پرویز مشرف کی معذرت خواہی - تمام مقدمات کا سامنا کرنے کا ارادہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-21

پرویز مشرف کی معذرت خواہی - تمام مقدمات کا سامنا کرنے کا ارادہ

اسلام آباد
(پی ٹی آئی)
پاکستان کے سابق حکمراں پرویزمشرف نے کہاکہ ان کے9سالہ دورحکومت میں جوغلطیاں ہوئی ہیں وہ اس کے لیے معذرت خواہی کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وہ تمام مقدمات کاسامناکریں گے اوربزدل بن کرپاکستان سے باہرفرارنہیں ہوں گے۔مشرف نے کہاکہ انہوں نے جوکچھ کہا وہ ملک کے لیے کیا۔ہوسکتاہے کہ جوکچھ کیاگیاوہ غلط تھا ہوگالیکن جوکچھ انہوں کیاکہ وہ کسی بری نیت سے نہیں کیا۔اگرکوئی یہ تصورکرتاہے کہ میں نے غلطی کی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں اورمجھے معاف کردیاجائے۔مشرف نے اے آروائی نیوزکودئیے گئے انٹرویومیں ان خیالات کااظہار کیا۔۔مشرف کو8ماہ قبل ان کے فارم ہاوزمیں گھر پرنظربندکیاگیا۔مشرف نے کہاکہ وہ مقدمات سے بچنے بزدل کی طرح ملک سے فرارنہیں ہوں گے۔مشرف کے خلاف دیگراورمقدمات کے علاوہ غداری کامقدمہ بھی چل رہاہے۔سابق صدرنے کہاکہ وہ تمام مقدمات کاسامناکریں گے اوربزدل بن کرملک سے فرارنہیں ہوں گے۔خواہ ان کے خلاف ایک سو بھی مقدمات ہوں وہ ان مقدمات کاسامناکریں گے لیکن بزدل کی طرح ملک سے فرارنہیں ہوں گے۔مشرف کوان کے خلاف دائرکردہ تمام چارمقدمات میں ضمانت مل چکی ہے۔ان میں ایک مقدمہ بے نظیربھٹوکے قتل کامقدمہ بھی شامل ہے۔خصوصی عدالت ان کے خلاف بغاوت کے الزام میں مقدمہ چل رہاہے۔2007میں انہوں نے ایمرجنسی نافذکرکے ججس کوگھرپرنظربندکردیاتھا۔اگرمشرف کوسزائے حبس دوام ہوگی یاسزائے موت۔مشرف جوکرتاپائجامہ اورشال اوڑھے ہوئے تھے۔انہوں نے جذباتی اندازمیں کہاکہ ملک کوکئی چیلنجس درپیش ہیں۔دہشت گردی اورانتہاپسندی کامقابلہ کرناہے۔ملک کی معیشت کوبہتربناناہے۔طالبان سے مذاکرات کے تعلق سے پوچھے جانے پرانہوں نے کہاکہ وہ طالبان سے مذاکرات کے مخالف نہیں تاہم وہ چاہتے ہیں کہ کمزوربن کرطالبان سے مذاکرات کے وہ مخالف ہیں۔انہوں نے کہاکہ کمزورموقف کے ساتھ طالبان سے بات چیت کی کوشش ہورہی ہے،جس کے وہ مخالف ہیں۔طالبان سے بھیک مانگنے کے اندازمیں بات چیت نہیں ہوناچاہئے۔طالبان سے جان کی امان مانگتے ہوئے بات چیت نہیں ہوناچاہئے،طاقتورموقف کے ساتھ یہ مذاکرات ہوناچاہئے۔حکومت کہتی ہے کہ بات چیت کریں گے اوردوسری طرف طالبان کہتے ہیں کہ نہیں۔حکومت کمزورموقف کے ساتھ بات چیت کرناچاہتی ہے۔ایسانہیں ہوناچاہئے۔حکومت کوچاہئے کہ وہ طاقتور موقف اختیارکرے۔تاہم مشرف نے کہاکہ طالبان ہمارے ہی لوگ ہیں لیکن وہ گمراہ ہوگئے ہیں،لیکن وہ ہمارے ہی بھائی ہیں۔مشرف نے کہاکہ مسلم لیگ(نواز)کی حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈکے سامنے کشکول پھیلاکرقرض کی بھیک مانگ رہی ہے۔ملک کی معیشت کوبہتربنانے اوربیرونی سرمایہ کاروں کوراغب کرنے دہشت گردی اورانتہاپسندی کولگام دینا چاہئے۔دنیامیں بھیک مانگنے والوں کی عزت نہیں ہوتی۔ہم کشکول پھیلاکربین الاقوامی مالیاتی فنڈسے قرض کی بھیک مانگ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ غلط حکمرانی کوختم کوناچاہئے۔کرپشن کاخاتمہ کرنے کی ضرورت ہے۔مشرف نے کہاکہ اگرانہیں دوبارہ پاکستان پرحکومت کرنے کاموقع ملے تووہ پاکستان کی بھلائی کے لیے ہرچیزکریں گے۔مشرف نے کہاکہ90فیصد سرکاری حکام نے ابلاغیہ کوآزادی دینے کی مخالفت کی تھی لیکن ان کاخیال ہے کہ پاکستان کی ترقی اورخوشحالی کے لیے آزادابلاغیہ(میڈیا)کی ضرورت ہے۔اگربے لاگ انداز میں کہاجائے توملک میں ابلاغیہ کی آزادی کاسہراان کے سرہی جاتاہے۔تاہم جن لوگوں نے ابلاغیہ کی آزادی سے فائدہ اٹھایاوہی لوگ ابلاغیہ کی آزادی کی مخالفت کررہے ہیں۔انہوں نے بڑے ٹی وی چینلوں کے اینکروں نے ان سے مطالبہ کیاتھاکہ لال مسجد پرکاروائی کریں۔دہشت گردی کے تعلق ست مشرف نے کہاکہ دہشت گردی کے پیچھے ہمیشہ بیرونی ہاتھ رہتاہے۔بلوچستان اورپاکستان میں مسلکی تشددکے پیچھے بھی بیرونی ہاتھ ہے۔مشرف نے کہاکہ انہوں نے حکومت مقامی کے اداروں کے ذریعہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت لائی۔اس اقوام میں خواتین کوبااختیاربنایاگیااوراقلیتوں کوفائدہ پہنچایاگیا۔مشرف1999میں نوازشریف کی منتخبہ حکومت کاتختہ الٹ کربرسراقتدارآئے اورانہوں نے2008تک حکومت کی۔تاہم انہوں نے مواخذہ کی دھمکی کے بعدصدارت سے سبکدوش ہوگئے۔وہ سبکدوشی کے بعدقریب پانچ سال تک جلاوطنی کی زندگی گذاری اورمارچ میں انتخابات میں حصہ لینے وطن واپس ہوئے۔انہوں نے انتخابات میں حصہ لینے اپنی ایک کل پاکستان مسلم لیگ پارٹی قائم کی،لیکن پاکستان واپس ہوتے ہی انہیں مختلف الزامات میں ماخوذکرکے مقدمات شروع کردئیے گئے اورانہیں ان ہی کی قیامگاہ میں نظربندکردیاگیا۔یادرہے کہ سپریم کورٹ سابق فوجی صدر کے تین نومبر2007کے اقدامات کوغیرآئینی قراردے چکی ہے اورعدالت کاکہناہے کہ ان کے اقدامات آئین سے غداری کے زمرے میں آتے ہیں۔پاکستانی آئین کی دفعہ چھ کی خلاف ورزی کرنے کی سزاموت اورعمرقیدہے اورقانونی ماہرین کے مطابق یہ عدالت کی صوبدایدہے کہ وہ کیاسزاتجویزکرتی ہے۔قانونی ماہرین کے مطابق مشرف کے خلاف آئین توڑنے کے مقدمے میں سزاہونے کی صورت میں وہ پہلے ہائی کورٹ اورپھرسپریم کورٹ میں اپیل دائرکرسکیں گے۔پرویزمشرف کے دورکے اہم واقعات میں پاکستان کاافغانستان میں امریکہ کی جنگ میں ساتھ دینا،نواب اکبربگٹی کاقتل،لال مسجدآپریشن اورنومبر سنہ2007میں ایمرجنسی کے دوران اعلی عدلیہ کے ججوں کوحبس بے جامیں رکھناشامل ہے۔
Pervez Musharraf asks for forgiveness as treason trial looms in Pakistan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں