Amitabh speaks at the Penguin Annual Lecture 2013 - Bollywood
بالی ووڈ میگا اسٹار امیتابھ بچن نے آج یہاں پنگوئن سالانہ لکچر دیتے ہوئے اپنی کرشماتی صلاحیت خطابت کامظاہرہ کیا ۔ ویسے وہ پردہ سیمیں پر بھی اپنی پرکشش شخصیت کے لئے شہرت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے آج تقریر کرتے ہوئے خواتین کو بااختیار بنانے ، ہندی سنیما کے فروغ کے علاوہ اپنی ماضی کی یادیں بھی تازہ کیں ۔ امیتابھ نے کہاکہ ہندوستانی سنیما ، ہالی ووڈ پکچرس سے زیادہ قدیم ہے اور ہندوستانی سنیما اب اپنی صد سالہ تقاریب منارہاہے ۔ انھوں نے اپنے والد مشہور ہندی شاعر ہروش رائے بچن کی بھی یاد تازہ کی جن کا صد سالہ یوم پیدائش دودہی روز قبل منایاگیا تھا ۔فلڈ لائٹوں سے مزین اسپورٹس اسٹیڈیم میں ان کی تقریر کو سن کر سامعین حیران رہ گئے ۔ امتابھ بچن (71سالہ)، دوضحیم کتابیں لئے ہوئے اوران کتابوں کے سرورق پر نظر ڈالتے ہوئے شہ نشین پر پہنچے ۔ وہ گہرائی آسمانی رنگ کا سوٹ زیب تن کئے ہوئے تھے ۔ اسٹلیج پر پہنچ کر انہوں نے سامعین کو ,نمستے،کہا ۔ اپنے لکچر کےآغاز سے قبل انہوں نے سامعین سے کہا " کسی بھی ایسے شخصپر ہرگز بھروسہ مت کیجئے جس کے ہاتھ میں کتاب نہ ہو۔" بگ بی نے اپنے والد کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجھے اپنی عظیم ترین شاعری قرار دیتے تھے لیکن میری زندگی میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے خود پتہ نہیں کہ کوئی آزاد نظم ہوں یا کوئی شعر ،ی یا رباعی یادوہا ، ۔ امیتابھ نے کہاکہ ان کی والد کے آخری ایام میں وہ (ہرونش رائے بچن )ہندی فلمیں دیکھا کرتے تھے ۔ ان کی اس عادت سے میں کچھ حیران ہوا کیونکہ ان کی عظیم ترین ساتھی ، ان کی پسندیدہ کتابیں تھیں ۔ مجھے پتہ نہیں کہ شاید 3گھنٹوں (کی کسی فلم )میں انہیں ، شاعری کے ساتھ زیادہ انصاف نظر آیا ہو ۔ کیا انہوں نے وہ شعلہ دیکھا تھا جو ازخود جلتا ہے اور تحریر کردہ لفظ میں بھی روشنی دیتا ہے ۔ سامعین کے سوالات کا جوابات دیتے ہوئے امیتابھ نے کہاکہ وہ اپنے والد کاکردار اداکرنے کی خواہش رکھتے ہیں جو انہوں نے (ہرونش رائے بچن نے )اپنی خودنوشت سوانح میں لکھا ہے ۔ امیتابھ بچن نے جو اقوام متحدہ کے سفیر بھی ہیں ۔، اپنی تقریر میں ہندوستان کے مختلف حصوں میں خواتین میں خواندگی کی کم شرح سے متعلق اعداد وشمار کا حوالہ دیا اور کہا کہ خود ان کے وطن یوپی کے علاوہ بہار میں بچیوں کی شرح اموات ، دلہنوں کو جلانے کے واقعات ، جہیز کی لعنت کے سبب اموات ، عصت ریزی کے واقعات ، جسم فروشی جیسی برائیوں ، ایسڈ حملوں اور دیگر مسائل سے خواتین متاثر ہیں ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں