دہلی میں ریکارڈ 67 فیصد پولنگ - رات دیر تک رائے دہی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-05

دہلی میں ریکارڈ 67 فیصد پولنگ - رات دیر تک رائے دہی

دہلی میں آج اسمبلی انتخابات کے لیے رائے دہی میں ریکارڈ67فیصدپولنگ ہوئی۔ان انتخابات کومجوزہ لوک سبھاانتخابات سے پہلے حکمراں کانگریس کیلئے ایک آزمائش سمجھاجارہاہے۔پہلی مرتبہ دہلی میں سہ رخمی مقابلہ ہواجس میں روایتی حریف بی جے پی اورنئی جماعت عام آدمی پارٹی بھی میدان میں ہیں۔ایک غیرمعمولی واقعہ میں ووٹنگ شام پانچ بجے تک کی مہلت ختم ہونے کے بعدرات ساڑھے9بجے یعنی ساڑھے چارگھنٹے زائددیرتک جاری رہی۔کیوں کہ رائے دہندوں کی بڑی تعدادقطارمیں ٹہریہوئی تھی اوراوکھلا اسمبلی حلقہ میں آخری رائے دہندے نے رات ساڑھے نوبجے ووٹ دیا۔اس غیر معمولی شرح رائے دہی نے61.75فیصد پولنگ کے سابقہ ریکارڈ کو توڑدیا جو1993میں ریاستی اسمبلی کے پہلے انتخابات میں ریکارڈکیاگیاتھا۔دہلی میں شام5بجے کے بعد بھی1.72لاکھ افرادکوووٹ دینے کی اجازت دی گئی۔بزرگوں اورپہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والوں کی بڑی تعداد نے جوش وخروش کے ساتھ وووٹنگ میں حصہ لیا۔پانچ میں سے چارریاستوں نئی دہلی،مدھیہ پردیش ،چھتیں گڑھ اورراجستھان کے انتخابی نتائج کااعلان اتوار8دسمبر کوجبکہ میزورم9دسمبر کوہوگا۔نئی دہلی میں ریاستی اسمبلی کی70نشستوں کیلئے تقریبا800امیدوار میدان میں تھے جبکہ ووٹروں کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ تھی جنہوں نے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعہ ووٹ ڈالے۔دارالحکومت میں پہلی مرتبہ ووٹروں کویہ حق بھی حاصل تھاکہ وہ ایک بٹن دباکریہ پیغام دے سکتے تھے کہ انہیں کوئی بھی امیدوار پسند نہیں۔انتخابات کیلئے سیکوریٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے اور تمام سرکاری دفاتر،بینک اوراسکول بندرہے جبکہ 60ہزار سے زیادہ سیکوریٹی جوان شہرکے مختلف حصوں میں تعینات تھے۔رائے دہندوں کے ایک گوشہ نے آج نیامتعارف کیاگیاطریقہ کارNone of the above(NOTA)آپشن کومنتخب کیااورکہاکہ انتخابی میدان میں کسی بھی سیاسی جماعتوں سے انہیں معمولی توقعات ہیں۔مغربی دہلی کے وکاس پوری علاقہ میں اپنے کالونی کے مسائل بیان کرتے ہوئے اروندتیاگی نے کہاکہ رواں انتخابات میں"نوٹا" بٹن دبانے کااختراعی موقع فراہم کیا گیاہے۔ایک رائے دہند ہ نے اپنی شناخت ظاہرنہ کرتے ہوئے کہاکہ نوٹاآپشن کوبہت پہلے ہی متعارف کیاجاناچاہئے تھاکیوں کہ دستورمیں ہرایک کواپنے حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔عدالت عظمی نے اس سال ستمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے رائے دہندوں کویہ حق دیاکہ وہ حلقہ سے مقابلہ کرنے والے تمام امیدواروں کونوٹابٹن دباتے ہوئے مستردکرسکتے ہیں۔عدالت کے احکام کے بعدالیکشن کمیشن نے میزوروم،راجستھان،چھتیں گڑھ،مدھیہ پردیش اوردہلی میں اس طریقہ کارکومتعارف کرایاہے۔شہرمیں رائے دہندوں کی بڑی تعدادنے کہاکہ انہوں نے نوٹاآپشن کواپنایاہے تاکہ سیاسی مقابلہ کی نوعیت کوتبدیل کیاجاسکے۔لکشمی نگر کے رہنے والے بلی رام شرمانے کہاکہ پچھلے سال میں اورمیرے ارکان خاندان نے ہماراووٹ استعمال نہیں کیا،ہم نے حکام کوایک مکتوب حوالے کرتے ہوئے تمام امیدواروں کو مستردکردیا۔اس وقت ہم نے نوٹاآپشن اپنایاہے۔

Delhi records highest voter turnout, late night polling

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں