اقلیتوں پر مظالم کے انسداد کیلیے قانون سازی کی ضرورت - صدر نشین اقلیتی کمیشن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-27

اقلیتوں پر مظالم کے انسداد کیلیے قانون سازی کی ضرورت - صدر نشین اقلیتی کمیشن

آندھراپردیش اقلیتی کمیشن نے اقلیتوں کی جان و مال اور حقوق کے تحفظ کیلئے ایس سی، ایس ٹی اٹراسٹی ایکٹ کی طرز پر مائناریٹی، دلت اور مارجنائزڈ سکشنس اٹراسٹی پریونشن ایکٹ کی سفارش کی ہے۔ صدرنشین کمیشن جناب عابد رسول خان نے اس سلسلہ میں صدرجمہوریہ ہند پرنب مکرجی سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں مجوزہ ایکٹ کی ایک نقل حوالہ کی۔ آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عابد رسول خان نے بتایاکہ تقریباً 5ماہ کے دران ان کے پاس قتل اور عصمت ریزی جیسی شرمناک وارداتوں کے معاملہ میں 10 شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ اقلیتوں کی جان و مال کے تحفظ کے سلسلہ میں مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد سینئر قانون داں جناب شفیق الرحمن مہاجر کی مدد سے ایک مسودہ قانون تیار کرکے اسے حکومت کے حوالے کیا گیا ہے۔ اس مسودہ قانون میں جو اہم نکات شامل ہیں ان میں سے چند یہ ہیں۔ اقلیتوں کی جائیدادوں پر ناجائز قابضین کے خلاف کیا کارروائی کی جانی چاہئے، اقیتوں کی حلق تلفی کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی جانی چاہئے، انہیں ووٹ کے حق سے محروم رکھنے کے علاوہ اقلیتوں کے جانی و مالی نقصان پر معاوضہ کتنا دیا جانا چاہئے؟ اکثریتی و اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھنے والی ایسی تنظیموں پر بھی امتناع کی سفارش کی گئی جو تناؤ پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔ میڈیا میں بھی ان چیزوں کو دکھایا جانا چاہئے اور کیا نہیں دکھایا جانا چاہئے اس تعلق سے بھی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں عصمت ریزی کے مقدمات کی جلد ازجلد سماعت کیلئے فاسٹ ٹریک عدالتوں کا قیام اور اسپیشل پبلک پراسکیوٹرس کے تقررات کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ عابد رسول خان نے بتایاکہ اقلیتوں سے متعلق بعض وادارتوں میں پولیس کی جانب سے کی گئی تحقیقات عدم اطمینان بخش تھیں، کمیشن کی سفارش پر ان کے ازسر نو تحقیقات کے احکامات جاری کئے گئے۔ ضلع نلگنڈہ میں کم عمر مسلم لڑکی کے ساتھ عصمت ریزی کی تحقیقات میں نقص کا انکشاف ہوا۔ اس کی انکوائری سی بی سی آئی ڈی کے حوالہ کی گئی۔ میدک میں مسلم نوجوان کے قتل کے معاملہ کی دوبارہ تحقیقات کی ہدایت دی گئی۔ انہوں نے بتایاکہ نظام آباد ضلع میں کم عمر لڑکی کی عصمت ریزی کے شرمناک واقعہ کے بعد انہوں نے ضلع کا دورہ کیا اور حکومت سے لڑکی کو 5لاکھ روپئے معاوضہ ادا کرنے ، مکان کی فراہمی اور تعلیم کے حصول میں مدد کی سفارش کی ہے۔ ایکٹ میں فرائض کی انجام دہی میں لاپرواہی برتنے والے عہدیداروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ مرکز کی جانب سے اس سلسلہ میں بل متعارف کیا جارہا ہے لیکن تب تک ریاستی سطح پر ایک ایکٹ لایا جائے تو اس سے اقلیتوں کی جان و مال کا تحفظ ہوگا۔ انہوں نے بتایاکہ مسودہ بل کی نقل صدرجمہوریہ کے حوالے کی گئی اور صدر جمہوریہ نے اس کی ایک نقل ریاستی گورنر کے حوالہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بہت جلد ریاستی گورنر کو اس کی نقل حوالہ کی جائے گی۔ صدرنشین نے توقع ظاہر کی کہ آئندہ اسمبلی سیشن میں اس ایکٹ کو ایوان اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور اس پر عوامی نمائندوں کی رائے حاصل کرنے کے بعد حکومت فیصلہ کرے گی۔ مذکورہ ایکٹ 35تا40 صفحات پر مشتمل ہے۔

Need for legislation preventing atrocities on minorities - Minority Commission Chairman

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں