کرشنا پانی کی تقسیم - برجیش کمار ٹریبونل فیصلہ کا تنازعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-21

کرشنا پانی کی تقسیم - برجیش کمار ٹریبونل فیصلہ کا تنازعہ

وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے دریائے کرشنا کے پانی کی تقسیم کے سلسلہ میں برجیش کمار ٹریبونل کی سفارشات پر آندھراپردیش کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کا تفصیلی جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے آج چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی کی پیش کردہ یادداشت پر فوری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔ کرن کمار ریڈی، برجیش کمار ٹریبونل کی سفارشات پر ریاست کے اعتراضات سے منموہن سنگھ کو واقف کرانے ایک کل جماعتی وفد لے کر نئی دہلی پہنچے۔ چیف منسٹر اور وفد کے ارکان نے فوری ردعمل ظاہر کرنے پر وزیراعظم سے اظہار تشکرکیا۔ چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی کی زیر قیادت کل جماعتی وفد نے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ سے ملاقات کرکے انہیں ایک یادداشت پیش کی اور درخواست کی کہ وہ دریائے کرشنا آبی تنازعہ پر برجیش کمار ٹریبونل کے فیصلہ کے نتیجہ میں آندھراپردیش کے ساتھ انصاف کو یقینی بنانے فوری مداخلت کریں۔ چیف منسٹر نے یادداشت میں وزیراعظم سے درخواست کی کہوہ ریاست کے ساتھ انصاف کیے فوری مداخلت کریں کیونکہ برجیش کمار ٹریبونل کے فیصلہ سے ریاست کے کسانوں کے مفادات کو زبردست دھکا پہنچ سکتا ہے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ کل جماعتی وفدنے وزیراعظم سے درخوست کی کہ حکومت ہند آندھراپردیش کی تائید میں ایک فریق بن کر سپریم کورٹ میں مقدمہ کی پیروی کرے۔ وفد نے وزیر اعظم کو بتایاکہ ٹریبونل کا فیصلہ سارے ملک پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ کرن کمارریڈی نے مزید بتایاکہ مرکزی آبی کمیشن نے صرف ایسے آبی پراجکٹس کی منظوری دی جو قومی قواعد کی پاسداری کرتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں قائم کردہ کسی بھی ٹریبونل نے دریاؤں کے پانی کی مروجہ قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تقسیم عمل میں نہیں لائی۔ ہم یہاں اس بات کا تذکرہ کرنا چاہتے ہیں کہ ٹریبونل نے دریائی پانی کی تقسیم کرتے ہوئے واضح طورپر کہا ہے کہ ایسے کسانوں کو جو دریاؤں کے پانی پر انحصارکرتے ہیں، انہیں مناسب طورپر مسلسل پانی ملنا چاہئے۔ کرن کمار ریڈی نے جسٹس برجیش کمار ٹریبونل کے فیصلہ کے بارے میں بتایا کہ یہ فیصلہ قومی قواعد کے مطابق نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں کو اس امید پر انتظار نہیں کرایا جاسکتا کہ دریا میں پانی آئے گا تو انہیں سربراہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ ملک کی معیشت زراعت پر منحصر ہے۔ انہوں نے بتایاکہ زراعت کیلئے آبپاشی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اس شعبہ میں بھاری سرمایہ کاری کی جاچکی ہے۔ کرن کمار ریڈی نے دریائے کرشنا کے فاضل پانی کو استعمال میں لاتے ہوئے نہ صرف ساحلی آندھرا بلکہ تلنگانہ اور رائلسیما کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کو پانی پہنچانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ تاہم برجیش کمار ٹریبوبل کا فیصلہ اس منصوبہ پر منفی اثرات مرتب کررہا ہے۔ ریاستی وزیر پنچایت راج اور دیہی آبرسانی کے جانا ریڈی نے جو وفد میں شامل تھے، بتایا کہ انہوں نے مرکزی حکومت سے خواہش کی کہ وہ سپریم کورٹ میں ٹریبونل کے فیصلہ کے خلاف داخل کردہ خصوصی درخواست مرافعہ میں ایک فریق بن جائے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ہند کو مقدمہ کا ایک فریق بن کر نہ صرف آندھراپردیش بلکہ سارے ملک کو انصاف کی فراہمی کیلئے عدالت میں دلائل پیش کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کے ردعمل کے بارے میں پوچھے جانے پر جانا ریڈی نے مطلع کیا کہ وزیراعظم نے کہاکہ سارے معاملہ کا تفصیلی جائزہ لیا جانا چاہئے۔ کل جماعتی وفد میں کانگریس، تلگودیشم، وائی ایس ار کانگریس پارٹی اور بائیں بازو کی دو جماعتوں کے نمائندے شامل تھے۔ تلگودیشم رکن اسمبلی اے چندر شیکھر ریڈی نے کہاکہ وفد نے وزیراعظم کو ٹریبونل کے فیصلہ سے ریاست کے ساتھ ہورہی نا انصافی کے بارے میں واقف کروایا۔ ہم نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری مداخلت کرتے ہوئے تمام معاملات کا گہرائی سے جائزہ لے۔ جسٹس برجیش کمار کی قیادت میں کرشنا آبی ٹریبونل نے 29 نومبر کو اپنا قطعی فیصلہ جاری کرتے ہوئے دریائے کرشنا کا 1005 ٹی ایم سی پانی آندھراپردیش کیلئے مختص کیا تھا۔ اس کے علاوہ ٹریبونل نے کرناٹک کو المٹی ڈیم کی اونچائی 519.6 میٹر سے بڑھاکر 524.25 میٹر کرلینے کی بھی اجازت دے دی۔ حکومت آندھراپردیش نے اگرچہ ٹریبونل کے ابتدائی فیصلہ میں جو30 دسمبر 2010ء کو جاری کیا گیا، 14ترمیمات کا مطالبہ کیا تھا، تاہم ٹریبونل نے ریاست کو ملنے والے پانی کے حصہ میں معمولی اضافہ کرتے ہوئے اپنا قطعی فیصلہ جاری کردیا۔

Krishna Water Disputes Tribunal: PM sensitive to State's concerns

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں