اترپریش حکومت دہشتگردی کے مقدمات واپس نہیں لے سکتی - الہ ہائیکورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-13

اترپریش حکومت دہشتگردی کے مقدمات واپس نہیں لے سکتی - الہ ہائیکورٹ

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو بنچ نے 19 خطرناک دہشت گردوں کو رہا کرنے سے متعلق ریاستی حکومت کے فیصلہ کو آج مسترد کردیا۔ یہ دہشت گرد عناصر، ریاست کی مختلف جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ حکومت اترپردیش نے ان کے خلاف مقدمات سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ عدالت کے اجلاس کاملہ نے رولنگ دی کہ چونکہ دہشت گرد عناصرکو، مرکزی قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، اس لئے ریاستی حکومت کو مرکز کی منظوری کے بغیر انہیں رہا کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ جسٹس ڈی پی سنگھ، جسٹس اجئے لامبا اور جسٹس اشوک پال پر مشتمل بنچ نے یہ فیصلہ دیا۔ اس سے قبل ایک دو رکنی بنچ نے ریاستی حکومت کے فیصلہ پر عمل کو روک دیا تھا۔ ریاستی حکومت نے وارانسی، گورکھپور، لکھنو، رام پور اور دیگر مقامات پر ہوئے سلسلہ وار دھماکوں میں مشتبہ طورپر ملوث دہشت گردوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ قبل ازیں بارہ بنکی کی ایک مقامی عدالت نے بھی ملزمین کے خلاف الزامات سے دستبرداری سے متعلق ریاستی حکومت کی درخواست کو مستردکردیا تھا۔ ملزمین کے خلاف یہ الزامات 2007ء میں ہوئے دھماکوں کی سازش سے متعلق تھے۔ ان دھماکوں کے ذریعہ لکھنو، وارانسی اور فیض آباد میں عدالتوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ آج لکھنو بنچ کے صادر کردہ فیصلہ سے ریاست کی سماج وادی پارٹی حکومت کو دھکا پہنچا ہے۔ اس حکومت نے 2012ء میں ہوئے ریاستی اسمبلی انتخابات کے اپنے منشور میں اعلان کیا تھا کہ مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف مقدمات واپس لئے جائیں گے۔ اس حکومت نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ یہ مشتبہ عناصر بے قصور ہیں۔ گذشتہ 7 جون کو جسٹس راجیو شرما اور جسٹس مہندر دیال پرمشتمل بنچ نے ملزمین کے خلاف مقدمات سے دستبرداری سے متعلق حکومت یوپی کے فیصلہ کے خلاف حکم التوا جاری کیا تھا۔ تاہم اس معاملہ کو اجلاس کاملہ سے رجوع کیا گیا۔ اجلاس کاملہ نے رنجنا اگنی ہوتری ایڈوکیٹ اور دیگر 5افراد کی داخل کردہ درخواست مفاد عاملہ (پی آئی ایل) پر اپنا فیصلہ دیا۔ مذکورہ درخواستوں کے ذریعہ ریاستی حکومت کے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا تھا۔اسی دوران سماج وادی پارٹی قائدین نے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ تاہم کہاہے کہ فیصلہ کا جائزہ لینے کے بعد مستقبل کے لائحہ عمل سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ حکومت نے اب تک مذکورہ مقدمات سے دستبرداری کیلئے دو درخواستیں داخل کی ہیں لیکن عدالتوں نے کسی بھی درخواست کو منظور نہیں کیا۔ جن خطرناک دہشت گردوں پر سے مقدمات واپس لینے کا فیصلہ ریاستی حکومت نے کیا ہے، ان میں شمین عرف شریف( وارانسی سلسلہ وار دھماکہ کا ملزم)، محمد طارق قاسمی (گورکھپور سلسلہ وار دھماکوں کا ملزم)، مختار حسین، علی اکبر، عزیز الرحمن، نوشاد حفیظ، نورالاسلام اور یعقوب شامل ہیں۔ یہ سب ملزمین لکھنو، فیض آباد اور وارانسی میں عدالتوں میں ہوئے سلسلہ وار دھماکوں کے مشتبہ ملزمین ہیں جبکہ مقصود، جاوید اور تاج محمد نامی افراد، رام پور میں سی آر پی ایف سنٹر پر حملہ کے ملزمین ہیں۔

UP govt cannot withdraw terror cases without Centre's consent: HC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں