امارات - بیرونی افراد کی نعش انکے وطن کو بھیجنے والا کیرالہ کا خاموش خدمتگار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-21

امارات - بیرونی افراد کی نعش انکے وطن کو بھیجنے والا کیرالہ کا خاموش خدمتگار

کیرالا کے ساکن اور عجمان میں مقیم اشرف پلار اکنومل جو امرات میں ہیوی گاڑیوں کیلئے ایک چھوٹا سا گیاریج چلاتے ہیں، اپنی انسانی خدمات پر مقبول ہوگئے ہیں۔ انہیں غمزدہ خاندانوں کیلئے انسان کے روپ میں فرشتہ قرار دیا جارہا ہے۔ انہوں نے ایسی خدمات اپنے ذمہ لی ہیں جو بہت کم لوگ انجام دیتے ہیں۔ وہ، امارات کے طول و عرض میں وفات پانے والے تارکین وطن کی نعشوں کو ان کے وطنوں تک منتقل کرنے کیلئے رسوم و قواعد کیتکمیل کرتے ہوئے درکار خدمات انجام دیتے ہیں اور اس طرح غمزدہ خاندانوں کیلئے سامان راحت فراہم کرتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات سے نعشوں کی منتقلی کیلئے کام بڑا تکلیف دہ ہے اور بڑا وقت لگتا ہے۔ گذشتہ 13 برس کے دوران اشرف نے ساتوں امارات میں 38ممالک سے تعلق رکھنے والے 1700 متوفی افراد کی نعشوں کو ان کے وطنوں کو بھیجنے میں مدد دیتے ہیں۔ کلیتا طورپر ایسی خدمات انجام دینا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ غمزدہ خاندان کا کہناہے کہ اشرف کا شکریہ ادا کرنے کے لئے ان کے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ اگر کوئی شخص اشرف کی خدمات کیلئے انہیں رقم پھیش کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ کم ازکم ان کے پٹرول مصارف کی تکمیل ہوتو بھی وہ (اشرف) ایسے پیشکش کو واپس کردیتے ہیں۔ اس کے برعکس وہ ہر نعش کی منتقلی پر اوسطاً 100 درہم خرچ کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ اس رقم کی اہمیت نہیں ہے۔ "اﷲ نے مجھے بہت کچھ دیا ہے، میں ماہانہ لگ بھگ 20ہزار درہم کماتا ہوں"۔ انہوں نے ازارہ مزاح میں کہاکہ اگر میں "لوگوں کی پیشکش قبول کرلوں تو غالباً 50ہزار درہم حاصل کرسکتا ہوں لیکن میں یہ خدمات، پیسوں کیلئے انجام نہیں دیتا"۔ انہوں نے کہاکہ ایک یوروپی خاندان نے انہیں 5ہزار ڈالر (18356 درہم) کا پیشکش کیا۔ گذشتہ ہفتہ ایک اور خاندان نے 10 ہزار درہم کا پیشکش کیا لیکن یہ رقم قبول کرنے کا سوال ہی نہیں تھا۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ اشرف کی خدمات سے جن لوگوں کو فائدہ پہنچاہے وہ ان کی بے لوث خدمات کی ستائش کرتے ہیں۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ اشرف کی خدمات سے جن لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے وہ ان کی بے لوث خدمات کی ستائش کرتے ہیں۔ شارجہ میں بلو اسٹار مارکٹ کے مالک دپیش چندرا نے بتایاکہ "دوماہ قبل ہمارے سیلس عملہ کا ایک رکن فوت ہوگیا"۔ ہمیں یہ معلومات نہیں تھیں کہ متوفی کی نعش وطن بھیجنے کیلئے طویل کاغذی کارروائی کرنی پڑتی ہے لیکن اشرف نے ہر مرحلہ پر ہماری مدد کی۔ دپیش چندرا نے اشرف کو رقمی معاوضہ دینے کی کوشش کی لیکن اشرف نے یہ پیشکش قبول نہیں کیا۔ چندرا نے بتایا کہ "میں نہ بہت کوشش کی کہ ستائش کی علامت کے طورپر اشرف، 3ہزار درہم قبول کرلیں لیکن انہوں نے یکلخت انکار کردیا"۔ انڈین اسوسی ایشن آف شارجہ سے وابستہ نثار تھالنگرا کہتے ہیں کہ وہ 4سال سے اشرف کو جانتے ہیں۔ "وہ (اشرف) امارات میں غمزدہ خاندانوں کیلئے گویا منجانب اﷲ مقرر ہیں۔ لوگ ان سے درخواست کرتے ہیں کہ رقم لیں لیکن اب تک کوئی بھی کامیاب نہیں ہوسکا"۔ بعض دفعہ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ اشرف کو یہ رقم لینے پر آمادہ کروں لیکن ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔ اشرف کا کہنا ہے کہ وہ نعشوں کو بھیجنے کے سسٹم سے واقف ہیں اسی لئے ایک ہی دن میں رسوم و قواعد کی تکمیل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ " میں صبح لگ بھگ 7 بجے گھر سے نکلتا ہوں اور رات کو 10 بجے ہی واپس ہوتا ہوں۔ خدا کا شکر ہے کہ میری بیوی اور بچے بھی میرے ہم خیال ہیں اور مجھ سے تعاون کرتے ہیں"۔ اشرف نے 38 ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ کام کرتے ہوئے ان کی مدد کی۔ ان میں برطانوی، اطالوی، ترکی، یونانی، صومالی، سوڈانی، ہندوستانی، پاکستانی، نیپالی،ایرانی اور بنگلہ دیشی باشندے شامل ہیں۔ اشرف نے مسکراتے ہوئے کہاکہ کئی ممالک کے باشندوں کی زبانیں وہ نہیں سمجھ پاتے ہیں لیکن بہرحال کام تکمیل پاجاتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ بحالت موجودہ ایک ماہ میں 25-30 کیسوں سے نمٹناہوتا ہے۔ ایسے کیسس، لوگ مجھ سے رجوع کرتے ہیں۔ میں کبھی بھی نہیں، نہیں کہتا، میں اپنی آخری سانس تک یہ خدمت جاری رکھوں گا۔

Indian expat who has helped repatriate 1,700 bodies

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں