وقف املاک کو غیر قانونی قبضہ سے جلد چھڑایا جائے - کے رحمن خان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-23

وقف املاک کو غیر قانونی قبضہ سے جلد چھڑایا جائے - کے رحمن خان

مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور جناب کے رحمان اپنے دورے آج مغربی بنگال وقف بورڈ کے دفتر پہنچ کر کاموں کا جائزہ لیا ۔ انہوں نے ریاستی وقف بورڈ کو دو ٹوک ہدایت دی کہ وہ اگلے 6ماہ کے درمیان ریاست کے تمام وقف املاک سے غیر قانونی قبضوں کو چھڑائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی و قف بورڈوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ نئے وقف ترمیم بل کو نفاذ کریں کیانکہ اس بل کو منظوری دی جاچکی ہے ۔ اور یکم نومبر ، 2013سے اس نفاذ کیا جارہا ہے ۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ مذکورہ قانون کے مطابق کوئی بھی فرد معاہدہ یاپٹہ کے بغیر وقف کی زمین کا حقدار قرار دیتا ہے تو وہ قانونی طور پر سزا کا مستحق ہوگا اور غیر قانونی طور پر وقف کی زمین استعمال کرنے کے جرم میں اسے سیکشن 52سال کی سزا ہوسکتی ہے ۔ ریاستی حکومت کے بجائے مرکزی وقف کونسل ان تمام کار کردگیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے مذکورہ ایکٹ کے تحت اراضی کی فراہمی کرے گی ۔ ساتھ ہی ساتھ اراضی کے عوض سالانہ ریٹرن اور آڈٹ رپورٹ کا جمع کیا جانا بھی ضروری ہے ۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ بہت جلد ہی تین ممبروں پر مشتمل ایک ٹریبونل کی تشکیل کی جائے گی اور وقف سے متعلق عدالتوں میں التوامیں پڑے معاملات کا ازالہ کرنے پر زور دے گی ۔ نیز ان معاملات کو ٹریبونل میں منتقل بھی کیا جائے گا ۔ کریمنل ایکٹ کے تحت وقف املاک بد عنوانی معاملے میں ملوث پائے جانے پر وزراء اور لیدر کو بھی 2برس کی قید اور 5ہزار روپئے کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا جس کے لئے سنٹرل وقف کاؤنسل اسٹیص وقف بورڈ کو ہر ممکن سطح پر مدد کیرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وقف کاؤنسل کے نفاذ کے بعد ہر 10سال میں ملکی پیما نے پر وقف املاک کا ریاستی سطح پر سروے کرایا جائے گا ۔ اس کاؤنسل کے نفاذ کے بعد ریاستی وقف بورڈ کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ قانون کو سختی کے ساتھ نافذ کرائے اور اس کی حفاظت وباز آباد کاری کے لئے کوششیں تیز کرے ۔ ہندوستان میں ریاستی وقف بورڈ کی کار کر دگی کی نگرانی مرکز کے ماتحت ہوگی جو سنٹرل کاؤنسل کے تحت ہوگا ۔ نئے قانون کے مطابق وقف املاک کہیر متولی کے لئے لازمی ہے کہ وہ سالانہ ریٹرن جمع دے اور اس کا آڈٹ کروئے ، وقف املاک کا ٹرانسفر اورکرایہ موجود وقت کے مطابق متعین کیا جائے گا ۔ وزیر موصوف نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ اب کوئی سابقہ وقف ملکیت کو لیز یا کرایہ پر نہیں دیا جاسکتا ہے ۔ اور نہ ہی کسی نئی ملکیت کو کرایہ پرد ی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے اس ضمن میں مزید کہاکہ ایک ہی صورت میں ان ملکیت کو لیز پر دی جاسکتی ہیں جب انہیں مکمل طور پر خالی کرایا جائے اور مارکیٹ ویلیو کے مطابق اس کی قیمت طے کی جائے ۔ وقف کے تمام معاملات کا فیصلہ کورٹ میں نہیں بلکہ ٹریبونل میں حل کئے جائیں گے ۔ اگر وقف املاک حکومت کی تحویل میں ہے تو ٹربیونل کے تھت اس املاک کو واپس کرنا ہوگا ۔ پہلے وقف بورڈ کے ذریعہ گزیٹ ہوتا تھا لیکن اب حکومت کے ذریعہ گزیٹ کرایا جائے گا جو آرڈر آف گورنر ہوگا ، انہوں نے مزید کہا کہ یو پی اے نے اقلیتوں کے لئے ریزرویشن کا جو وعدہ کیا ہے اسے پوراکرے گی ، انہوں نے کہا کہ ا گرریاستی حکومت اپنے ماتحت آنے والے وقف املاک کی حفاظت اورباز آبادکاری کرنے میں کوتاہ ہے تو مرکز ی حکومت ریاست کے موقف املاک کو اپنے ماتحت لے کر اس پر کار وائی کرے گی ۔ اس موقع پر مغربی بنگال وقف بورد کے چیئرمین جسٹس عبدالغنی ، ڈاکٹر شکیل اکتر ، نور الزماں ، ایم ایل اے ، آفاق الزماں ، انیس الحق ، ایم پی حاجی نور الاسلام ، ہمایون بسواس ، رفعت قریشی اور ابوہاشم خان چودھری وغیرہ موجود تھے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں