گیا میں نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا کا اردو کہانیوں پر سیمینار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-22

گیا میں نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا کا اردو کہانیوں پر سیمینار

nbt-gaya-seminar
حکومت ہند کے نیشنل بک ٹرسٹ، نئی دہلی کے زیر اہتمام قومی کتاب ہفتہ کے تحت ، مرزا غالب کالج،گیا کے وسیع ہال میں ایک روزہ سیمینار " ہم عصر اردو کہانیوں کے رجحانات" کے موضوع پرمنعقد ہوا۔ جس کے افتتاحی اجلاس میں ٹرسٹ کے ایڈیٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے موضوع سے متعلق
تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کے سیمینار کا جو موضوع اس لحاظ سے بڑا اہم ہے کہ اردو اردو کہانیوں میں جو نئے رجحانات سامنے آئے ہیں وہ کہاں تک ہمارے ناقدین ادب اور قارئین کو مطمئین کر پا رہے ہیں ۔ اس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر ٹرسٹ کی کئی اہم مطبوعات کااجراء بھی عمل آیا۔ جس میں ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کی مرتب کردہ ’ آج کی کہانیاں ‘ کو لوگوں نے خاص طور پر پسند کیا گیا۔ افتتاحی اجلاس کا کلیدی خطبہ ڈاکٹر حسین ا لحق نے دیا اور صدارتی خطبہ میں ڈاکٹر عبداصمد نے عصری مسائل اور اردو افسانے کے تعلق سے اپنے خیالات پیش کئے۔ اس افتتاحی اجلاس کے موڈریٹر کے طور پر ڈاکٹر شاہد رضوی نے بڑے خوبصورت انداز میں پوری کاروائی کوچلایا۔ اختتام پر شکریہ کی رسم ادائیگی جناب سرتاج علی خاں نے کی ۔ پہلے سیشن میں اردو کے معروف افسانہ نگار اور ناقد ڈاکٹر سید احمد قادری نے ذیلی عنوان " ہم عصر اردو کہانیوں میں دیہی اور شہری زندگی کے تضادات کی پیش کش " کے تحت اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج جس طرح سیاسی ، سماجی اور معاشرتی قدریں بدل رہی ہیں ، ان تبدیلیوں کا عکس ہم عصر افسانوں میں بڑے نمایاں طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر سید احمد قادری نے سید محمد اشرف، شموئل احمد، فیاض رفعت، مشتاق احمد نوری، مشرف عالم ذوقی، ترنم ریاض،احمد صغیر، صغیر رحمانی، اور خود کے کئی افسانوں کے حوالے سے عصر حاضر میں دیہی اور شہری زندگی کے تضادات کو پیش کیا اور کہا کہ پہلے کے گاؤں اور شہر کا پورا سماجی اور معاشرتی نظام بدل گیا ہے اور اس وقت پوری دنیا گلوبل ویلیج میں بدل گئی ہے، اور طرح طرح کے مسائل سامنے آ رہے ہیں، جن کا اظہار عصری افسانوں میں بڑے موئثر انداز سے کئے جا رہے ہیں ۔ ڈاکٹر سید احمد قادری کے بعد مشتاق احمد نوری نے بھی مختلف افسانوں کے تعلق سے اپنے موضوع پر گفتگو کی۔ مہمان اعزازی جناب معصوم عزیز کاظمی نے عصری افسانوں میں دیہی زندگی کے معدوم ہو جانے کا شکوہ کیا ۔ اپنے صدارتی خطبہ میں مشہور افسانہ نگار جناب شموئل احمد نے اپنی سحر انگیز تقریر میں عصری افسانے کے پورے منظر نامے کو پیش کیا ۔ لنچ بریک کے بعد کے سیشن میں ڈاکٹر عین تابش اور ڈاکٹر احمد صغیر نے " اجتمائی حسیت اور شناخت کا بدلتا منظر نامہ "عنوان کے تحت اپنے پیپر پڑھے۔ اس سیشن کے مہمان اعزازی ڈاکٹر محمد محفوظ ا لحسن اور صدر ڈاکٹر افصح ظفر نے بھی اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے عصری افسانوں کے حالات پر تفصیلی گفتگو کی ۔ جلسہ کے اختتام پر مرزا غالب کالج ، گیا کے پرنسپل ڈاکٹر غلام صمدانی نے شکریہ ادا کیا ، اور کہا کہ نیشنل بک ٹرسٹ کا یہ سیمینار کئی لحاظ سے کامیاب رہا اور عصری افسانوں پر جب کبھی باتیں ہونگی ، اس سیمینار کویاد رکھا جائیگا۔

Trends in contemporary urdu short stories - Seminar in gaya by NBT

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں