عبدالقادر ملا کی تدفین - بنگلہ دیش میں ملک گیر ہڑتال کا اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-14

عبدالقادر ملا کی تدفین - بنگلہ دیش میں ملک گیر ہڑتال کا اعلان

ڈھاکہ
(پی ٹی آئی )
جماعت ااسلامی بنگلہ دیش کے قائد عبدالقادر ملاکی آج صبح کی اولین ساعتوں میں ان کے آبائی گاؤں میں تدفین عمل میں آئی ۔ جماات اسلامی نے ان کی پھانسی کو سیاسی قتل سے تعبیر ہے اور برہم کارکنوں اور عوامی لیگ کے حامیوں کے درمیان آج جھڑپوں کے دوران کم از کم 4افراد ہلاک ہوگئے ۔ عبدالقادر ملا وہ پہلے شخص ہیں ، جنھیں 1971ء کی جنگ آزادی میں جنگی جرائم کے لئے تختہ دار پر چڑھایا گیا ہے ۔ صبح 4بجکر 20منٹ کے قریب ضلع فرید پور میں ان کے آبائی قبرستان میں تدفین کے بعد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ محمد مامون شبلی نے جنھوں نے تدفین کی نگرانی کی ، بی ڈی نیوز 24ڈاٹ کام کو بتایا کہ تدفین عمل میں آچکی ہے ۔ عوام کے شدید امکانی ردعمل سے بچنے کے لئے ملا کی تدفین دن ہونے سے پہلے عمل میں لائی گئی ہے ۔ جماعت کے کارکنوں اور اس کی طلبہ تنظیم چھاتر شبر نے ان کی پھانسی کے خلاف پر تشدد احتجاج کیا اور کاروباری اداروں پر حملوں اور تقربیا 50مکانات کو نذر آتش کردینے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ عوامی لیگ کے دو حامیوں ایک لڑکے عزیز الرحمن کا ستکھیٹرامیں قتل کردیا گیا جب کہ جماعت کے کارکن شکور علی(25سال)کو فیروز پور میں ہلاک کیا گیا ۔ اخبار ڈیلی اسٹار نے یہ رپورٹ دی ہے ۔ علاوہ ازیں کئی مقامات سے ویسی بم دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔نیز پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے کئی راؤنڈہوائی فائرنگ کی ہے ۔ جماعت اسلامی نے ملا کو سزائے موت کے خلاف بطور احتجاج اتوار کو ملک گیر ہڑتال کااعلان کیا ہے ۔ 65سالہ عبدالقادر ملا کو جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق رات 11بجے پھانسی دی گئی تھی۔کل را ؤ علاقہ میں جماعت اسلامی کے کاکنوں نے جمعہ کی صبح ریلوے اسٹیشنوں پر آتش گیربموں سے حملے کیے ، حکومت کے حامی افراد کے کاروباری مرکزا کو آگ لگائی اور سڑکیں مسدود کردیں ۔حکومت نے عبدالقادر ملا کو پھانسی دیے جانے کے ردعمل میں ملک میں ہونے والے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر پورے ملک میں سیکوریٹی سخت کردی ہے ۔ جنگی جرائم کے ٹربیونل نے رواں سال فروری میں عبدالقادر ملا کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انھیں عمر قید کی سزا سنائی تھی جسے بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے سزائے موت میں تبدیل کردیا تھا ۔ عبدالقادر ملا پر الزام تھا کہ وہ جماعت اسلامی کے تحت قائم کی گئی البدر نامی عکسری تنظیم کے رکن تھے ۔ان پر یہ الزام بھی ہے کہ جنگ کے آخری ایام میں وہ200سے زیادہ بنگلہ دیشی دانشوروں کے اغوا اور قتل میں ملوث تھے ۔ حکومت نے عبدالقادر ملاکو پھانسی دئیے جانے کے ردعمل میں ملک میں ہونے والے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر پورے ملک میں سیکوتیٹی سخت کردی ہے ۔ جماعت اسلامی پاکستان نے بھی اپنے ٹوئٹر پیغام میں ملک کے مختلف شہروں میں نماز جمعہ کے بعد عبدالقادر ملا کو جنگی جرائم کا مجرم قرار دیا گیا تھا تو جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے پورے ملک میں ہنگامے کیے تھے رواں سال فروری میں جب عبدالقادر ملا کو جنگی جرائم کا مجرم قرار دیا گیا تھا تو جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے پورے ملک میں ہنگامے کیے تھے ۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کا موقف تھا کہ عبدالقادر ملا کو سزا سنائے جانے کے پیچھے سیاسی عوامل کار فرماہیں ۔ اس نے دھمکی دی تھی کہ اگر ان کے رہنما کو پھانسی دی گئی تو اس کے بھیانک نتائج نکلیں گے ۔2010ء میں قائم ہونے والے جنگی جرائم کے ٹربیونل نے عبدالقادر ملا کے علاوہ بھی جماعت اسلامی کے کئی افراد کو پھانسی کی سزا رکھی ہے ، جن پر عملدار آمد ہونا ابھی باقی ہے ۔ 1971ء میں اس وقت کے مگربی پاکستان کی افواج کا ساتھ دینے کا الزام ہے ۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق جس خصوصی عدالتی ٹریبو نل نے عبدالقادر ملا کو سزاسنائی ، وہ اصاف کے بین الاقوامی معیار پر پورا اترتا ۔
Bangladesh Islamist Abdul Kader Mullah buried nationwide strike in Bangladesh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں