hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں 2013-dec-05 |
سیاست نیوز
آندھرا پردیش کے اسمبلی حلقوں میں سب سے زیادہ تعداد میں مساجد حلقہ اسمبلی کاروان میں ہیں اور بدقسمتی سے ساری ریاست میں اسی حلقہ اسمبلی میں غیرآباد مساجد کی بھی بہت زیادہ تعداد ہے۔ اسی حلقہ اسمبلی میں مساجد کے تحت وقف کردہ قیمتی جائدادوں پر سب سے زیادہ ناجائز قبضے بھی کیے گئے ہیں اور ان جائیدادوں پر بڑی بڑی بستیاں بسا دی گئی ہیں۔
اس حلقہ میں کم از کم 29 ایسی مساجد ہیں جو نہ صرف غیرآباد اور بند پڑی ہیں بلکہ ان مساجد کے تحت جو قیمتی موقوفہ اراضیات تھیں ، ان پر بھی ناجائز قبضے کیے جا چکے ہیں۔۔ کاروان ساہو میں 12 ، قلعہ گولکنڈہ میں 5 ، نیا قلعہ میں 2 ، فوجی علاقہ میں 4 ، علیجاہ پور میں 3 ، ٹولی چوکی میں 2 اور گنبدان قطب شاہی کے باب الداخلہ کے بالکل قریب ایک مسجد غیرآباد ہے۔
واضح رہے کہ یہ مساجد قطب شاہی ، عالمگیری اور آصف جاہی دور میں تعمیر کی گئی ہیں اور ان میں ایک ایسی مسجد بھی ہے جو 13 ہزار گز اراضی پر محیط ہے (وقف ریکارڈ کے مطابق) لیکن اب نہ تو یہ مسجد ہی محفوظ ہے اور نہ ہی مسجد کی اراضی۔ اس اراضی پر ناجائز مکانات تعمیر کر لیے گئے ہیں اور قبور کی مسماری کا تکلیف دہ سلسلہ بھی جاری ہے۔
حلقہ اسمبلی کاروان کا ایک محلہ جعفر پورہ ہے جہاں کی مسجد کبھی 5600 مربع گز اراضی پر محیط ہوا کرتی تھی لیکن اب اس مسجد کو غیرقانونی طور پر تعمیر کردہ مکانات کے ذریعے گھیر لیا گیا ہے۔ مسجد کی حالت بھی انتہائی خستہ حال ہو چکی ہے۔ کاروان میں ہی سات ایسی مساجد بھی ہیں جو مکمل طور پر غیر مسلموں کے قبضہ میں ہیں اور ان میں سے چار مساجد کو تو گھروں کی حدود میں شامل کر لیا گیا ہے۔
وقف ریکارڈ کے مطابق ان غیرآباد 29 مساجد کے تحت زائد از 32 ہزار مربع گز اراضی موجود تھی جس کے تقریباً حصے پر ناجائز قبضے کر لیے گئے ہیں اور مساجد کی حالت انتہائی ابتر کر دی گئی ہے حتیٰ کہ انہیں نظروں سے پوشیدہ رکھنے کے لیے ان کی طرف جانے والے راستے بھی بند کر دئے گئے ہیں۔ اسی طرح مساجد کی بےحرمتی ، قبرستانوں کی پامالی اور قبور کی مسماری کا سلسلہ جاری ہے۔
شیخ الجامعہ نظامیہ مولانا مفتی خلیل احمد نے اخباری نمائندہ سے کہا کہ ہمارے شہر اور مضافاتی علاقوں میں جو مساجد غیرآباد ہیں ، انہیں آباد کیا جانا چاہیے۔ مسلمان نوجوانوں اور بزرگوں کی شرعی ذمہ داری ہے کہ وہ مساجد کو آباد کرنے کی حتی المقدور کوشش کریں۔ اس شرعی ذمہ داری کو ایک دوسرے کے کاندھوں پر ڈالنے کے بجائے سب مل جل کر اس ذمہ داری کو نبھائیں۔ تاکہ غیر آباد مساجد کے میناروں سے دوبارہ اذانیں گونجنے لگیں اور فرزندان اسلام جوق در جوق اللہ کے گھر کی طرف دوڑ پڑیں۔ تمام مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان وجوہات پر غور کریں جن کے نتیجہ میں یہ قدیم تاریخی مساجد بند پڑی ہیں۔
Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں