کا شدید تر احساس ہوا اور ساتھ ہی ایک بہترین ڈاکٹر ہونے کے باعث انہیں اس جانب مائل ہونے میں خدا کا یہ فرمان انہیں انسپائر کرگیا۔

ڈاکٹر بدر ایم ظہیر نے کاکتیہ میڈیکل کالج سے گریجویٹ کیا اور شکاگو کے یونیورسٹی آف Illinois سے ایم ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ یہ حقیقت ہے کہ زمانے کی طوفانی رفتار نے جہاں انسان نادر کو بے پناہ ترقیاں عطا کی ہیں وہیں اسے خوفناک حالات سے بھی دوچار کردیاہے۔ انسان نے اپنی سمجھ بوجھ سے دنیا مٹھی میں کرلی۔ رفتار کو سمیٹنے میں کامیابی حاصل کرلی۔ وقت کو زیادہ سے زیادہ اپنے استعمال میں لانے کا گر بھی سیکھ لیا مگر اس رفتار اس ترقی اور انہیں حالات سے اسے ہنگامی حالات سے بھی دوچار کردیاہے۔
ہم نے طیاروں کو طوفانی رفتار تو دیدی مگر کیا انہیں ناگہانی حادثات سے بچانا ممکن ہے۔ ہم نے ٹرین کو بلٹ ٹرین بنادیا مگر اب حادثے ہوتے ہیں ٹرین کے وہ ،کیا پہلے سے خوفناک اور ہلاکت خیز نہیں ہوتے؟ ہم ترقی کی چاہ میں اندھے ہوتے چلے گئے نتیجہ زلزلے، طوفان، آتش فشاں، سیلاب، طغیانی، سونامی جیسے خوفناک حالات پیدا ہورہے ہیں اور انسان ان حالات سے نمٹنے میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ناکام ہے۔ مگر ایسا نہیں ہے۔ ہر حال میں بیداری ایک ایسی چیز ہے جس سے حالات سے نمٹنا آسان ہوجاتا ہے۔
ایمرجنسی کے حالات میں جو انسان ان سے نمٹنا جاتا ہے اسے لوگوں کی بروقت امداد میں مشکل نہیں ہوتی۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ چاہے پلین کے حادثے ہوں یا ٹرین۔ طوفان ہو یا زلزلہ بیشتر اموات ہنگامی امداد کے بروقت نہ ملنے سے ہوتی ہیں۔ میڈیکل سائنس نے بہت پہلے ہی First Aid کو روشناس کرایا تھا مگر یہ First Aid کیا آج کے ہنگامی حالات اور ہلاکت خیز حادثوں میں مددگار ہے؟
سڑک حادثات، ریل حادثے، جلنے کٹنے کے واقعات، طوفان، سیلاب، ڈوبنے کے واقعات، بحری جہازوں کے حادثے، یہ سب کچھ بہت دل دہلادینے والا ہے مگر یہ حادثے ہوتے ہیں اور انسان مرتے ہیں محض بروقت امداد نہ ملنے کے باعث اور بہت سارے اس سلسلے میں علم نہ ہونے کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اسٹروک کے شکار مریضوں کیلئے ایک گھنٹہ کا وقت ہوتا ہے اور اس کا ایک گھنٹے کے اندر علاج شروع نہیں کیا گیا تو معاملہ سنگین ہوسکتاہے، لیکن المیہ یہ ہے کہ اس ایک گھنٹے میں یا تو فیصلہ لینے میں غلطی ہوجاتی ہے یا پھر اگر کوئی ایسے ہاسپٹل کو مریض کو لے جایا جائے جہاں پر علاج کی خاطر خواہ سہولت یا قابل ڈاکٹرس موجود نہ ہوتوں تو یہ بھی معاملہ کے بگڑ جانے کا سبب بن جاتا ہے۔
اسی طرح ایک لاپرواہی سڑک حادثات میں بھی دیکھی جاتی ہے جہاں پر لوگ قانونی جھمیلوں سے اپنے دامن کو بچانے کیلئے ابتدائی طبی امداد پہنچا کر زخمی کی جان بچانے کے بجائے اپنے آپ کو بچانے کی تدبیر میں لگ جاتے ہیں۔

ڈاکٹر بدر ظہیر نے اس بات کو محسوس کیا اور پھر اس معاملے میں انہوں نے عوام الناس میں بیداری کی ٹھان لی۔ انہیں Educate کرنے کا فیصلہ کیا اور یہی عزم یہی فیصلہ اور ساتھ میں والدہ کی دعائیں آج انہیں اس سلسلے میں کام کرنے کا حوصلہ بخشتی ہیں۔ ایمرجنسی میڈیسن پر کتاب کی تصنیف و اشاعت کی اوراس کتاب کوڈاکٹرصاحب نے اپنے والد کے نام منسوب کیا ہے۔
اس کتاب کے موضوع کو لے کر امریکہ اور ہندوستان کے بیشتر تعلیمی اداروں میں خصوصی لیکچر کا اہتمام وقت کے اس شدید تقاضے کی عکاسی کرتا ہے۔ گوکہ ڈاکٹر بدر ظہیر کا یہ عظیم کارنامہ ہے مگر پھر بھی وہ خاکساری کا مظاہرہ کرتے نظرآتے ہیں۔ ڈاکٹر بدر ظہیر مارٹن لوتھر کنگ جونیر کے مشہور مقولے کو دہراتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر میں عظیم الشان پیمانے پر کوئی کام نہیں کرسکتا تو پھر میں ایک چھوٹے کام کو ہی سہی عظیم پیمانے پر کروں گا۔
لیکن جہاں تک ہمارا خیال ہے 25سال کے تجربات کا نچوڑ 25 باب پر مشتمل اس کتاب کا تصنیف کرنا کیا یہ ایک واحد مصنف کے بس کی بات ہے۔ ایمرجنسی حالات میں زندگی بچانے کیلئے ڈاکٹروں اور ماہرین کو مفید مشوروں اور بہترین معلومات پر مبنی "ایمرجنسی میڈیسن" میں جسم انسانی کے تمام پہلوؤں پر کھل کر گفتگو کی گئی ہے اور یقیناًیہ سیر حاصل بھی ہے۔

اپنی اس کتاب کے حوالے سے ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں کہ آج کے اس دور میں بھی بنیادی ایمرجنسی خدمات کی ناواقفیت یا پھر اس علم کے فقدان کے باعث بیشمار لوگ اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔ جبکہ ضائع شدہ یہ جانیں بہ آسانی بچائی جاسکتی تھیں۔ ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرس Airway Breathing Circulation Deforainty،ABCD کے اپنے اصول کی بنیاد پر بہت ساری جانیں بہ آسانی بچاسکتے ہیں۔
ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے کہ اس کتاب میں تمام تر فوکس یعنی نقطہ ارتکاز اس بات پر ہے کہ کیسے زندگی کو خطرے والے مسائل کو فوری اثر کے ساتھ حل کیا جاسکتا ہے۔ حتمی علاج و معالجے کے چکر میں انتہائی قیمتی وقت کا زیاں کئے بغیر اس کتاب میں ڈاکٹر صاحب نے ان ہی قواعد اصول و ضوابط کا پاس رکھا ہے اور اس کتاب کی تصنیف کا اہم مقصد "ایمرجنسی میڈیسن" سے وابستہ تمام افراد کی رہنمائی کرنا ہے۔ فزیشینس، طب کے طالب علم، نرسنگ پیشہ لوگ وغیرہ اس کتاب سے بھرپور استفادہ کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر صاحب نے اپنے 25سالہ تجربات کا گویا نچوڑ اس کتاب میں پیش کیا ہے اور خاص بات یہ ہے کہ ایمرجنسی میڈیسن میں انتہائی عصری بین الاقوامی بنیادی اصولوں کا پورا پورا خیال رکھا گیا ہے گویا سمندر کو کوزے میں سمونے کی کوشش کی گئی ہے۔

21 بابوں پر مشتمل اس کتاب میں نظام جس مو ٹیبل، چارٹ اور آسان وضاحتوں کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ تاکہ ایک عام آدمی بھی ان رہنمااصولوں کو بہ آسانی سمجھ سکے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ علاج کے قومی معیاری اصولوں کی پوری پاسداری کی گئی ہے۔ دل کے دورہ سے لے کر آفات سماوی تک زندگی کیلئے خطرناک و ہلاکت خیز تمام معاملات کو نہایت ہی حسن و خوبی کے ساتھ اس کتاب میں احاطہ کیا گیا ہے۔ آخری باب میں دکھایا گیا ہے کہ قدرتی آفات، آگ، بجلی، سڑک حادثات، ریل حادثات میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کو کیسے روکاجائے۔ کتاب میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سماج کے بیچ باہمی تعاون کی اہمیت و ضرورت کو بھی پوری چابکدستی سے اجاگر کیا گیا ہے۔ تاکہ قانون پیچیدگیوں میں الجھنے کے بجائے فوری مریض کی جان بچانے کے اقدامات ممکن ہوسکیں۔

ڈاکٹر بدر ظہیر صاحب نے توقع ظاہر کی ہے کہ یہ کتاب اور اس سلسلے میں اٹھائے گئے ان کے اقدامات یقیناًہنگامی حالات کے باعث موت و زیست سے دوچار لوگوں کی زندگی بچانے میں مددگار ہوگی اور ان کا کہنا ہے کہ اس کتاب میں اور اس میں دئیے گئے رہنما اصول کے باعث اگر ایک بھی زندگی بچ جاتی ہے تو اس کتاب کے لکھنے کا ان کا مقصد پورا ہوجائے گا۔
ڈاکٹر بدر ایم ظہیر نے کہاکہ یہ محض اﷲ کا کرم اور والد، والدہ کی دعائیں ہی ہیں کہ وہ اس فریضہ کو انجام دینے کے قابل ہیں۔ اس کتاب کو ڈاکٹر صاحب نے اپنے والد صاحب کے نام منسوب کیا ہے۔

101 clinical cases in emergency room - a book by Dr. Badr M Zaheer

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں