20/نومبر کولکاتا پی۔ٹی۔آئی
وائی ایس آر کانگریس سربراہ جگن موہن ریڈی نے ترنمول کانگریس کی سر براہ و چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی پر ملاقات کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی مخالفت کریں۔ جگن نے اسے واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے آندھرا پردیش کی تقسیم کے مرکزی اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے ممتا بنرجی سے نا نبا( ریاستی سکریٹریٹ ) میں ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتا یا کہ ہم نے ریاست کی تقسیم کو روکنے کے لیے پارلمینٹ میں ممتا بنرجی سے معاونت کی درخواست کی ہے۔ جگن نے بتا یا کہ مرکزی حکومت جو کچھ بھی کر رہی ہے وہ ناقابل قبول ہے، بل کو واپس لیا جانا چاہئے۔ انہوں نے بتا یا کہ اس قسم کے فیصلہ سے قبل متعلقہ ریاستی اسمبلی کی رضامندی حاصل کی جاتی ہے۔پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی دو تہائی اکثریت بھی اس کے لیے درکار ہوتا ہے۔ ہم موجودہ طریقہ کار کے تحت ریاست کی تقسیم کے مخالف ہیں۔ انہوں نے بتا یا کہ وہ من مانی طور پر کسی بھی ریاست کی تقسیم نہیں کرسکتے ہیں۔ دستور کی دفعہ 3(موجودہ ریاستوں کے نام یا نئی ریاستوں کی تشکیل اور علاقائی اور سرحدی تبدیلیاں) میں ترمیم کی جانی چاہئے۔ ترنمول کانگریس کی سر براہ نے جگن موہن ریڈی کی بھر پور تائید کرتے ہوئے بتا یا کہ جگن اور ان کی والدہ کا ہم سے ربط ہے۔ ہم انہیں یگانگت اور تائید فراہم کریں گے۔ انہوں نے بتا یا کہ جگن ہر کسی سے رجوع ہور ہے ہیں۔ وہ ہمارے پاس بھی آئے، بل کے خلاف تائید کے حصول کے لیے وہ تمام اپوزیشن جماعتوں سے ربط پیدا کر رہے ہیں۔ اس سوال پر کہ قبل ازیں تلنگانہ کیوں نہیں دیا گیا ؟ بنرجی نے بتا یا کہ موجودہ کاروائی لوگ سبھا انتخابات سے عین قبل سیاسی مقصد براری کے ساتھ کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ اس بات کا انہیں علم نہیں کہ ریاست کی تقسیم کا معاملہ کانگریس کے منشور میں موجود تھا یا نہیں، ریاست کی تقسیم ایک حساس مسئلہ ہے،اس نوعیت کے کسی فیصلہ سے قبل حکومت کو رائے عامہ کا پتہ چلانا چاہئے۔ انہوں نے بتا یا کہ جھار کھنڈ، اتر کھنڈ، چھتیس گڑھ کا قیام اس وقت عمل میں آیا جب کہ تمام سیاسی جماعتوں نے متحد ہوکر اس کی تائید کی تھی اور پارلیمنٹ میں اس معاملہ پر قرارداد بھی پیش کی گئی تھی۔ یو این آئی کے بمو جب چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے ریاست کی تقسیم کی مخالفت میں وائی ایس آر کانگریس کے سر براہ وائی ایس جگن موہن ریڈی کی مہم کی تائید کا اظہار کیا۔ ممتا بنرجی اور ریڈی کی مشترکہ پریس کانفرنس میںیہ بتا یا گیا کہ وہ ریاست کی تقسیم بالخصوص آندھرا پردیش کے معاملہ میں واحد جماعت کی جانب سے غور کردہ تقسیمی کارروائی کی تائید نہیں کرتے ہیں۔ بنرجی نے بتا یا کہ وہ ہمیشہ ہی متحدہ ہندوستان کی حامی رہی ہیں اور اگر ریاست کی تقسیم کا معاملہ پیش آئے تو قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہوتی یہ۔ انہوں نے بتا یا کہ تقسیم کے فیصلہ سے قبل ریاست سے بھی صلاح و مشورہ کرنا چاہئے۔ اس سے قبل جگن موہن ریڈی کی علیحدہ تلنگانہ ریاست کی مخالفت میں قومی سطح پر اتفاق رائے کے فروغ کے مشن پر آمد کے فوری بعد دونوں قائدین نے ریاستی سکریٹریٹ میں تقریبا دو گھنٹے طویل ملاقات کی تھی۔ جگن موہن ریڈی متحدہ آندھرا پردیش کی تائید کے حصول کے لیے ملک گیر قومی دورہ کر رہے ہیں۔ جب کہ ان کا یہ دورہ اسی کا حصہ رہا ہے۔ ریڈی نے دستور کی دفعہ میں ترمیم کا مطالبہ کیا۔ جس سے پارٹی کو ریاست کی تقسیم کے فیصلے کے اختیارات فراہم ہوتے ہیں۔ ریڈی نے بتا یا کہ ملک کے وفاقی ڈھانچے کی روح کے مغائر یہ کاروائی ہے۔ بنرجی نے بتا یا آندھرا پردیش کی طرح انہین بھی دارجلنگ میں گورکھا لینڈ علیحدہ ریاست تحریک کا سامنا رہا ہے۔--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں