جن حضرات نے عرب ممالک میں اردو شعر و ادب کی شمع کی لو روشن رکھی ہے، ان میں مہتاب قدر کا نام نمایاں ہے۔حیدر آباد دکن کی اپنی تہذیبی اقدار بھی ہیں، ان کو جلو میں سمیٹے جب مہتاب قدر جدہ پہنچے تو دھیرے دھیرے انہوں نے محفل آرائیاں شروع کیں، اور انہی صحبتوں نے ان میں پہلے سے موجود تخلیقی جوہر کو جلا بخشی۔ اور وہ اب ماشاء اللہ اس قابل ہیں کہ فخر سے اردو دنیا کو اپنا پہلا مجموعہ کلام ’چھاؤں صحرا کی‘ نذر کر رہے ہیں۔
مہتاب قدر کی شاعری جدید و قدیم کا سنگم ہے، وہ خود کہتے ہیں
جدّت کا پیمبر نہ روایت کا پجاری
مہتاب مری فکر کا انداز جدا ہے
ان کے کلام میں جہاں روایات کا احترام ہے، وہیں خیالات اور لفظیات میں نیا پن بھی۔ ان کے کچھ اچھے اشعار ملاحظہ ہوں:
نئی رتوں پہ میں آنکھیں لگائے بیٹھا ہوں
گئی رتوں میں تو موسم بڑا خراب گیا
چشمِ گریہ تو کسی بند کی پابند نہیں
صفِ مژگاں پہ سمندر تو نہیں رکھ سکتے
اُس نے کب لوٹ کے آنے کا کِیا ہے وعدہ
ہم بھی تا عمر کھُلا در تو نہیں رکھ سکتے
آبیاری نے جوابوں کی کوئی فصل نہ دی
سامنے دشتِ سوالات ہے ، چپ رہنا ہے
اِنہی میں گُم ہیں شہزادے ہمارے
دریچے خواب نے کھولے بہت ہیں
قدر سایہ بھی نہ مانگا ہے شجر سے ہم نے
اور دھوپوں کو بھی اوڑھا ہے رِدا ہی کی طرح
مجھے سورج کی گرمی سے بچایا ایسے پیڑوں نے
کہ جن کی چھاؤں کو پاکر مرے دل سے دعا نکلی
ایسے اشعار کی فراوانی اس بات کا وافر ثبوت بہم پہنچاتی ہے کہ مہتاب قدر میں بے پناہ صلاحیتیں ہیں۔اگر وہ موضوعاتی منظومات سے بچیں اور غزلوں پر ہی اپنی توجہ مرکوز رکھیں تو یہ ان کے اپنے لئے اور اردو ادب کے لئے نیک فال ہو گی۔
***
اعجاز عبید
اعجاز عبید
9-1-25/A/1, Hashim nagar, Langar house, Hyderabad, A.P - 500 008
![]() |
اعجاز عبید |
A Review on poetry collection "ChaavuN sahra ki" by Mahtab Qadr. Reviewer: Aijaz Ubaid
نوازش عنایت برادرزادے جناب مکرم نیاز صاحب
جواب دیںحذف کریں