گنگولی کیس - وزارت داخلہ کا اقدام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-20

گنگولی کیس - وزارت داخلہ کا اقدام

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) اے کے گنگولی کے خلاف الزامات کی تحقیقات سے متعلق صدارتی ریفرنس، سپریم کورٹ کو بھیجنے کے تعلق سے مرکزی وزارت داخلہ نے مرکزی وزارت قانون سے رائے طلب کی ہے۔ مغربی بنگال کے انسانی حقوق کمیشن کے صدرنشین کے عہدہ سے جسٹس گنگولی کو علیحدہ کرنے کے مسئلہ پر بھی وزارت قانون سے سفارشات طلب کی گئی ہیں۔ قبل ازیں صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کا ایک مکتوب مرکزی وزارت داخلہ سے رجوع کیا تھا۔ حالیہ عرصہ میں ایک زیر تربیت (خاتون) وکیل نے جسٹس گنگولی پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کئے تھے اور ممتا بنرجی نے اپنے مکتوب میں جسٹس گنگولی کو ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے صدرنشین کے عہدہ سے علیحدہ کردینے کا مطالبہ کیاتھا۔ گنگولی نے اس عہدہ سے سبکدوش ہونے سے انکار کردیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے یہاں ایک تقریب سے وقت فارغ کرتے ہوے اخبار نویسوں سے بات چیت کے دوران کہاکہ "کاغذات (مراسلات) ہمیں وصول ہوگئے ہیں۔ سردست میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے یہ مراسلات محکمہ قانون کو بھیج دئیے ہیں اور اس (محکمہ) کی رائے معلوم کرنے کے بعد ہم آگے بڑھیں گے"۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ ممتا بنرجی نے اپنے مکتوب میں صدرجمہوریہ سے جسٹس گنگولی کے خلاف "فوری مناسب کارروائی" کی بھی مانگ کی تھی۔ انہوں نے ایک زیر تربیت وکیل کو دہلی کے ایک ہوٹل روم میں سال گذشتہ جنسی طورپر ہراساں کرنے کے الزام کی پرزور تردید کی ہے۔ ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے صدرنشین کو، سپریم کورٹ کی تحقیقاتی رپورٹ کی وصولی کے بعد صدر جمہوریہ کے حکم ہی سے علیحدہ کیا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل مذکورہ رپورٹ، مرکزی کابینہ میں بغرض غور پیش کی جاتی ہے۔ اگر اس رپورٹ میں ٹھوس بنیادوں پر علیحدگی کی سفارش کی جاتی ہے تو یہ رپورٹ کابینہ کو پیش کی جاتی ہے اور کابینہ اس لحاظ سے صدرجمہوریہ کو مناسب مشورہ دیتی ہے۔ ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل اندرا جے سنگھ نے بھی وزیراعظم کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے گنگولی کا طالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب گنگولی نے سوال اٹھایا ہے کہ راز داری کے ساتھ دیا گیا، ایک نوجوان خاتون کا بیان، منظر عام پر کیسے آگیا؟

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں