لوک پال بل لوک سبھا میں بھی منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-19

لوک پال بل لوک سبھا میں بھی منظور

lokpal-bill
سرکاری محکمہ جات میں بدعنوانی کے خلاف بڑے پیمانہ پر جاری تحریک کے نتیجہ میں پیش کردہ تاریخی لوک پال بل کو آج پارلیمنٹ کی منظوری مل گئی۔ لوک سبھا میں ایوان بالا سے ترمیم کے ساتھ منظوراس بل پر مختصر بحث کے بعد ندائی ووٹوں سے اپنی منظوری دے دی۔ راجیہ سبھا نے کل اپنی منتخب کمیٹی کی مجوزہ 15 ترامیم کے ساتھ اسے منظور کیا تھا۔ ایوان میں صرف سماج وادی پارٹی نے لوک پال بل کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے بل کی مخالفت میں ایوان سے واک آوٹ کیا۔ وزیر قانون کپل سبل کی طرف سے بحث کیلئے پیش کردہ بل کی حکمراں جماعت اور اپوزیشن دونوں نے ہی حمایت کرتے ہوئے اسے بدعنوانی کے خلاف لڑائی میں اہم ہتھیار قرار دیا۔ اپوزیشن لیڈر سشما سوراج نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے اس بات پر اعتراض کیا کہ حکومت اور کانگریس اس بل کا سہرا اسے اپنے سر لینے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس بل کو منظور کرانے میں اہم رول مشہور سماجی کارکن انا ہزارے اور ملک کے عوام کا ہے جنہوں نے بدعنوانی کے خلاف اپنی مسلسل تحریک کے ذریعہ قانون بنانے پر حکومت کو مجبور کردیا۔ سوراج نے کہاکہ ایوان نے دسمبر 2011 میں جو لوک پال بل پاس کیا تھا وہ کمزور اور خامیوں سے بھرا ہوا تھا۔ اس وقت بل میں تبدیل کرنے کے متبادل کو حکومت نے نظر انداز کردیا تھا۔ انہوں نے اس بات کیلئے راجیہ سبھا کی ستائش کی کہ اس نے اس بل کو منتخب کمیٹی کے سپرد کردیا۔ کمیٹی نے 15 اہم سفارشات کے ساتھ اسے لوٹایا جن میں سے 13 کو حکومت نے بل میں شامل کیا لیکن انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ بحث کے بعد حکومت نے وہاں باقی دو سفارشات کو بھی منظور کرلیا۔ سوراج نے کہاکہ بل کو جلد پاس کرانے میں حکومت ٹامل مٹول کرتی رہی ہے۔ راجیہ سبھا کی منتخب کمیٹی نے اسے پاس کرانے کیلئے پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ اجلاس میں بھی حکمراں جماعت اور اس کی اتحادی پارٹیاں ایوان کی کارروائی میں مسلسل خلل پیدا کرتی رہیں جس سے پارلیمنٹ میں ایک دن بھی کام کاج نہیں ہوسکا۔ سشما سوراج نے کہاکہ حکمراں کانگریس کے اراکین نے اس وقت ساری حدیں پارکردیں جب انہوں نے اپنی ہی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا نوٹس دے دیا۔ رالیگان سدھی۔(مہاراشٹرا) سے پی ٹی آئی کے بموجب لوک سبھا میں آج لوک پال بل کی منظوری کے تھوڑی دیر بعد سماج کارکن انا ہزارے نے گذشتہ 9 روز سے جاری اپنا برت توڑ دیا اور اعلان کیا کہ قانون کے نفاذ پر نظر رکھنے کیلئے وہ "انتہائی دیندار" لوگوں پر مشتمل "نگران ادارے" تشکیل دیں گے۔ لوک سبھا میں بل کی منظوری کے بعد انا ہزارے جو قدرے نحیف نظر آرہے تھپے جوش و خروش کا اظہار کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کو چھوڑ کر تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس بل کی تائید کی ہے لیکن انہوں نے اپنے سابق رفقاء عام آدمی پارٹی کے قائدین پر اشارتاً تنقید کی۔ یہ رفقاء، جن لوک پال تحریک میں ہزارے کے ساتھ تھے۔ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ان قائدین نے نئی قانون سازی کو "جوک پال بل" قرار دیا ہے۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ انا ہزارے ایک عرصہ دراز سے انسداد رشوت ستانی کے ایک نگران عہدہ یعنی لوک پال کے قیام کیلئے جدوجہد کرتے آرہے تھپے۔ 2011ء میں انہوں نے لوک سبھا میں اس بل کی منظوری پر زور دیا تھا اور رام لیلا میدان (دہلی) میں برت رکھا تھا۔ تاہم 76 سالہ گاندھیائی کارکن ہزارے نے کہاکہ محض قانون سازی سے مقصدحاصل نہیں ہوگا۔ وہ ریاستوں اور اضلاع میں "نگران ادارے" قائم کریں گے تاکہ اس امر پر نظر رکھی جائے کہ قانون کس طرح نافذ کیا جاتا، یہ قانون بے معنی رہے گا۔ "نگران اداروں میں ریٹائرڈ ججس، ریٹائرڈ پولیس چیفس اور دیگر انتہائی دیانتدار شخصیتیں شامل رہیں گی۔ صرف اسی صورت میں اس قانون سے عوام کو فائدہ ہوگا۔ ہزارے نے ارکان پارلیمنٹ سے لے کر سیاسی جماعتوں، راجیہ سبھا کی سلکٹ کمیٹی اور اپنے برت کے مقام پر موجود پولیس والوں کا تک شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بھوک ہڑتال کے دوران ان کی طبی نگہداشت کرنے والے ڈاکٹروں سے بھی اظہار تشکر کیا۔ تاہم انہوں نے اروند کجریوال اور اے اے پی سے تعلق رکھنے والے دیگر قائدین کا تذکرہ نہیں کیا جبکہ ان قائدین نے اناہزارے کی تحریک کو مستحکم کرنے میں رول ادا کیاتھا۔

Lokpal Bill passed in Lok Sabha

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں