23/دسمبر کولکاتا ایس۔این۔بی
حکومت کے کام کاج کی رفتارکوبڑھانے کیلئے وزراکی رپورٹ کارڈبنائے جارہے ہیں۔انتظامہ کے کام کاج کاکلینڈربھی ترتیب دیاگیاہے۔صرف ریاست کے وزراہی اپنے فنڈکوعلاقہ کی ترقیاتی کام کاج میں خرچ کرنے سے قاصرنہیں ہے بلکہ بنگال کے ممبرپارلیمنٹ بھی اس ضمن میں برابرکے شریک ہیں۔رپورٹ کے مطابق کے ایم پی لیڈکے ڈائریکٹرڈی سائی بابانے ریاست کے چیف سکریٹری سنجے متراکوایک مکتوب بھیجاہے جس میں لکھاہے کہ مغربی بنگال کے ایم پی فنڈمیں2سوکروڑاور61لاکھ روپے پڑے ہوئے ہیں جنہیں علاقہ کی ترقیاتی کاموں میں خرچ کرنے کیلئے مرکزکی طرف سے ایم پی کودیاجاتاہے۔سنجے متراکے لکھے مکتوب کے ذریعہ اس بات کی تفصیل طلب کی گئی ہے کہ آخریہ روپے کیوں نہیں خرچ کیے گئے۔واضح ہوکہ پہلے ایم اورراجیہ سبھاکے ممبران کوان کے علاقہ کے ترقیاتی کاموں کیلئے2کروڑ سالانہ رقم مختص کی گئی تھی لیکن2011سال سے وہ رقم بڑھاکرفی ایم پی5کروڑ روپے کردی گئی ہے۔لیکن زیادہ ترایم پی اپنے فنڈکوعلاقہ کی ترقی کیلئے خرچ نہیں کرپائے ہیں۔مرکزکوبھیجی گئی رپورٹ کے مطابق جوایم پی نے اپنا فنڈخرچ کرنے سے قاصررہے ہیں ان میں سب سے اوپر بیربھوم کی ترنمول ایم پی شتابدی رائے ہیں جن کافنڈفی الحال7کروڑ54لاکھ روپے ہے۔دوسرنمبرپرجنگی پورکے کانگریسی ایم پی ابھیجت مکھوپادھیائے ہیں جن کے فنڈمیں7کروڑ40لاکھ روپے ہیں۔تیسرے نمبرپرآرام باغ کے محاذی ایم پی شکتی موہن ہیں جنہوں نے اپنے فنڈ کے7کروڑ6لاکھ روپے خرچ نہیں کیے ہیں۔وزیراعلی ممتابنرجی کے پارلیامانی حلقہ سے کامیاب ہوئے جنوبی کولکاتاکے ترنمول ایم پی سبرتوبخشی بھی4کروڑروپے خرچ نہیں کرپائے ہیں۔ترنمول ایم پی کلیان بندھوپادھائے6کروڑ17لاکھ روپے،ترنمول ایم پی سدیپ بندھوپادھیائے5کروڑ84لاکھ روپے،ترنمول ایم پی سلطان احمد6کروڑ29لاکھ روپے اپنے فنڈکے خرچ نہیں کرپائے ہیں۔ترنمول ایم پی تاپس پال5کروڑ،جادوپور کے ترنمول ایم پی کبیرسمن5کروڑ63لاکھ،ڈائمنڈہابراکے ترنمول ایم پی سومن مترا6کروڑاپنے علاقہ کے ترقیاتی کاموں میں خرچ نہیں کرپائے ہیں۔دوسری طرف ایم پی فنڈکوعلاقہ کی ترقیاتی کاموں میں خرچ کرنے میں سرفہرست بنگاؤں کے ترنمول ایم پی گوبند نسکرہیں جنہوں نے اپنے ایم پی فنڈ کے20کروڑ72لاکھ روپیوں میں سے19کروڑ82لاکھ روپے خرچ کیے ہیں۔خرچ کرنے والے ایم پی میں دوسرے نمبرپردارجلنگ کے بی جے پی ایم جسونت سنگھ ہیں جن کے ایم پی فنڈمیں صرف ایک کروڑروپے ہیں اورتیسرے نمبرپرترنمول ایم شوبھندوادھیکاری کانام ہے۔W.Bengal MPs unable to spend their annual funds
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں