متحدہ آندھرا کے حامیوں کو سپریم کورٹ اور صدر جمہوریہ سے توقعات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-21

متحدہ آندھرا کے حامیوں کو سپریم کورٹ اور صدر جمہوریہ سے توقعات

آندھرا پردیش کی تقسیم کے مرکزی کی پیشرفت کے ساتھ ہی متحدہ آندھرا پردیش کے حامیوں کو توقع ہے کہ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی اور سپریم کورٹ اس معاملے میں مداخلت کریں گے۔ علاوہ ازیں بی جے پی بھی تلنگانہ کی تشکیل کو روکنے میں رول ادا کرے گی انہوں نے بتا یا کہ صدر جمہوریہ کم از کم عارضی طور پر تلنگانہ کی تشکیل کو روک سکتے ہیں جس کا سبب مرکزی کی کاروائی میں ضابطہ جاتی غلطیاں ہیں۔ چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی کے ساتھ ہی ان طاقتوں کو توقع ہے کہ صدر جمہوریہ مرکز کو دستور کی دفعہ 3کی کاروائی اور چھتیس گڑھ، جھار کھنڈ اور اتر پردیش کی تشکیل کے دوران قائم مثال پر عمل کرنے کی ہدایت دیں گے۔ کرن کمار ریڈی نے قبل ازیں صدر جمہوریہ کو جامع رپورٹ روانہ کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ وہ مرکزی حکومت کو ریاست کی تقسیم پر مقررہ کنونشنس کے مطابق قانون ساز اسمبلی میں قرار داد پیش کرنے کی ہدایت دیں۔ تلگو دیشم پارٹی کے صدر این چندر بابو نائیڈو نے بھی صدر جمہوریہ کو مکتوب روانہ کر تے ہوئے بتا یا کہ مرکز نے آندھرا پردیش کی مجوزہ تقسیم میں غیر روایتی اور غیر جمہوری طریقہ کار اختیار کیا ہے جس سے ملک کی جمہوریت اور وفاقی نظام کے لیے خطرہ پید ا ہوگیا ہے۔ انہوں نے صدر جمہوریہ سے درخواست کی کہ وہ فوری مداخلت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اس بات کی ہدایت دیں کہ وہ اولین اقدام کے طور پر دوستانہ حل کا پتہ چلا ئے اور بعد ازاں اس کا روائی میں پیشرفت کرے۔ انہوں نے بتا یا کہ ہمارے راستے تاحال قربت کے حامل نہیں ہیں۔ کسی مرحلہ پر صدر جمہوریہ کی مداخلت یقینی بن جائے گی۔ ریاستی وزیر انفراسٹرکچر و سرمایہ کاری سانتا سرینواس راؤ نے کیا جو متحدہ ریاست کے پر زور حامی ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ تقسیم کی مخالف طاقتیں سپریم کورٹ کی امکانی مداخلت پر بھروسہ کر رہی ہے جبکہ وہ چاہتے ہیں کہ حکم التواء حاصل کرتے ہوئے یو پی اے حکومت کو اگر اس کاروائی کو ختم کرنے پر مجبور نہ کیا جاسکتے تو اسے اس کاروائی کی از سر نو تکمیل پر مجبور کیا جاسکتا ہے۔ مرافعہ درخواستوں کو قطعی طور پر مسترد نہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ایک متبادل راستہ کھلا رکھا ہے جبکہ رٹ درخواستیں آندھر ا پردیش کی تقسیم کے مرکزی کابینہ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں کو ہدایت کی ہے کہ پارلیمنٹ میں ریاستی تقسیم بل کی پیشکشی کے فوری بعد اس سے رجوع ہو جس سے متحدہ آندھرا پردیش کے حامیوں میں امید کی کرن پیدا ہوگئی ہے۔ ٹی ڈی پی رکن اسمبلی پو کیشو جنہوں نے انفرادی طور پر مرافعہ درخواست دائر کی تھی، بتا یا کہ سپریم کورٹ کے موجودہ مرحلہ پر ہماری درخواست قبول کرنے سے انکار پر مایوسی پیدا نہیں ہونی چاہئے۔ ہم اس وقت سپریم کورٹ کے ذہن کو واضح طور پر سمجھ سکتے ہیں اور اگلی قانونی لڑائی کے لیے تیار ہوسکتے ہیں۔ کیشو نے بتا یا کہ ہمارے سینئر وکیل اس وقت متعلقہ موزوں مباحث کے ساتھ آئندہ جنگ کی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں اور ہم آخری وقت تک لڑائی جاری رکھیں گے۔ تیسری بات یہ ہے کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) سے بھی امیدیں وابستہ کر رہے ہیں۔ علاقہ سیما۔ آندھرا کے کانگریسی ارکان پارلیمنٹ کا ایک گروپ مبینہ طور پر ایس او ایس ( مدد کی درخواست) کے ساتھ بی جے پی قیادت سے رجوع ہوا ہے تاکہ کسی نہ کسی طرح پارلیمنٹ میں بل کے خلاف رکاوٹ پیدا کی جائے۔

United Andhra supporters bank on President, Supreme Court

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں