دیویانی کی گرفتاری - ہندوستانی میڈیا میں غلط اطلاعات کے ذریعے اشتعال انگیزی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-20

دیویانی کی گرفتاری - ہندوستانی میڈیا میں غلط اطلاعات کے ذریعے اشتعال انگیزی

نیویارک
(پی ٹی آئی/رائٹر)
ہندوستان کی سینئرسفارتکاردیویانی کھوبراگڑے کی گرفتاری اوران کے ساتھ کئے گئے قابل اعتراض سلوک کے بعد پیدائی صورتحال سے عدم متاثر ہندوستان میں پیداہوئے امریکی پراسیکیوٹرپربت بھرارانے آج کہاکہ دیویانی کے ساتھ جذبہ خیرسگالی کا مظاہرہ کیاگیااورگرفتاری کے موقع پرانھیں ہتھکڑیاں نہیں لگائی گئیں۔انھوں نے کہاکہ وہ سفارت کار دیویانی کھوبراگڑے کی گرفتاری کے معاملہ میں غلط اطلاعات کوواضح کرناچاہتے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ دیویانی کے ساتھ اتنی زیادہ ہمدردی کیوں ہے جب کہ یہ ان کی مبینہ طورسے ستائی ہوئی ملازمہ کے ساتھ ہونی چاہئے۔بھرارانے کہاکہ دیویانی کودیگرلوگوں بشمول امریکی شہریوں کے مقابلے میں کافی رعایت دی گئی۔انہوں نے کہاکہ اس کارروائی کامقصدمحض قانون توڑنے والے کوجواب دہ ٹھہراناہے،چاہے ان کی سماجی حیثیت کچھ بھی ہویاوہ کتنے بھی امیراوراثروروسوخ والے ہوں۔پراسیکیوٹرنے کہاکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ یکساں سلوک کیاجاناچاہےئے اوراس بات کی پرواہ نہ کی جانی چاہےئے کہ متعلقہ فردکس قدربڑے عہدہ فائزہے،امیرہے یاپھراعلی اختیارات رکھتاہے۔بھرارانے اپنی طویل اورغیرمعمولی وضاحت میں کہاکہ دیویانی کیس کے تعلق سے جواطلاعات آئیں انھیں صحیح طورپرپیش نہیں کیاگیااورغلط اطلاعات فراہم کی گئیں جس کی بناپراشتعال انگیزی کی فضاپیداہوئی۔بھرارانے جومین ہاٹن کے سرکردہ وفاقی پراسیکیوٹرہیں،یہ موقف پیش کیاکہ دیویانی ان امریکی قوانین سے بچ نکلنے کیلئے کوشاں ہیں جوڈپلومیٹس اورقونصلرعہدیداروں کے گھریلوملازمین کے تحفظ کیلئے بنائے گئے ہیں۔استغاثہ کے مطابق اس طرح کے مقدمات میں قوانین پرمکمل عمل آوری کی جاتی ہے اورمتاثرین کاتحفظ کیاجاتاہے اورخاطیوں کے خلاف بھرپورکارروائی کی جاتی ہے اوراس سلسلہ میں یہ نہیں سوچاجاتاکہ متعلقہ شخص کی سماجی حیثیت کیاہے اوروہ کس قدرباصلاحیت ہے۔انھوں نے مزیدکہاکہ دیویانی کی ملازمہ کے خلاف قانونی کوششوں کاآغاز ہندوستان میں شروع کیاگیااوراسے(ملازمہ کو)زبان بندرکھنے پرمجبور کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔پراسیکیوٹرنے بتایاکہ ملازمہ کے افرادخاندان نے اسے اس تیقن پرامریکہ روانہ کیاکہ اس کی بھرپورحفاظت کویقینی بنایاجائے گا۔اسی دوران واشنگٹن میں ہندوستانی سفارتخانہ نے اپنے بیان میں الزام عائدکیاکہ ہندوستانی ملازمہ کوڈھونڈنکالنے کیلئے اس کی متعدددرخواستوں پرکوئی توجہ نہیں دی گئی جیساکہ یہ ملازمہ رواں برس جون سے لاپتہ تھی اوربالآخراس نے دیویانی کو بلیک میل کرناشروع کیا۔ہندوستانی سفارتخانہ کے بیان کے مطابق سفارتخانہ اورنئی دہلی میں موجودوزارت خارجی امورنے ملازمہ کے معاملہ کوبارہاامریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اورنئی دہلی میں موجودامریکی سفارتخانہ کوواقف کرایاتاہم بارہاکوششوں کوباوجود کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔اسی دوران امریکی اٹارنی نے ہندوستانی ڈپلومیٹ کے ساتھ کئے گئے سلوک کا دفاع کیا۔پریت بھرارانے کہاکہ وہ یہ جانناچاہتے ہیں کہ ملازمہ کے بجائے اس معاملہ میں کھوبراگڑے کے ساتھ ہمدردی کیوں ظاہرکی جارہی ہے۔دیویانی کواپنی ملازمہ کوکم اُجرت دئیے جانے کے الزام میں گرفتارکیاگیاتھااورانھیں برہنہ کرکے جامع تلاشی بھی لی گئی تھی۔دیویانی کوڈھائی لاکھ ڈالرکی ضمانت پررہاکیاگیااوران کاپاسپورٹ لیاگیاہے۔انہوں نے ملازمہ کوکم اجرت دینے اوراس کیلئے ویزاکی جعلسازی کرنے کے الزامات سے انکارکیاہے۔یہ دونوں الزامات اگرثابت ہوجائیں توانہیں15سال تک قیدکی سزاہوسکتی ہے۔امریکی محکمہ انصاف نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ گرفتاری کے بعد دیویانی کی برہنہ تلاشی لی گئی تھی اوریہ جیل کے ضابطہ کے مطابق تھا۔دوسری جانب دیویانی کاکہناہے کہ انہیں ہتھکڑی لگائی گئی اورجسمانی تلاشی لی گئی نیزانہیں عام مجرموں کے ساتھ رکھاگیاتھا،حالانکہ سفارتکار ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ ایسا نہیں ہوناچاہئے تھا۔استغاثہ نے میڈیاکی ان اطلاعات کوغلط قراردیاکہ دیویانی کوان کے بچے کے سامنے گرفتارکیاگیا۔انہوں نے کہاکہ دیگر ملزمین کے برعکس دیویانی کی گرفتاری سرعام نہیں کی گئی اورنہ ہی انہیں ہتھکڑی لگائی گئی،حکام نے دیویانی کوفون کرنے کی بھی اجازت دی تاکہ وہ اپنے بچوں کیلئے کچھ انتظام کرسکیں نیزانہیں کافی بھی پیش کی گئی۔دیویانی کھوبراگڑے کی گھریلوملازمہ کی قانونی مددکیلئے فراہم کردہ وکیل نے آج کہاکہ یہ افسوسناک اورمایوس کن بات ہے کہ اس معاملہ میں جرم کی طرف سے توجہ ہٹادی گئی جیساکہ ہندوستانی ڈپلومیٹ اپنی ملازمہ سنگیتارچرڈکے ساتھ کئے گئے سلوک کے ذریعہ جرم میں ملوث ہیں۔وکیل داناسسمن نے پی ٹی آئی سے کہاکہ یہ بات مایوس کن اورقابل افسوس ہے کہ میڈیااورحکام اس واقعہ کواپنی مرضی کے مطابق ایک سمت میں لے جارہے ہیں۔انسانوں کی غیرمجازمنتقلی پروگرام کے خلاف قائم کردہ ادارہ کی سینئرڈائرکٹر اوالوئے لاننگ نے کہاکہ اس معاملہ میں جرم کوپس پشت ڈال دیاگیاجبکہ توجہ جرم پرمرکوزکی جانی چاہےئے نہ کہ خاطی کوبچانے کے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔انھوں نے کہاکہ ملازمہ کے طرزعمل کے تعلق سے ہندوستانی حکام کے موقف کے برخلاف اس بات پرتوجہ دی جانی چاہےئے کہ ہندوستانی کی ڈپٹی قونصل جنرل کے خلاف عائد کردہ الزامات خودساری کہانی بیان کرتے ہیں۔سسمن نے زوردے کرکہاکہ یہ معاملہ گھریلوملازمین کودی جانے والی اُجرت سے متعلق وفاقی حکومت کے قوانین کی خلاف ورزی سے تعلق رکھتاہے اوردیویانی اس میں ملوث رہی ہے۔بہرحال سسمن نے اس بات پرکوئی تبصرہ نہیں کیاکہ رچرڈاوراس کے افرادخاندان اس وقت کہاں ہیں۔انھوں نے مزیدکہاکہ اس وقت ان کی موکلہ عوام میں نہیں آئے گی اورنہ ہی میڈیا سے کوئی بات کرے گی،رچرڈاس وقت خودکیلئے انصاف کی خواہاں ہے۔
India-US row over arrest of diplomat Devyani Khobragade

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں