مغربی بنگال ایم۔پی فنڈ کے استعمال میں بےضابطگیوں کا انکشاف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-05

مغربی بنگال ایم۔پی فنڈ کے استعمال میں بےضابطگیوں کا انکشاف

2لاکھ کروڑ روپئے سے بھی زیادہ کی مقروض حکومت کوئی لمحہ مرکز کو بغیر کوسے نہیں گذارتی کہ وہ ریاست کی تمام کمائی ہڑپ کرجاتی ہے۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی ہمیشہ یہ سوال اٹھاتی رہی ہیں کہ سابقہ مارکسی حکومت کی 34سالہ کرتوت کا کفارہ ادا کرنے کی ذمہ داری ان پر ہی کیوں عائد ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ وزیر اعلیٰ عوامی سطح پر ہی ایسے سوالات اٹھاتی ہیں یا مرکزی حکومت کی وزارتی اور انتظامی سطحوں پر بھی ان سوالوں کا اعادہ کرتی ہیں۔ مرکزی وزارت یا انتظامی سطح پر اگر وزیراعلیٰ اس طرح کا دعوی کرنے لگیں تو اس کا کیا حال ہوگا۔ ممبران پارلیمنٹ کے علاقائی ترقیاتی اسکیم میں مختص فنڈس کے استعمال سے لگایا جاسکتا ہے۔ ریاست کی معاشی اور اقتصادی بدحالی کا تو یہ ایک پہلو ہے جس کا رونا موصوفہ گذشتہ ڈھائی برسوں سے روتی آرہی ہیں کہ سابقہ مارکسی حکومت نے بنگال کو کنگال کر رکھ دیا ہے۔ مگر دوسری طرف کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کے مطابق لوکل ایریا ڈیولپمنٹ اسکیم (ایل اے ڈی) کے تحت مرکز کی جانب سے ممبران پارلیمنٹ کو مختص کی جانے والی رقم کے مصرف میں چونکا دینے والی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جنوبی چوبیس پرگنہ میں واقع کیننگ کے راجپور (ٹالدی) میں ایک فری پرائمری اسکول میں کلاس روم کی تعمیر کیلئے جس ایم پی فنڈ کے تحت 5لاکھ روپئے مختص کئے گئے تھے، مرکزی حکومت کو تفتیش کے دوران متعلقہ اسکول میں ایسے کسی بھی کلاس روم کا وجود ہی نہیں ملا۔ معاملے کا حیران کن پہلو یہ ہے کہ ضلع انتظامیہ کو اس مد میں رقم کے استعمال کئے جانے کی تصدیق سند بھی بھیج دی گئی جو قانون کی نظر میں بہت بڑا جرم ہے۔ حالانکہ معاملہ کی صفائی دیتے ہوئے ریاستی حکومت کے ایک افسر نے کہاکہ اس واقعہ کے خلاف پولیس میں کیس درج کرایا گیا ہے نیز کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔ لیکن مرکزی حکومت کو اس طرح کی بے ضابطگیوں کے بیشتر معاملات کا پتہ چلا ہے جس میں یہ بھی ہے کہ کئی جگہوں پر ایم پی فنڈ پر مختص رقم خرچ ہی نہیں کی گئی اور کہیں تو ضابطوں کو ہی بالائے طاق رکھ کر اس کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (کیگ) کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مرکزکی متعدد یاد دہانیوں کے باوجود ریاستی حکومت نے ان اخراجات کی تفصیلات مرکز کو مہیا کرانا ضروری نہیں سمجھا۔ کہا جاتا ہے کہ گذشتہ 6نومبر کو ریاستی چیف سکریٹری کے نام اپنے ایک مکتوب میں ایم پی لاڈس کے ڈائرکٹر ڈی سائی بابا نے بیربھوم اور جلپائی گوڑی میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی طرف دھیان دلایاتھا۔ سی اے جی نے اس جانب بھی توجہ مرکوز کرائی تھی کہ ریاست کے راجیہ سبھا ممبران کے کھاتے میں 8.48 کروڑ روپئے بغیر استعمال کے پڑے ہیں۔ سی اے جی نے اس بات کا بھی نوٹس لیا ہے کہ چوبیس پرگنہ، پچھم مدنا پور، ہگلی اور پرولیا کے مختلف پروجیکٹ کی مد میں مختص سے 1.26 کروڑ روپئے کا اضافی فنڈ مرکز نے جاری کیا تھا۔ یہ فنڈ مختلف سوسائٹیوں اور ٹرسٹ کیلئے خاص طورپر مختص تھا لیکن گذشتہ 20نومبر کو ہونے والے جائزہ میٹنگ میں مرکزی حکومت نے کہاکہ ریاستی حکومت کی ضلع انتظامیہ تفصیلی رپورٹ فراہم کرنے سے معذور رہی ہے۔ ادھر ریاستی حکومت کے ایک افسر نے دعویٰ کیا کہ "انہوں نے 29 ممبران پارلیمنٹ سے غیر استعمال شدہ رقم کو خرچ کرنے کیلئے کہہ دیا ہے نیز وہ پروگرام اور اس کے نفاذ کی تفصیلی رپورٹ بھی مرکزی حکومت کو بھیج رہے ہیں تاکہ وہ دیکھ لے کہ مرکز کے رہنما اصول کے مطابق اخراجات ہوئے ہیں"۔ تاہم سی اے جی کا کہنا ہے کہ متعدد یاد دہانیوں کے باوجود سندر بن میں باز آبادکاری کے ضمن میں ہونے والی پیشرفت کی تفصیلات فراہم کرنے میں بھی ریاست نے نہایت ہی غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ یہ مشاہدہ بھی عام ہے کہ ریاست کے عوام وزیراعلیٰ کی زبانی اکثر یہ سنتے رہتے ہیں کہ مرکزی حکومت جو کچھ بھی دیتی ہے وہ ریاست کا حق ہے لہذا مرکز کو اس سے غرض نہیں کہ ریاست اس فنڈ کو کہاں اور کیسے خرچ کرتی ہے۔ جہاں تک ریاست کا مرکز کو حساب دینے کا تعلق ہے تو واضح رہے کہ اگست 2011 میں آخری بار ریاست کی جانب سے مرکزی حکومت کو ایم پی فنڈ کے مصرف کی تفصیلات بتلائی گئی تھی۔ مرکزی حکومت کی بیشتر یاددہانیوں کے باوجود اس ضمن میں ریاستی حکومت نے اس تاریخ کے بعد کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہے۔ یاد رہے کہ اکتوبر2013ء میں مرکز نے ریاست کو آخری بار دہانی کرائی تھی پھر بھی 20 نومبر کو فنڈ کا جائزہ لینے والی مرکزی ٹیم کی ہونے والی میٹنگ میں ریاست کی ضلع انتظامیہ متعلقہ تفصیلات فراہم کرنے میں ایک بار پھر سستی سے کام لیا۔ مرکز نے ریاستی حکومت کے اس کاہلانہ رویہ نیز سی اے جی کے انکشافات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

West Bengal- abnormalities revealed in the use of MP funds

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں