9/دسمبر کولکاتا پی۔ٹی۔آئی
چیف منسٹرمغربی بنگال ممتابنرجی،نئی دہلی کے سہ روزدورہ پرپہنچ گئیں۔ایک ہی روزقبل یعنی کل کانگریس کو4ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں شکست اٹھانی پڑی تھی۔ممتابنرجی کے دورہ دہلی سے،قیاس آرائیوں کابازارگرہوگیاہے۔انہوں نے اگرچہ زوردے کرکہاہے کہ یہ دورہ"بنگال کے مفادمیں ہے اور کسی شخصی کام سے وہ یہ دورہ نہیں کررہی ہیں"بایں ہمہ اس دورہ کی اہمیت بڑھ گئی ہے کیونکہ قبل ازیں انہوں نے آنے والے لوک سبھاانتخابات پرنظررکھتے ہوئے علاقائی جماعتوں کاایک غیربی جے پی اورغیرکانگریس محاذ قائم کرنے کا خیال پیش کیاتھا۔دہلی روانگی سے قبل جب ان سے اخبارنویسوں نے طیران گاہ کولکتہ پرکہاکہ ان کے دورہ کے بارے میں کافی تجسس پیداہوگیاہے توانہوں نے جواب دیاکہ"میں،کسی شخص کام سے نہیں بلکہ بنگال کے مفاد میں دہلی جارہی ہوں"۔ممتابنرجی نے اپنے ان ریمارکس کی وضاحت نہیں کی۔اسی دوران ترنمول کانگریس کے ایک ایم پی نے کہا ہے کہ"ممتابنرجی10دسمبرکوپارلیمنٹ کے سنٹرل ہال جائیں گی اوردیگرسیاسی جماعتوں کے قائدین سے بات چیت کریں گی۔انہوں نے کانگریس اوربی جے پی کے بغیریونائیٹڈانڈیافرنٹ کاخیال پیش کیاتھا"۔دریں اثنا ترنمول کانگریس کے جنرل سکریٹری مکل رائے نے کہاکہ"ممتابنرجی کی ماضی کی یادیں تازہ ہیں۔15ویں لوک سبھا کی میعادقریب الختم ہے۔2011میں چیف منسٹربننے سے پہلے ممتابنرجی،لوک سبھاکی رکن تھیں۔وہ کل پارلیمنٹ سنٹرل ہال جائیں گی اورارکان سے ملاقات کریں گی"۔مکل رائے سے یہ پوچھا گیاتھاکہ آیاممتابنرجی کے اس دورہ کاکوئی تعلق،انتخابی نتائج کے بعدپیداشدہ سیاسی فضا کومحسوس کرنے سے ہے۔یہاں یہ بات بتادی جائے کہ گذشتہ سال ستمبرمیں مرکزمیں کانگریس کے ساتھ اپنااتحاد ختم کرنے کے بعد ممتابنرجی نے کئی مسائل یعنی مہنگائی سے لے کرانسدادفرقہ وارانہ تشددبل حکومت کوتنقید کانشانہ بنایاتھا۔قبل ازیں انہوں نے تمام غیرکانگریسی اورغیربی جے پی علاقائی جماعتوں سے اپیل کی تھی کہ وہ باہم قریب آئیں اورلوک سبھاانتخابات سے قبل ایک وفاقی فرنٹ تشکیل دیں۔ممتابنرجی نے گذشتہ اپریل میں بھی دہلی کادورہ کیاتھا۔اس وقت انہیں بائیں باورکے کارکنوں کے احتجاج کاسامناہواتھا۔منصوبہ بندی کمیشن کے دفترکے باہربائیں بازو کارکنوں نے،مغربی بنگال کے وزیرفینانس امیت متراپربھی سوالات کی بوچھارکی تھی۔Mamata Banerjee visits Delhi to test political waters
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں